ڈولام سرحد پر کشیدگی، چین کا بھرپور فوجی طاقت کا مظاہرہ

Published on August 1, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 339)      No Comments


بیجنگ(یو این پی) انڈیا اور چین کے درمیان سکم میں ڈولام سرحد پر کشیدگی کے درمیان چین نے اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے 90 ویں یوم تاسیس کے موقع پر آرمی پریڈ نکالی گئی اور چینی صدر شی جن پنگ فوجی لباس میں اس پریڈ میں شریک ہوئے اور چین کی طاقت کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ دراندازی کرنے والی قوتوں سے نمٹنے کے لیے چین پوری طرح تیار ہے۔ چین کے شمالی صوبے اندرونی منگول میں منعقد پریڈ میں 12 ہزار فوجیوں نے حصہ لیا اور جدید ترین ہتھیاروں کی نمائش کی گئی۔ کیا یہ بھارت سمیت باقی دنیا کے لیے کوئی اشارہ تھا؟ بی بی سی کی نمائندہ ہریتا کانڈپال نے بیجنگ میں موجود سینئر صحافی سیبل داس گپتا سے بات کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ چین کے لیے دنیا کو یہ بتانے کا موقع تھا کہ ان کے پاس کون کون سے جدید ہتھیار ہیں۔ انھوں نے بطور خاص میزائلوں کی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ان میں جوہری ہتھیار لے جانے والی میزائلوں کے ساتھ موبائل میزائلی بھی شامل تھے جنھیں آپ ٹرک میں لے جا کر دوسری جگہ سے داغ سکتے ہیں۔ اس دوران سو سے زیادہ جنگی طیارے آسمان میں گشت کر رہے تھے۔ چھ ہزار سے زیادہ ٹینک اور توپیں اور دوسرے ہتھیار پریڈ میں پیش کیے گئے۔ چینی وزارت دفاع کے مطابق ان میں سے نصف پہلے کبھی دکھائے نہیں گئے تھے۔شی جن پنگ نے کہا کہ پی ایل اے کسی بھی دراندازی کو ناکام کر سکتی ہے۔ دوسری طرف شمالی کوریا نے بین براعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جس سے امریکہ کو بھی قدرے تشویش لاحق ہے۔ شی جن پنگ نے براہ راست ان دونوں واقعات کا ذکر نہیں کیا۔ لیکن ان کی باتوں سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ وہ دنیا اور اپنے فوجیوں کو یہ اشارہ دے رہے تھے کہ ہم پوری طرح تیار ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ یہ باتیں صرف چین کی اپنی سرحد تک ہی محدود نہیں کیونکہ شی جن پنگ نے کہا کہ دنیا میں بدامنی پھیلی ہوئی ہے اور امن لانے کے لیے دنیا کو چین کی ضرورت ہے۔ شی جن پنگ نے کہا کہ وہ چین کا ‘عظیم قوم’ کا خواب پورا کر کے دکھائیں گے۔ چین کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس کا دفاعی بجٹ کافی ہے۔ لیکن چین یہ کہتا ہے کہ امریکہ کے مقابلے اس کا دفاعی بجٹ کافی کم ہے۔اس سلسلے میں سیبل چیٹرجی نے کہا: ‘سوال یہ ہے کہ آپ دفاعی بجٹ کا اندازہ کس طرح لگائیں گے؟ فوج کے لیے جو ریلوے اور سڑک جیسی چیزیں بنائی جاتی ہیں، وہ ایسی ناقابل رسائی پہاڑی مقامات پر بنائی جاتی ہیں، جہاں فوج کے سوا کوئی نہیں جاتا۔ اس کو بھی اگر آپ ریلوے کے بجٹ میں شامل کر دیں اور جہاز کے بجٹ کو بھی فوج کا بجٹ نہ مانیں تو ظاہر ہے کہ فوج کا بجٹ کم نظر آئے گا۔’

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Premium WordPress Themes