غم دل

Published on July 31, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 682)      No Comments

قسط دوم
مصنف۔۔۔ نرجس بتول علوی
مظہر پرمشاء تم کیا جانو تم میرے ہونٹوں کی مسکان میرے دل کا چین میری آنکھوں کا سپنا میری روح کی پیاس دل کی طلب ہو آسمان کی طرف دیکھتا ہے اب تو تمھیں ملنا پڑے گا ملاقات ضروری ہو گئ ہے تم میرے دل کی افک پر چمکنے والا ستارہ ہو اتنےمیں فجر کی آزان ہوتی ہے مظہر اپنی کلائ میں بندھی گھڑی کو دیکھ کر ارے مظہر میاں یہ تو تھی محبت میں گزاری گئ پہلی رات نہ جانے اور کتنی راتیں گزارنی پڑیں گی ادھر پرمشاء بھی اپنے بستر پر لیٹی مظہر کی یاد میں جاگ رہی ہے فجر کی آزان کی آواز پرمشاء کے کانو ں پر پڑتی ہے اتنے میں اس کی بہین نازک کی آنکھ کھلتی ہے پرمشاء ابھی تک جاگ رہی ہے نازک پرمشاء کو آواز دیتی ہے لیکن پرمشاء گہری سوچوں میں کہیں گم ہے جیسے وہ کچھ سن ہی نہیں رہی نازک پھر آواز دیتی ہے پرمشاء پلکیں چھپک کر ہوں کیا تم نے آواز دی نازک جی جناب میں تو جاگ گئ کیا تم رات بھر نہیں سوئ پرمشاء کروٹ بدل کر نہیں مجھے رات بھر نیند ہی نہیں آئ جیسے آنکھوں سے نیند ہی اڑ گئ ہو اب تو بس دل کی ایک ہی تمنا ہے نازک چلو اٹھو نماز کا وقت جا رہا ہے تم نے مجھے کن باتوں میں لگا دیامظہر کی ماں نماز پڑھ کر دعامانگ رہی ہے یااللہ تجھے واسطہ اپنے حبیب کا تجھے واسطہ ان کی آل کامیرے بچوں کو اپنے حفظ وامان میں یا اللہ ہمارے اس پیارے پاکسان کو اپنی حفظ وامان میں میں رکھ مظہر کی ماں جاۓنماز سے اٹھ کر ناءلہ کو آواز دیتی ہے جاگ بھی جاؤ فجر کی نماز کا وقت نکلا جا رہا ہے ناءلہ جاگ رہی ہوں امی جان آتی ہوں پرمشاء کچن میں چولہےپر دودھ رکھےمظہر کے خیالوں میں گم ہے دودھ ابل ابل کر چولہے پر گر رہا ہے پرمشاء کی ماں کچن میں آتی ہے ہاۓ ہاۓ لڑکی کن خیالوں میں توں گم ہے سارا دودھ جلا دیا ہے آج کل میں نوٹ کر رہی ہو کہ تیرا جسم یہاں ہوتا ہے اور روح کہیں اور کیا روگ لگا رکھا ہے دن کو کسی کام میں تیرا دھیان نہیں رات دیر تک تیرے کمرے کی لاءٹ جلتی اتنے میں نازک کچن میں آتی ہے کیا شور مچا رکھا ہے امی پرمشاء کی ماں ہاۓ ہاۓ غضب خدا کا سارا دودھ جلا دیا میں حیران ہوں آج کل اس کا دماغ کہاں ہے نازک جانے دیں امی دودھ ہی تو تھا اتنا شور مچانے کی کیا ضرورت ہے پرمشاء کی ماں بات دودھ کی نہیں ہے بیٹا دودھ جل جانا اچھا شگن نہیں ہوتا ادھر نازک کے کے بازو سے پکڑ کر کھنچ کر ادھر آ پرمشاء کی چمچی آج کل توں اس کی بڑی وکٹیں اٹھا رہی ہے بیٹی ماں باپ اندھے نہیں ہوتے بچہ چلے تو ماں باپ کو پتہ ہوتا ہے کہ اولاد کس سمت چل کر جا رہی ہے نازک امی میں نے ویسے ہی کہہ دیا