آخر ایسا کیوں ہے

Published on August 20, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 381)      No Comments

تحریر۔۔۔ اظہر اقبال مُغل
انسان اشرف المخلوقات ہے۔جس میں قدرت نے دنیا کو بدلنے کی صلاحیت پیدا کی ۔جب سے دنیا وجود میں آئی ہے،انسان نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس دنیا کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔جہاں انسان میں یہ تمام خوبیاں پائی جاتی ہیں، وہاں بہت ساری خامیاں بھی پائی جاتی ہے۔انسان کا حساب بلکل ایک مشین کی طرح ہے۔ جب کسی مشین میں کوئی نقص یا خرابی پیدا ہوجاتی ہے تو یہ مشین اُس وقت تک ٹھیک طرح سے کام نہیں کرتی جب تک اس خرابی کو دور نہ کیا جائے۔اسی طرح انسان میں بھی کئی طرح کی خرابیاں یا نقص پیدا ہو سکتے ہیں لیکن ان خرابیوں کو دور کر کے انسان ٹھیک ہو سکتا ہے۔لیکن انسان میں کچھ نقص ایسے بھی ہوتے ہیں جو کہ نظر نہیں آتے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ نقص خطرناک حالت اختیار کر جاتے ہیں۔ان میں جو سب سے قابل ذکر ہے وہ ذہنی مرض ہے جو کہ عام لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ایسے لوگوں کا علاج کوئی میڈیشن نہیں بلکہ ان کی اصلاح ہوتی ہے۔جو کہ عام معاشرہ میں رہنے والے لوگ نہیں کرتے۔جس سے یہ مرض شدت اختیار کرجاتی ہے اور مریض اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھتا ہے۔آپ نے دیکھا ہو گا سڑکوں پر اس طرح کے کتنے ہی لوگ ہیں جو کہ اس طرح کی زندگی گزار رہے ہیں۔کوئی ان پر توجہ دنیے والا نہیں۔بلکہ ان پر توجہ دینیکے بجائے ان کا علاج کرانے کے بجائے ان کی اصلاح کرنے کے بجائے اکثر لوگ ان کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ان سے چھیڑ چھاڑ کر کے بہت سے لوگوں کو سکون ملتا ہے۔کوئی اُن کے بارے میں نہیں جاننا چاہتا کہ یہ کون لوگ ہیں کہاں سے آئے ہیں، کیا یہ پیدائشی طور پر ہی ایسے پیدا ہوئے تھے،یا کہ وقت اور حالات نے ان کو ایسا کردیا ہے۔شائد اس ہجوم میں جہاں سب اپنی اپنی ذات میں مگن ہیں کوئی ان کے بارے میں نہیں جاننا چاہتا۔ایک بات دیکھنے میں آئی ہے جہاں انسان انسان کے کام آتا ہے ایک دوسرے کیلئے جان دیتا ہے وہاں انسان ہی انسان کی تباہی کا سبب بنتا ہے۔اور انسان ہی انسان کی جان لیتا ہے۔ جس کی زندہ مثال یہی لوگ ہیں جو کہ لوگوں ہی کے ستائے ہوئے ہوتے ہیں اور لوگ بجائے ان کی اصلاح کرنے کے ان کو اس قدر ذہنی اذیت دیتے ہیں ان کی ذہنی حالت ہی بگڑ جاتی ہیں۔ہمارا معاشرہ بجائے ان کو پیار دینے کے بجائے ان کی اصلاح کرنے کے ان سے یا تو نفرت کرتا ہے یا ان کا مذاق اُڑتا ہے۔سڑک پر پڑے کسی شخض کے بارے میں اگر تحقیق کی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ان کو اس حالت پر پہچانے والا کوئی اور نہیں بلکہ ابن آدم یا بنت حوا ہی ہے۔کسی کو کسی لڑکی نے پیار میں دھوکا دیا تو اس کی یہ حالت ہو گئی۔کوئی اپنے بھائی بہنوں کی وجہ سے اس حالت تک پہنچا ہے۔کسی کو دوست نے دھوکا دیا اس کی بیوی چھین لی کاروبار چھین لیا یا اس کی ذہنی حالت ذرا کمزور ہوئی اور اس معاشرہ نے اس کا اس قدر مذاق اُڑیا تو اس کی یہ حالت ہو گئی۔ اور وہ ہمیشہ کیلئے گمنام زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو گیا ۔ ایسا ہرگز نہیں کہ ان لوگوں کا علاج ناممکن ہے۔ یہ لوگ ٹھیک ہو سکتے ہیں اگر ان کو پیار دیا جائے،ان سے محبت سے پیش آیا جائے،ان کا مذاق نہ اُڑیا جائے،ان کو پتھر نہ مارے جائیں،ان کو کم تر ہونے کا احساس نہ دلایا جائے۔لیکن جب کسی شخص کی یہ حالت ہوتی ہے تو ہم یا تو اس کو پاگل خانہ میں چھوڑ آتے ہیں یا پھر سڑکوں پر کھلا چھوڑ دیتے ہیں۔یا ایسے انسان کا کھانا پینا الگ کر کے ان کو زنجیر سے باندھ دیتے ہیں۔آج تک کبھی کسی نے دیکھا کہ کسی پاگل نے کسی کو قتل کیا ہو کسی سڑک پر رہنے والے نے کسی کی جان لی ہو۔ہمیشہ ایک ہوش مند انسان ہی قتل کرتا ہے،ایک ایسا انسان جو کہ خود کسی کاشکار ہوا ہے وہ کسی کی کیا جان لے گا اگر اس نے جان ہی لینی ہوتی تو سب سے پہلے اس کی لیتا جس نے اس کو اس حالت تک پہنچایا ہے۔یہ لوگ پیدائشی پاگل نہیں ہوتے اس لیئے اگر ان کا بروقت علاج کرایا جائے اور ان پر توجہ دی جائے تو یہ لوگ نارمل انسان بن سکتے ہیں لیکن ہماری بدقسمتی ہم لوگ ایسے لوگوں پر بالکل بھی توجہ نہیں دتیے بلکہ ان کو اذیت پہنچاتے ہیں۔ان کو الٹے ناموں سے پکارتے ہیں اصل میں دیکھا جائے تو پاگل وہ لوگ نہیں ہیں اصل پاگل ہم نارمل انسان ہیں جو عقل و شعور رکھنے کے باوجود ان لوگوں پر توجہ نہیں دتیے،ان کی اصلاح نہیں کرتے،آج پاکستان میں کتنے ہی ادرے انسانوں کی فلاح بہبود کے لیئے کام کر رہے ہیں۔کیا کوئی ایسا ادرہ یا کوئی ایسی این جی او ہے جو کہ ان لوگوں کیلیئے کام کر رہا ہو آخر ہیں تو یہ لوگ بھی انسان۔ہوسکتا ہے ان پر ہماری تھوڑی سی توجہ سے یہ لوگ نامل ہو جائیں۔کیا یہ ان لوگوں پر ظلم نہیں ہے قیامت والے دن ہم لوگوں سے نہیں پوچھا جائے گا ہم نے ان لوگوں کیلئے کیا۔اگر ہم ان لوگوں کیلئے کچھ نہیں کرسکتے تو کم از کم ان کو اپنی مرضی سے تو زندگی گزارنے دیں آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ کوئی ایسا انسان کسی کی دوکان کے سامنے لیٹا ہو تو اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے اس کو بگانے کیلئے اس پر پانی پھینکا جاتا ہے اسے دھکے مارے جاتے ہے کچھ لوگ تو گندی گندی گالیاں دینے سے بھی گریز نہیں کرتے آخر ایسا کیوں ہے ایک انسان کا ایک انسان سے ایسا سلوک کیوں ہے؟ 

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Theme