کراچی میں ٹریفک کے گھمبیر مسائل

Published on February 7, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 494)      No Comments

تحریر۔۔۔ ثناء علیSana
یوں تو پورے ملک میں آج کل ٹریفک کے گھمبیر مسائل نے لوگوں کا جینا حرام کردیا ہے لیکن کراچی میں صورت حال بہت ہی زیادہ خراب ہے تمام اہم شاہراہوں پر ہروقت گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آتی ہیں جس میں پھنسنے والے لوگ گھنٹوں گھنٹوں تک گرمی وسردی کا عذاب سہتے رہتے ہیں، صبح وقت پر اپنی دن بھر کی ضروریات کے لئے نکلنے والے ان قطاروں میں پھنس کر کبھی بھی وقت پر جائے مقصود پر نہیں پہنچ پاتے ۔ اگر کسی نے وقت پر اپنے دفتر ، طالب علموں کو اپنے اسکول میں پہنچنا ہو تو اس کے لئے لازمی طورپر وقت سے دو تین گھنٹے پہلے گھر سے نکلنا پڑے گا اور اسی طرح واپسی میں بھی اس عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا ۔کراچی کے شہری اس عذاب کو کافی عرصہ سے سہتے آرہے ہیں لیکن اب ایک اور مسئلے نے سراُٹھالیا ہے اور وہ یہ ہے کہ مخصوص مقامات پر ڈاکوؤں کے گروہ مخصوص انداز میں مصروف شاہراہوں پر اپنی گاڑیاں آڑھی ترچھی کھڑی کرکے ٹریفک جام کرلیتے ہیں اور پھر منٹوں میں گن پوائنٹ پر گاڑیوں کی ان لمبی قطاروں میں بیٹے لوگوں کو قیمتی اشیاء سے محروم کرکے یہ جا اور وہ جا شہر کی بھیڑ میں غائب ہوجاتے ہیں ۔ کافی عرصے سے جاری اس بدترین صورت حال پر انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور کوئی غریب شہریوں کا پرسان حال نہیں کہ اس عذاب سے انہیں چھٹکارا دلاسکے ۔ یوں تو شہر بھر میں آپ کو ٹریفک اہلکار جا بجا کھڑے نظر آئیں گے لیکن وہ بھی انہی غریب عوام سے اپنی جیبیں بھر نے کے چکر میں رہتے ہیں ۔ یہ اہلکار اکثر اوقات ایسے مقامات پر کھڑے رہتے ہیں جہاں سے یہ گاڑی مالکان باالخصوص موٹر سائیکل سواروں کو آسانی سے روک کر ان سے اپنا مال پانی وصول کرتے ہیں ۔ کر اچی کے شہری دُہرے عذاب کا شکار بنے ہوئے ہیں کہیں پر انہیں نامعلوم ڈاکو لوٹتے ہیں تو کہیں پر انہیں باوردی اہلکار جیب خالی کراتے نظرآتے ہیں۔ جرائم پیشہ عناصر سے شہر یوں کو نجات دلانے کے لئے رینجر ز کی کارکردگی باعث ستائش ہے ،رینجر ز کے آنے سے شہر کے حالات کافی حد تک سنبھل چکے ہیں لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ باربار اختیارات دینے کے نام پر انہیں بھی سندھ گورنمنٹ کی جانب سے کام سے روکا جاتا ہے۔ بلوچ کالونی ، ڈیفنس موڑ ، سفاری پارک کے قریبی پل، گلستان جوہر ، پنجاب کالونی سمیت دیگر کئی مقامات پر ڈاکہ زنی اب معمول بن گیا ہے ۔