حریت قیادت کو کسی نام نہاد مذاکراتی عمل میں جبری طور شریک نہیں کرایا جاسکتا؛سید علی گیلانی

Published on September 10, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 329)      No Comments


سری نگر(یوا ین پی)کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے بھارت کی قابض انتظامیہ کی طرف سے مشترکہ مزاحمتی قیادت کے دلی جانے کے پروگرام پر پابندی عائد کرنے کی بزدلانہ کارروائی کو مزاحمتی قیادت کی اخلاقی فتح اور این آئی ائے کی شکست فاش سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس مذموم کارروائی سے کشمیر پر اپنے جبری قبضے کو دوام بخشنے کے لیے بھارت کے کئی ایک چہرے بے نقاب ہوگئے ہیں۔ ریاست کی پولیس انتظامیہ کے سربراہ کو اپنے قد کا اچھی طرح سے احساس ہوا ہوگا کہ وہ کس سطح کے حاکم ہیں۔ ان کا یہ بیان اخباروں کی شہ سرخیوں میں چھپ چکا ہے کہ مزاحمتی قائدین جہاں چاہیں جاسکتے ہیں۔ ابھی اس بیان کی سیاہی خشک بھی نہ ہوئی ہوگی کہ مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی، ڈاکٹر عمر فاروق کی رہائش گاہوں کے باہر پولیس کی مزید بھاری جمعیت کو تعینات کیا گیا، جبکہ محمد یٰسین ملک کو رات کے اندھیرے میں گرفتار کرکے سرینگر سینٹرل جیل پہنچایا گیا۔ بیان میں مزاحمتی قائدین کے دہلی جانے کے پروگرام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قائدین نے این آئی ائے کی طرف سے ریاستی عوام کے اندر اخوانی دور کی طرح خوف وہراس اور ہڑبونگ پھیلائے جانے کے خلاف رضاراکانہ احتجاجی گرفتاریاں دینے کے پروگرام کا اعلان کررکھا تھا، لیکن بھارت سرکار نے اس کم ترین مصیبت والے جمہوری اقدام کو بھی ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کیا۔ بھارت کی اس متکبرانہ کارروائی سے صاف عیاں ہے کہ ریاستی کٹھ پتلی حکومت اور پولیس انتظامیہ کی بھاگ ڈور براہِ راست دلی سرکار کے ہاتھ میں ہے اور یہاں کے وزیرِ اعلیٰ اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو خود اپنی نوکریوں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوتا ہے۔ دہلی سرکار کی اس براہ راست مداخلت کے نتیجے میں ریاست بھر میں لاقانونیت اور ظلم وجبر کا اندازہ لگانا اس ایک مثال سے مشکل نہیں ہوگا کہ محمد یٰسین ملک جیسے لیڈر کو پہلے عدالتی ریمانڈ کے تحت جیل بھیج دیا جاتا ہے، پھر راتوں رات رضاکارانہ گرفتاری دینے کے لیے دہلی جانے کی اجازت دی جاتی ہے، پھر راتوں رات جیل کی آہنی سلاخوں کے پیچھے مقید کیا جاتا ہے۔ لاقانونیت اور شخصی آزادی کو سلب کرنے کا اس سے بڑھ کر کیا ثبوت ہوسکتا ہے۔ گیلانی صاحب نے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی ائیکی ریشہ دوانیوں اور کردار کُشی کی مہم کو ڈرامہ بازی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ این آئی ائے کی بے ہودہ کارروائیوں کا مقصد حریت پسند لوگوں کا اپنی مقدس تحریکِ مزاحمت کے ساتھ والہانہ عقیدت اور حمایت سے توجہ ہٹانا ہے جس میں اسے ناکامیوں کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔ بزرگ راہنما نے این آئی ائے کی کردارکُشی کی مہم کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس کا عوامی سطح پر ڈٹ کر مقابلہ کرے گی اور اس ضمن میں کسی قسم کے دباؤ کو قبول نہیں کرے گی۔ گیلانی نے دہلی میں مقیم پروفیسر عبدالرحمان گیلانی کو دہلی پولیس کی طرف سے اپنے گھر میں نظربند رکھنے کی ظالمانہ کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر موصوف اس الزام کے تحت نظربند کیا گیا نہ انہیں مزاحمتی قائدین کے ہاں دہلی ائیرپورٹ پر ان کی تواضع کرنے کے لیے آنا تھا۔ بزرگ راہنما نے اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست جموں کشمیر کے اندر بھارت کے استبدادی حربوں، لاقانونیت اور سرکاری دہشت گردی کی شکار انسانی آبادی کے حقوق کی بدترین پامالیوں کا سنگین نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو فوجی طاقت کے بل بوتے پر دبایا نہیں جاسکتا اور نہ ہی این آئی ائے کی ظالمانہ اور ہتک آمیز کارروائیوں سے مزاحمتی قیادت کو کسی نام نہاد مذاکراتی عمل میں جبری طور شریک کرایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکمرانوں کو اپنی بے جا ضد اور ہٹ دھرمی سے اجتناب کئے جانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کوئی سرحدی یا زمینی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ ایک انسانی مسئلہ ہونے کے ناطے اِسے اقوامِ متحدہ کی تسلیم شدہ قراردادوں کے ذریعے ہمیشہ کے لیے حل کیا جاسکتا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے تحریک حریت جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی کے قریبی رشتہ دار محمد عبداللہ خان اور اسلامک پولیٹکل پارٹی کے چیرمین محمد یوسف نقاش کی والدہ نسبتی کے انتقال پر اپنے گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے ان کی جنت نشینی کی دُعا کی۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress主题