نظام تعلیم

Published on April 29, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 445)      No Comments

تحریر۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ
انیس سو پچاسی میں جرمنی کے 43200اسکولوں میں تقریباً 670000کل وقتی اساتذہ نے ایک کروڑ سے کچھ کم طلبہ کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا جرمنی کا بنیادی قانون جرمن شہریوں کو اپنی پسند کی زندگی گزارنے ،اپنی مرضی کا پیشہ ، روزگار اور کاروبار اپنانے ، اپنی صلاحیتوں اور خواہش کے مطابق تعلیم و تربیت حاصل کر نے کا حق دیتا ہے 1993میں صرف مغربی جرمنی میں عام اور اعلیٰ پیشہ وارانہ تعلیم پر سرکاری فنڈز سے 12903بلین مارک خرچ کیے گئے بنیادی قانون کے آرٹیکل نمبر سات میں کہا گیا ہے کہ تعلیم کا تمام نظام حکومت کی نگرانی میں ہوگا چونکہ جرمنی ایک وفاقی جمہوریہ ہے اس لئے تعلیم کا شعبہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے صوبے زیادہ تر قانون سازی اور نظم و نسق کے ذمہ دار ہیں جرمنی میں سات سال کی عمر سے اٹھارہ سال تک اسکول کی حاضری لازمی ہے یہ تقاضا پورا کرنے کے لئے طلبہ کے لئے لازم ہے کہ وہ کم از کم نو سال تک کل وقتی بنیاد پر زیر تعلیم رہیں
( بعض صوبوں میں یہ دورانیہ دس سال ہے ) اس کے بعد طلبہ چاہیں تو بیروف شو لے یعنی پیشہ وارانہ تعلیم کے اسکولوں میں جز وقتی یا کل وقتی بنیاد پر داخلہ لے سکتے ہیں سرکاری فنڈز سے چلنے والے اسکولوں میں تعلیم مفت ہے اسکول کی کتابیں اور دیگر ضروری اشیاء بھی مختلف مراحل میں مفت مہیا کی جاتی ہیں جرمنی میں اسکولوں کے نظام کا بنیادی ڈھانچہ کچھ اسطرح ہے کہ چھ سال کی عمر میں بچوں کو “گراؤنڈ شولے “یعنی ابتدائی سکول میں داخل کیا جاتا ہے البتہ برلن اور برانڈ بنرگ میں یہ دورانیہ چھ برس کا ہے گراؤنڈ شولے سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد طلبہ ثانوی سطح پر تین میں سے کسی ایک قسم کے اسکولوں میں داخل ہوتے ہیں ایک سرکاری انداز ے کے مطابق طلبہ کی ایک تہائی تعداد بیسٹ شولے یعنی نچلی سطح کے اسکولوں میں پہنچتی ہے عموماً نو دس سال کی عمر کے بعد طلبہ عموماً ایسی ملازمت اختیار کرتے ہیں جس کے ساتھ ساتھ کوئی نہ کوئی پیشہ وارانہ تربیتی پروگرام بھی مکمل کرسکیں اس کے برعکس ریل شولے یعنی انٹر میڈیٹ سطح کے اسکولوں میں پانچ سے دس سال تک عمر کے طلبہ عموماً چھ سال زیر تعلیم رہتے ہیں جہاں طلباء کو انٹر میڈیٹ سطح تک کی تعلیم حاصل کر کے مواقع مہیا کئے جاتے ہیں 1993میں اسکولوں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلباء تقریباً 40فیصد طلباء نے متعلقہ امتحان پاس کیا ہو مشرقی جرمنی میں برانڈ بنرگ کے سوا جمنازیم میں پانچ سے تیرہ یا پانچ سے بارہ سال کی عمر کے طلباء عموماً نو سال زیر تعلیم رہتے ہیں وہاں زیادتر عام دی جاتی ہے اس قسم کے اسکولوں میں فائنل امتحان یونیورسٹی میں داخلے کا امتحان ہوتا ہے اس کے تحت چار مضامین پڑھائے جاتے ہیں جو طلباء بارہ یا تیرہ سال کے بعد جمنا زیم سے یونیورسٹی میں داخلے کا ڈپلومہ لے کر نکلتے ہیں وہ عمومی تعلیمی قابلیت کے حامل ہوتے ہیں اور وہ یونیورسٹی میں داخلے کے اہل ہوتے ہیں جہاں وہ کسی بھی مضمون میں تعلیم حاصل کرسکتے ہیں چاہیں تو ہمارے ماہر تعلیم بھی جرمن کی تقلید کر کے ا پنے نظام تعلیم میں انقلابی تبدیلیاں لا سکتے ہیں گو وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے تعلیمی شعبہ میں متعدد انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں مگر وہ نتائج حاصل نہیں ہورہے جن کی ہم لوگوں کو امیدیں تھیں ہمارے ہاں ایسے اساتذہ کی کمی نہیں جنہیں انگلش میں اپنا نام بھی لکھنا نہیں آتا بہت سے اساتذہ سیاسی ڈیروں پر اور کئی ایک سوشل کاموں اور صحافتی دھندوں میں مصروف نظر آتے ہیں ایسے ٹیچروں کی تعلیمی استعداد چیک کی جائے تو حیرانگی ہوگی ایسے اساتذہ کو پڑھانے کا سلیقہ بھی نہیں آتا ہوگا یہ لوگ سارا دن فلاحی ، سیاسی ، دینی اور ثقافتی و صحافتی تقریبات میں مصروف رہتے ہیں مگر ہزاروں روپے ماہانہ سرکاری خزانے سے لیتے ہیں یہ وظیفہ خوار اساتذہ بڑے مزے سے زندگی بسر کر رہے ہیں مشاہدے میں آیا ہے کہ ایسے آوارہ سرکاری ملازموں کو سیاسی اور سماجی شخصیات کی مکمل سپورٹ حاصل ہوتی ہے یہ لوگ سیاسی و سماجی لوگوں کی خبریں لگا کر ان سے داد وصول کرتے ہیں اور فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی و غفلت کے مرتکب ہوتے ہیں میرے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ ایسے افراد کو انکے ذمہ داران افسران بھی سپورٹ دیتے ہیں اس طرح اسکولوں میں تعلیمی نظام میں بگاڑ پیدا کیا جارہا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب کو چاہئیے کہ جیسے سندھ گورنمنٹ نے ایسے اساتذہ کو ملازمت سے فارغ کیا ہے وہ بھی ایسے احکامات جاری کرکے ایسے آوارہ سرکاری ملازموں کو گھر بھجوائیں میں کئی ایک سرکاری ملازموں کو ذاتی طور پر جانتا ہوں جو اپنے فرائض کی ادائیگی کے بجائے سارا دن آوارہ پھرتے نظر آتے ہیں وزیر اعلیٰ چاہیں تو ایسے آوارہ سرکاری ملازموں کو فارغ کر دیں یا انکی پکی ڈیوٹیاں ارکانِ اسمبلی کے پرائیویٹ ڈیروں پر لگا دیں اور معاملہ نپٹا دیں ۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress主题