ڈاکوؤں کے مختلف گروہ اکثر اوقات ان مقامات پر خود ساختہ طورپر ٹریفک جام کرکے لوگوں کو لوٹتے رہتے ہیں ، واضح رہے کہ ان مقامات پر کچی آبادیوں کے کئی گوٹھ ہیں جس کی تنگ گلیاں ہوتی ہیں اور یہ ڈاکو لوگ گاڑیوں میں بیٹھے نہتے مسافروں کو گن پوائنٹ پر لوٹنے کے بعد آسانی سے ان گوٹھوں میں داخل ہوکر آسانی سے فرارہوجاتے ہیں جس پر شہری انتظامیہ کو ان مقامات پر خصوصی توجہ مرکوز کرکے ان کی سرکوبی کے لئے اقدامات اُٹھانے چاہئیں ۔ یہ پوری کہانی کسی کی سنائی ہوئی نہیں ہے بلکہ میں خود ان مقاما ت پر کئی بار لٹ چکی ہے اور ڈاکو ایک بار مجھے قیمتی لیپ ٹاپ اور تین بار موبائل سے محروم کرچکے ہیں ۔افسوس کی بات تویہ ہے کہ یہ بے ضمیر لوگ گاڑیوں میں بیٹھے معصوم طلبہ کو بھی نہیں چھوڑتے اور ان کوموبائل سمیت دیگر اشیاء کے علاوہ روزمرہ کی پاکٹ منی سے بھی محروم کرتے ہیں جو شہری انتظامیہ کے چہرے پر کالک کے برابر ہے۔ اسی طرح اقرأ یونیورسٹی کے قریب بھی یہی صورت حال ہے جہاں پر ٹریفک جام نے یہاں سے گزرنے والوں کی زندگی اجیرن کررکھی ہے ۔ پولیس موجود ہونے کے باؤجود لوگ گھنٹوں گھنٹوں تک لمبی لمبی قطاروں میں پھنسے رہنے کا عذاب سہتے ہیں اور منٹوں کا سفر کئی گھنٹوں میں طے کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس صورت حال سے پریشان شہری اکثر اوقات اپنی مدد آپ کے تحت ٹریفک بحال رکھنے کے اقدامات بھی کرتے نظرآتے ہیں جو شہری انتطامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے کیونکہ ٹریفک بحال رکھنا تو عوام کی ذمہ داری نہیں۔ افسوس تو اس وقت بھی ہوتا ہے جب ٹریفک کے اس اژدھام میں کوئی ایمبولنس پھنس جاتی ہے اور پھر اسے بھی راستہ نہ ملنے کے باعث اکثر قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ ایسے میں بس ایک ہی خواہش لبو ں پر آتی ہے کہ اللہ ایسی کوئی سبیل نکالے جس سے کراچی کے شہریوں کو اس عذاب سے چھٹکارا ملے ۔کراچی کی ضلعی انتظامیہ سے ہم شہری بس گزارش ہی کرسکتے ہیں کہ زبانی جمع خرچ بہت کرلیا اب اس مسائل کی آماج گاہ شہر کے غریب باسیوں کو ٹریفک جام اور اس مسئلے کے باعث ڈاکووں کی کارستانیوں سے نجات دلانے کیلئے فوری طورپر عملی اقدامات اُٹھائے جائیں تو بہتر ہوگا۔ اگر انتظامیہ اپنی ذمہ داریوں میں اسی طرح غفلت کی مرتکب ہوتی رہی تو پھر وہ دن دور نہیں جب شہر ی بھی تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق ان ڈاکوؤں کو مارنے پر مجبور ہوں گے جس طرح بعض علاقوں میں لوگوں نے مجبور ہوکر ڈاکوؤں کو مارا گیاہے ۔شہری انتظامیہ ٹریفک اہلکاروں کو ڈیوٹی کا پابند بناکر جہاں جہاں کی نشان دہی کی جاچکی ہے ان مقامات پر خصوصی ڈیوٹیاں لگائیں اور اگر ممکن ہو تو ان مقامات پر رینجر ز کو بھی تعینات کیا جائے تاکہ نہتے شہریوں کولوٹنے والوں کا قلع قمع کیا جاسکے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Premium WordPress Themes