تعلیم ایک اہم شعبہ ہے جس کو ہمیں اوپر کی سطح تک لیکر جانا ہے صوبائی وزیر تعلیم جام مہتاب ڈہر

Published on March 2, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 407)      No Comments

ٹھٹھ(حمیدچنڈ) صوبائی وزیر تعلیم جام مہتاب ڈہر نے کہا ہے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ملک کے دیگر صوبے جہاں سے دہشتگردی شروع ہوتی ہے ان صوبوں کی تعلیم ہمارے صوبہ سندھ جس کی صدیوں سے اپنی تاریخ ہے کی تعلیم سے بہتر ہے جوکہ ایک لمحہ فکر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا مشن ہے کہ سندھ کے ہر ضلع میں جاکر وہاں کے تمام ایم این ایز، ایم پی ایز اور ضلع سے لیکر یونین سطح تک تمام منتخب نمائندوں سے ملکر ان سے جھولی پھلاؤں تاکہ وہ میری مدد کریں کیوں کہ تعلیم ایک اہم شعبہ ہے جس کو ہمیں اوپر کی سطح تک لیکر جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ایک ریڑھ کی ھڈی کی مانند ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ جو عمارتیں مرمت کے قابل ہیں انہیں ترجیحی دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج دربار ہال مکلی میں تعلیم کے مسائل کے متعلق ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم پی اے رخسانہ شاہ، چیئرمن ضلع کونسل ٹھٹھہ غلام قادر پلیجو، ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ مرزا ناصر علی، ڈائریکٹر اسکولز حیدرآباد سید رسول بخش شاہ، پ پ پ رہنماء سید محمود عالم شاہ، تمام اسسٹنٹ کمشنرز، مختیارکارز، ڈسٹرکٹ آفیسر تعلیم نصیر میمن اور محمکہ تعلیم کے افسران بڑی تعداد میں موجود تھے۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم نے ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ مرزا ناصر علی کو ہدایت کی کہ وہ ہفتے میں ایک بار ایک کالج کا دورہ کریں اور تحصیل سطح پر منتخب ٹاؤن چیئرمن اور اسسٹنٹ کمشنرز کی سربراہی میں کمیٹیاں تشکیل دیں جوکہ ہفتے میں ایک بار اسکولز اور کالجز کا دورہ کرکے رپورٹ پیش کریں تاکہ فوری طور ایکشن لیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ افسران کی غلطیوں کی وجہ سے ہمیں اخباروں کی سرخیوں کی زینت بننا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ہم سب ملکر تعلیم کے شعبے میں بہتری لائیں اور یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہمیں اپنی تعلیم کو خود بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ اپنا گریبان صاف رکھیں اور تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے انہیں مزید ہدایت کی کہ کوئی بھی اسکول بند نہیں ہونا چاہیے جبکہ ہر بچے کو اپنی اولاد سمجھ کر بہتر تعلیم اور اہمیت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی غفلت ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں دعوی سے کہتا ہوں کہ اگر بجیٹ میں سے 50 فیصد رقم بھی صحیح طریقے سے خرچ کی جائے تو کوئی بھی اسکول بغیر چھت اور چار دیواری کے نہیں رہے گا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جام مہتاب ڈہر نے کہا کہ ہم سب مل کر تعلیم کے نظام کو سدھارنے اور بند اسکولوں کو کھولنے کیلئے اپنی توانائیاں صرف کریں تو بہتر نتائج مل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء، 2010ء اور 2013ء میں جو بھی اساتذہ بھرتی ہوئے ہیں وہ میرٹ پر ہوئے ہیں یا کسی تھرڈ پارٹی ایوولیشن سے ہوئی ہیں میری پالیسی کے مطابق جو ضلعی سطح پر ایچ ایس ٹیز بھرتی ہوئے ہیں انہیں اپنے اپنے اضلاع اور جو جے ایس ٹیز ہیں انہیں اپنی اپنی تحصیل سطح پر جبکہ یونین سطح پر جو پرائمری اساتذہ بھرتی ہوئے ہیں انہیں اپنی اپنی یونین سطح پر تعینات کریں اور اس عمل سے دو ماہ کے مختصر عرصے میں سندھ کے جن اضلاع کا میں نے دورا کیا ہے وہاں سے جو نتائج ملے ہیں اس کے مطابق جو اسکول بند تھے ان میں سے تقریبن آدھا راستہ ہم نے تہہ کیا ہے اور امید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی بہتر نتائج ملیں گے۔ اس موقع پر ضلع کے منتخب نمائندوں نے اپنے اپنے علاقوں کے اسکولز اور تعلیم کے مسائل کے متعلق تفصیلی آگہی دی جس پر صوبائی وزیر نے انہیں تمام مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ بعد ازیں اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئیصوبائی وزیر نے کہا کہ میں اکیلے کچھہ نہیں کر سکتا اس سلسلے میں آج یہاں ہر کسی سے مدد لینے آیا ہوں اور جھولی پھہلا کر سب سے التجا کی ہے کہ تعلیم کے میدان میں نکلیں کیونکہ ہمیں بہتری کی جانب جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک جہاں بھی گیا ہوں بہتر نتائج ملے ہیں اور ہماری اولین کوششن ہے کہ بند اسکولوں کو کھولیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء سے پہلے ایم اینڈ آر کا سینٹرلائیز سسٹم ہوتا تھا اس کو ہم نے ڈی سینٹرلائیز کرکے ضلعی سطح پر لایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک جو بھی اسکول بلڈنگز مکمل ہوئے ہیں اور جو جون 2017ء تک مکمل ہو جائیں گے ان کی ایس این ای ارسال کرنے کے احکامات دے چکے ہیں تاکہ چھٹیوں کے بعد جیسی ہی نیا تعلیمی سال شروع ہوتا ہے تو اسکولز ہوں یا کالجز ان کو نئے طریقے سے چلا سکیں۔ صحافی کی جانب سے آمرانہ دور میں بننے والے اوطاق اسکولز کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تک تقریبن 1200 اسکولز کی نشاندہی ہوئی ہے جوکہ غیر فعال ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ جہاں بھی عمارتیں بنی ہوئی ہیں انہیں استعمال میں لائیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں تقریبن 5600 اسکولز بند تھے ان میں سے تقریبن 17 سو سے زائد کھول دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جون میں 80 سے 90 فیصد احداف حاصل کر لیں گے۔ علاوہ ازیں صوبائی وزیر تعلیم جام مہتاب ڈہر کی زیر صدارت ضلع سجاول میں بھی تعلیم کے مسائل کے متعلق ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر سجاول شہزاد فضل عباسی اور محکمہ تعلیم ضلع سجاول کے افسران کو احکامات اور ضلع سجاول کے قومی و صوبائی اور تمام بلدیاتی نمائندوں سے بھی پر زور اپیل کی کہ وہ تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کے لئے اپنے تمام وسائل بروئیکار لائیں تاکہ ہمارے مستقبل کے معمار معیاری تعلیم حاصل کرکے اپنے ملک و قوم بلخصوص صوبہ سندھ کا نام روشن کر سکیں۔ اس موقع پر وزیر اعلی سندھ کی معاون خاص برائے انسانی حقوق و خصوصی تعلیم ریحانہ لغاری، چیئرمن ضلع کونسل سجاول حاجی محمد عثمان ملکانی، پ پ رہنماء ارباب وزیر میمن، تمام بلدیاتی نمائندوں کے علاوہ محمکہ تعلیم و دیگر متلقہ افسران نے شرکت کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سند محاذ ضلع ٹھٹھ کے صدر اپنے ساتھیوں سمیت جسم سے مستعفی
ٹھٹھ (حمیدچنڈ) جیئی سند محاذ ضلع ٹھٹھ کے صدر نے اپنے ساتھیوں سمیت جسم سے استفیٰ دے دیا ۔ہمارا اب کسی بھی قومپرست پاٹی سے تعلق نہیں ہے عمران خشک اور خداڈنو پالاری کی مکلی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس تفصیلات کے مطابق جیئی سند محاذ کے ضلعی صدر عمران خشک ۔جنرل سیکریٹری خداڈنو پالاری ۔تعلقہ صدر احمد خشک اور ضلعی ٹھٹھ کے ہر تعلقہ کے صدرز اور جنرل سیکریٹریزنے مکلی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم اپنے سیکڑوں ساتھیوں سمیت جسم سے استیفیٰ دے رہے ہیں ہمارا اب کسی بھی پارٹی قوم پرست پارٹی سے تعلق نہیں رہا انہوں نے کہا کہ قوم پرست پارٹی کے علاوہ کوئی پارٹی رہنما ہمارے پاس آیا توں ہم مل جل کر کسی بھی پارٹی میں شمولیت کا سوچینگے اور ہم پارلیامینٹ کی سیاست کرینگے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیر اعظم 9 مارچ کو ٹھٹھ کا دورہ کرینگے

ٹھٹھ(حمیدچنڈ)وزیر اعظم 9 مارچ کو ٹھٹھ کا دورہ کرینگے اور ٹھٹھ کو میگا پراجیکٹ دینگے ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ ن سندھ کے رہنما اور سینیٹر نہال ھاشمی نے مکلی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن سندھ کے رہنما اور سینیٹر نہال ھاشمی ضلعی صدر محمد حنیف میمن ۔کھیل داس کوھستانی نے مکلی پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم پاکستان مکلی کرکٹ گراؤ نڈ میں 9 مارچ کو ایک جلسے سے خطاب کرینگے یہ جلسہ تاریخی جلسہ ہوگا میاں صاحب گذشتہ سالوں ملک میں بڑھتی ہوئی دھشتگردی کی وجہ سے بہت معروف تھے جسکی وجہ سے وہ سندھ کا زیادہ دورہ نہیں کرسکے مگر وہ اب سندھ کا دورہ کرتے رہینگے اور ٹھٹھ کے ہر تعلقہ میں اسپتالوں کو خاص پیکیج دینگے اور ٹھٹھ کو بڑے بڑے پراجیکیٹ دینگے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس بے معنیٰ ہے اس میں نواز شریف کا نام ہے نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹھٹھہ سمیت سجاول میں 250 حساس نوعیت رکھنے والے اہم روڈوں کی بحالی کا کام مکمل نہ ہوسکا
ٹھٹھہ (حمیدچنڈ) ٹھٹھہ اور سجاول میں 19 مئی 2010 کو آنے والے میگا سیلاب نے ایک ہی دن چھ لاکھ سے زائد انسانوں کو جن میں ہزاروں خواتین بچے اور بڑھے افراد بھی شامل تھے ان کو کو اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑ کر مکلی کے جبلوں میں پناہ لینے پر مجبور کردیاتھا اس میگا سیلاب نے دونوں اضلاع کو تباہ و برباد کر دیا ان علاقوں میں انفراسٹریکچر مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا سندھ حکومت کی جانب سے ٹھٹھہ اور سجاول ڈسٹرکٹ میں تباہ ہونیوالے روڈوں کی مرمت اور بحالی کے لئے محکمہ ہائی ویز ٹھٹھہ کو اربوں روپے کے اضافی فنڈز جاری کرکے ہنگامی بنیادوں پر تباہ شدہ روڈوں کی بحالی کا ٹاسک دیا مگر محکمہ ہائی ویز کی جانب سے اس وقت کے ایگزیکٹو انجینئرس جن میں حبیب الرجمان شیخ اور غلام شبیر میمن نے روڈوں کی مرمت اور بحالی کے ٹھیکے اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو بغیر کسی نیلامی کے جاری کر دیئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ٹھٹھہ سمیت سجاول میں 250 حساس نوعیت رکھنے والے اہم روڈوں کی بحالی کا کام مکمل نہیں ہوسکا جس کے نتیجے میں دونوں اضلاع کے ڈھائی سو روڈوں کی بحالی اور مرمت نہ ہوسکی اور دو ارب روپے سے زائد فنڈز خرد برد کر لئے گئے جس کے باعث دونوں اضلاع کے عوام آج بھی آمد ورفت کی سہولیات سے محروم ہیں اور تمام اہم روڈز مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں ان روڑوں میں سجاول تا جاتی، سجاول تا شاہ بندر، سجاول تا میرپور بٹھورو، ٹھٹھہ تا میرپورساکرو کی اہم شاہراہیں شامل ہیں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ٹھٹھہ اور سجاول ڈسٹرکٹ میں ڈسٹرکٹ ہائی ویز کے علاوہ پرووینشیل کوسٹل ہائی ویز حیدرآباد اور پرووینشیل ہائی ویز بدین بھی شامل ہے ان تمام محکموں کو مرکز ٹھٹھہ اور سجاول رہا ہے مگر ان محکموں میں بھی اربوں روپے کی کرپشن کے باعث دونوں اضلاع کی شاہراہوں میں کسی قسم کی بہتری نظر نہیں آتی مگر اربوں روپے کی کھلی کرپشن کے باوجود ملوث افسران کے پاس آج بھی تین تین اضلاع کی اضافی چارجیں ہیں جو قانون کی گرفت سے محفوظ ہیں۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Theme