ہے آپ بات کہاں سے کہاں لے جاتی ہیں آپ جاءیں ابو آنے والے ہیں میں روٹیاں بناتی ہوں نازک کی ماں تیرے ابو کا فون آیا ہے اسد اور اس کا دوست آ رہے ہیں ساتھ میں بھی کچھ بنا لینا نازک اسد بھائ اور اس کا دوست ماں ہاں کوئ نیا لڑکا آیا ہے فوج میں اسد نے فون کیا ہے کہ چاچو وہ آپ سے ملنا چاہتا ہے ,اب خاموشی سے کام بھی کرے گی یا باتیں کرتی رہو گئ ماں کچن سے جاتی ہے نازک پرمشاء سے اوۓ مرغی کی ایک ٹانگ کچھ سنا ہے کون آ رہا ہے پرمشاء ہاں سنا ہے ضروری تو نہیں کہ وہ ہی لڑکا ہو نازک تم نے سنا نہیں نیا لڑکا آیا ہے پرمشاء دل پر ھاتھ رکھ کر ہاۓ میں مر گئ نازک اوہو دل کی بات زبان پر آ ہی گئ نا مر گئ نا اس پر پھر چھپانے کی کیا ضرورت ہے بھلا دوسری طرف مظہر آءینے کے سامنے کھڑا بال سنوار رہا ہے اسد کو یار ذرا دیکھ میں کیسا لگ رہا ہوں اسد ارے او مجنون کی چھٹی اولاد پچھلے چار گھنٹے سے یہی پوچھی جا رہا ہے اور میں یہی بکواس کر رہا ہوں کہ ہاں تجھے پتہ ہے ماسٹر صاحب وقت کے بہت پابند ہیں اگر تم لیٹ گۓ تو دروازے سے واپس لوٹا دیں گۓ مظہر اچھا یار غصہ نہ کر ایک بات تو بتا اسد یار مظہر تم دو پوچھو مظہر میں ماسٹر انکل کو پسند تو آؤ گا نا اسد مظہر کے اردگرد گھومنے لگتا ہے یار اور تو ٹھیک ہے بس تیرا قد بہت لمبا ہے اور ماسٹر صاحب کو پسند نہیں مظہر یار اسد قد چھوٹا کروا لیں گۓ اسد جناب اب آپ تیار ہیں تو چلیں مظہر ہاں میں تیار ہوں اب مظہر پاءل کو جیب میں ڈالتا ہے اسد ارے مظہر یہ تو پاءل کو کیوں جیب میں ڈال رہا ہے اگر ماسٹر صاحب نے دیکھ لی تو تیرے دانت توڑنے کے ساتھ ساتھ تیری ہڈیاں بھی توڑ دیں گۓ مظہر ارے تجھے کیا پتا یہ پاءل میرے ساتھ ہوتو مجھے ایسے لگتا ہے پرمشاء میرے ساتھ ہو تجھے جب محبت ہو گی تب تجھے میری کفیت کا پتا چلے گا اب مظہر اور اسد ماسٹرصاحب کے دروازے پر آتے ہیں اور ان کے ہاتھ میں ایک مٹھائ کا ڈبہ ہےاب یہ دونوں ماسٹر صاحب کے ساتھ ایک کمرے میں بھیٹے گفتگو کر رہے ہیں پرمشاء کچن میں کھڑی ہے نازک سے وہ لڑکا کہیں میری پاءل دینے تو نہیں آیا اگر آج ابا کو پتہ چل گیا تو سمجھو کہ میری زندگی کا آخری دن ہے اور یہ کونسی سچی بات ہے وہ میرے لیے آیا ہے اس نے کونسا میرا چہرہ دیکھا ہے میں تو حجاب میں تھی نازک ہاں یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں تھا اتنے میں نازک کی ماں کچن میں آتی ہے لڑکیوں کیا کھسر پھسر لگا رکھی ہے مٹھائ کا ڈبہ نازک کو دیتی ہیں یہ لو اس کو پلیٹ میں ڈال دو ماں جاتی ہے نازک ڈبہ کھولتی ہے مٹھائ کے اوپر خط موجود ہے نازک اس خط کو کھول کر پرمشاء کو دیتی ہے

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Blog