افغانستان کے سب سے بڑے فوجی ہسپتال پرشدت پسندو ں کاپھرحملہ،30ہلاک ،50زخمی

Published on March 8, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 336)      No Comments

1
کابل(یوا ین پی)افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی سفارتخانے کے قریب واقع معروف سردار داود خان ملٹری ہسپتال پرڈاکٹروں کے بھیس میں شدت پسندوں کاایک بارپھرحملہ ،30افراد ہلاک اور50سے زائدزخمی ہوگئے، ایک خودکش بمبارنے ہسپتال کے گیٹ پرخودکش دھماکے سے اڑا،دیگرتین حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے ہسپتال کے اندرداخل ہوگئے اورعملے کویرغمال بنالیا ،افغان فورسزنے تقریباً چھ گھنٹے تک جاری رہنے والے آپریشن میں تما م حملہ آوروں کوہلاک کردیا۔افغان صدراشرف غنی کی مذمت۔میڈیارپورٹ کے مطابق بدھ کی صبح تقریباً نوبجے چارحملہ آوروں نے کابل کے وزیر اکبر نامی علاقے میں امریکی سفارتخانے کے قریب واقع 400بستروں پر مشتمل سردار داود خان ملٹری ہسپتال حملہ کیا۔حملہ آور ڈاکٹروں کے بھیس میں تھے جن میں سے ایک نے عقبی دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ دیگرتین حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے ہسپتال میں گھس گئے اورعملے کویرغمال بنالیا حملہ آور خود کار اسلحے اور ہینڈ گرینیڈز سے لیس تھے اور انہوں نے ہسپتال کی تیسری اور چوتھی منزلوں پر پوزیشنیں سنبھال لیں۔ افغان وزارت دفاع کے ترجمان جنرل دولت وزیری کے مطابق سیکورٹی فورسز نے فوری طورپرحملہ آوروں کے خلاف کارروائی شروع کی افغان اسپیشل فورس نے بھی کارروائی میں حصہ لیا فورسز نے ہسپتال کی عمارتوں کو گھیرے میں لے لیا اورتقریباً چھ گھنٹے تک جاری رہنے والی جھڑپ میں تمام حملہ آوروں کوہلاک کردیاگیا۔ترجمان نے حملے میں 30 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو نے کی تصدیق کی ۔ انہوں نے کہاکہ حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کے دوران ایک فوجی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے ۔ آپریشن کے دوران فوجی ہیلی کاپٹرز بھی فضا میں پرواز کرتے نظر آئے۔ ہسپتال کے ایک اہلکار کے مطابق انہوں نے ایک حملہ آور کو ڈاکٹر کا کوٹ پہننے دیکھا جس نے کوٹ کے نیچے سے رائفل نکالی اور فائرنگ کر کے دو لوگوں کو گولیاں مار دیں۔ ادھرشدت پسندتنظیم داعش نے ہسپتال پرحملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔دوسر ی جانب افغانستان صدر اشرف غنی نے ملک کے سب سے بڑے فوجی ہسپتال پر حملے کی مذمت کی ۔انہوں نے کہاکہ اس حملے نے انسانی اقدار کی خلاف ورزی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمام مذاہب میں ہسپتال کو حملوں سے محفوظ مقام قرار دیا گیا ہے اور اس پر حملہ کرنا پورے افغانستان پر حملہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں نے انسانیت کو للکارا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مشکل وقت میں افغان عوام کے ساتھ ہیں، عوام حوصلے سے کام لے۔ واضح رہے کہ افغانستان کی فوج کے اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے والے سردار محمد داؤد خان ملٹری ہسپتال کو ملک کا ایک بہترین اور جدید سہولتوں کا حامل ہسپتال قرار دیا جاتا ہے۔ اس ہسپتال کو 2011 میں بھی ایک بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں چھ فوجی مارے گئے تھے۔ دسمبر 2014 میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے انخلا کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز اور دیگر اہم مقامات پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ایک ہفتے قبل کابل میں بھی دو خودکش دھماکوں میں 16 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس سے قبل جنوری کے مہنے میں کابل میں افغان پارلیمان کے قریب دہرے دھماکوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Premium WordPress Themes