مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہ کی گئی تو حالات شام،عراق یا افغانستان جیسے ہونگے،سید علی گیلانی

Published on July 24, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 705)      No Comments


سرینگر(یوا ین پی) کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) نے پی ڈی پی لیڈر محبوبہ مفتی کے کشمیر پر تیسرے فریق کی ثالثی سے متعلق دئے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے مابین کوئی دوفریقی مسئلہ یا سرحدی تنازعہ نہیں ہے ، بلکہ اس کے بھارت اور پاکستان کے علاوہ کشمیری عوام تیسرے فریق ہیں اور اقومِ متحدہ اس میں چوتھی پارٹی اور حکم کے طور پر شامل ہے۔ حریت کے مطابق کشمیر پر اقوامِ متحدہ یا کسی تیسری طاقت کی ثالثی کو قبول نہیں کیا گیا تو اسی صورت میں اس خطے میں شام، عراق اور افغانستان جیسی صورتحال پیدا ہونے کا اندیشہ ہے اور حالات دن بدن زیادہ ابتر ہونے کا قوی امکان ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارت اور پاکستان دوفریقی سطح پر مسئلہ کشمیر کو حل کرانے میں ناکام ثابت ہوگئے ہیں اور شملہ سمجھوتہ اور لاہور اعلامیہ جیسے سمجھوتوں سے ایک انچ بھی پیش رفت ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ 150سے زائد بار دو فریقی سطح کے مذاکرات عمل میں لائے گئے ہیں البتہ اس گھتی کو سلجھانا ممکن ہوا ہے اور نہ گراونڈ پر کسی قسم کی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ بھارت اور پاکستان کے مابین سرد جنگ اور کشیدگی کا سلسلہ جاری رہا ہے اور جموں کشمیر کی ریاست میں قیمتی انسانی زندگیوں کے اتلاف میں بھی دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ حریت بیان میں محبوبہ مفتی کو ایڈرس کرتے ہوئے کہا گیا کہ شام اور عراق کے اسٹیٹس (Status)کی تنازعہ کشمیر کے ساتھ کوئی مماثلت نہیں ہے۔ کشمیر 7دہائیوں سے چلا آرہا ایک دیرینہ تنازعہ ہے ا ور اس کی بین الاقوامی حیثیت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ بھارت نے عالمی سطح کے اس اگریمنٹ پر دستخط ثبت کئے ہیں، جو یو این او (UNO)کی نگرانی میں پاکستان کے ساتھ اس نے کیا ہے اور جس میں کشمیریوں کی رائے جاننے اور اس کا احترام کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ حریت کے مطابق جموں کشمیر میں آج جو بھی خون خرابہ اور افراتفری کا سلسلہ جاری ہے، وہ اس اگریمنٹ (Agreement)پر عمل نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ بھارت ان وعدوں سے مکر گیا ہے، جو اس نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دنیا کی کوئی بڑی طاقت اس دیرینہ تنازعے کے حل میں مدد دینے کی پیشکش کرتا ہے، تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے اور محبوبہ مفتی یا کسی دوسرے کو اس پر سیخ پا ہونے کی کوئی ضرورت ہے اور نہ اس ناراضگی کا کوئی جواز ہے۔ دنیا میں جتنے بھی بڑے اور پیچیدہ مسائل آج تک پیدا ہوئے ہیں، ان کے حل میں کسی نہ کسی ملک کی ثالثی کا فائدہ اٹھایا گیا ہے اور اس کو بین الاقوامی سطح پر ایک مستحسن عمل مانا جاتا ہے۔ حریت نے کہا کہ اس سے ہندوستان کی ناک کو کوئی نقصان پہنچے گا اور نہ محبوبہ مفتی کو اس پر کوئی اعتراض ہونا چاہیے۔ بیان میں کہا گیا کہ اس مسئلے کو خود بھارت اقوامِ متحدہ میں لے کر گیا ہے اور اس طرح سے اس نے پہلے ہی دن اس میں ایک ثالث کی حیثیت کو تسلیم کرلیا ہے۔ حریت نے البتہ کہا کہ یہ تنازعہ جتنی دیر تک حل طلب رہے گا، اس سے جڑی پیچیدگیوں میں بھی اضافہ ہوتا رہے گا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Themes