موجودہ ذرائع ابلاغ اور اس کی ذمہ داریاں کے موضوع پہ جدہ میں ورک شاپ،یواین پی کی نمائندگی زکیر بھٹی نے کی

Published on May 22, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 465)      No Comments


جدہ (یو این پی  بیورو چیف زکیر احمد بهٹی)پاکستان رائٹرز فورم جدہ نے گزشتہ دنوں ایک ورک شاپ کا انعقاد کیا موضوع ” موجودہ ذرائع ابلاغ اور اس کی ذمہ داریاں “جدہ میں مقیم اردو نیوز . عرب نیوز . سعودی گزٹ. نوائے وقت .یو این پی نیوز ایجنسی .جسارت اور کشمیر ایکسپریس اخبار کے صحافی حضرات کے علاوہ مختلف ٹی وی چینلز خاص طور پر لاہور ٹی وی . مائی 66 چینل اور نیوز ٹن کے رپورٹر اور کالم نگاروں نے شرکت فرمائی۔پروگرام کا با قاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا ۔ قاری محمد آصف نے تلاوت فرمائی میزبانی کے فرائض جناب سید احمد عرفان نے کی اور ورک شاپ کے اغراض و مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی پروگرام میں شامل جناب امیر محمد خان، جناب جناب اطہر رضوی، جناب اسد اکرم، جناب سعید احمد خان، جناب محمد امانت اللہ، جناب مصطفٰی خان، جناب جمیل راٹھور اور آخر میں رائٹرز فورم کے چیئرمین انجینئر نیاز احمد صاحب نے خطاب فرمایا ۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کل اور آج کی صحافت میں بہت بڑا فرق آ گیا ہے۔ آج کی آزاد اور بے لگام میڈیا کی وجہ کر ۔ کل تک صحافت کو عبادت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا ۔صحافی حضرات پڑھے لکھے تعلیم یافتہ بلخصوص جرنلزم میں ماسٹر ڈگری رکھتے تھے ۔پروفیشنل تعلیم یافتہ ہونےکے ساتھ ساتھ انگریزی اور قومی زبان پر عبور حاصل ہوتا تھا کسی خبر کو بغیر تصدیق کیے اشاعت یا نشر نہیں کیا کرتے تھے ۔
ہر صحافی کی یہی کوشش ہوتی تھی اچھی اور مثبت خبر سے قوم کو آگاہ کیا جائے ۔ سچ اور حقیقت پر مبنی خبر نشر کی جاتی تھی ۔ سنسی خیز خبروں سے اجتناب کیا جاتا تھا آج ملک کے طول و عرض میں مختلف ٹی وی اور ریڈیو چینلز کی بھر مار ہوگئ ہے۔ لا تعداد چھوٹے چھوٹے ریڈیو اسٹیشن کھل گئے ہیں
آج میڈیا ہائوس درحقیقت صحافت کے نام پر کاروبار کرنے میں مصروف ہیں وہ حضرات ٹی وی اینکرپرسن بنے ہوئے ہیں جو صحافت اور صحافت کے اصولوں سے ناواقف ہیں۔ آج صحافت کے نام پر بلیک ملینگ ہو رہی ہے۔ معاشرے میں بد امنی اور لاقانونیت کو پروان چڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔ مورنگ شوز اور ٹاک شوز میں ملکی تہذیب اور ثقافت کا جنازہ نکالا جا رہا ہے وہ پروگرام دیکھائے جا رہے ہیں جن سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔ آج ملکی صحافت درحقیقت گروہ بندی کا شکار ہو گئی ہےصحافت کے پروفیشن میں کچھ گندی مچھلیاں داخل ہو گئ ہیں جو صحافت کے مقدس پیشے کو نہ صرف دیمک کی طرح چاٹ رہی ہیں بلکہ بدنام کر رہی ہیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ان حالات میں صحافی حضرات کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ایمانداری سے سچ لکھیں جو دیکھتے ہیں وہی رپورٹ کریں مگر سنی سنائی باتوں پر یقین کرنے کی بجائے اسکی تصدیق کر لیں ۔ صرف بریکنگ نیوز کی خاطر یا اپنے چینل کو نمبر ون کرنے کی بجائے حق اور سچ لکھیں
قلم کی اہمیت کو سمجھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں، جو بیانات لکھ رہے ہیں اسکو من و عن لکھیں اور اس میں اپنی مرضی کو شامل نہ کریں آج ملک و قوم کو ہماری ضرورت ہے ہم سچ پیش کریں ہماری کوشش ہونی چاہیے مثبت خبروں کو زیادہ سے زیادہ اہمیت دیں بجائے منفی خبروں کے یہ حقیقت ہے سچ لکھنا ایک جہاد سے کم نہیں مگر ہمیں جہاد کرنا ہوگا اپنے ملک و قوم کی خاطر پروگرام کے آخر میں چیئرمین رائٹرز فورم انجینئر نیاز احمد صاحب نے سبھوں کا شکریہ ادا اختتامی دعا کے بعد ایک پرتکلف عشائیے کا اہتمام کیا گیا

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes