صنعتی انقلاب 

Published on October 23, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 311)      No Comments

تحریر۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ
یونین سازی ایک مفید اور اچھا عمل ہے ۔اگر ملازمین کسی تخریب کاری میں ملوث ہو کر سرکاری املاک کو نقصان پہنچائیں اور نہ ہی انتظامی کاموں میں ناجائز رکاوٹ بن کر دفتری نظام میں خلل ڈالیں ۔یونین سازی کا حق ورکروں یا ملازمین کو صرف پاکستان ہی میں حاصل نہیں بلکہ یہ حق بین الاقوامی طور پر بھی تسلیم کیا گیا ہے ۔اس عمل سے جہاں ورکروں کی طاقت مجتمع ہو کر جائز ذرائع سے اپنے حقوق و مطالبات منوانے میں مدد لیتی ہے وہاں انتظامیہ کو بھی بہت سارے پیچیدہ دھندوں سے چھٹکارہ حاصل ہو تا ہے ۔ یہ اس صورت میں ممکن ہے جہاں انتظامیہ اپنے ملازمین کو جائز حقوق دینے میں پس پیش نہیں کرتی ۔ورکروں کی یونین پر اکثر یہ الزام عائد ہوتا ہے کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ بدتمیزی اور جاہلانہ رویہ اختیار کرتی ہے ۔لیکن یہ الزام صرف ورکروں کی یونین پر ہی نہیں بلکہ بعض جگہوں پر ورکروں کی تنظٰموں کو انتظامیہ سے بھی یہ گلا ہوتا ہے کہ وہ ورکروں کے جائز حقوق وا گزار کرنے کے بجائے اس کو مختلف انداز میں ہراساں کرتی ہےْ ۔راقم کی نظر میں بہت سے ایسے واقعات بھی گزرے ہیں جہاں ورکروں کی تنظیموں کے لیڈروں نے انتظامی افسروں کو نہ صرف دہشت گردی کا نشانہ بنایا بلکہ ان کے تشخص کو بھی زک پہنچائی۔اس قسم کے واقعات وہاں پیش آتے ہیں جہاں ورکروں کی تنظیموں میں بلیک میلراور مفاد پرست گھس آتے ہیں ۔بعض اداروں میں ورکروں کی تنظیموں اور انتظامیہ کے درمیان انتہائی خوشگوار تعلقات بھی مشاہدے میں آئے ہیں ۔اس قسم کے حالات ایسے اداروں میں جنم لیتے ہیں جہاں ورکروں کے لیڈروں کی ذہنی سوچ اور اپروچ بلند و بالا ہوتی ہے اور انٹظامیہ بھی وسیع قلب کی مالک ہو یہ ضروری نہیں کہ منافع میں چلنے والے اداروں میں ہی ورکروں اور انتظامیہ کے درمیان خوشگوار ماحول جنم لیتا ہے ۔راقم نے ایسے ادارے بھی دیکھے ہیں جہاں ادارے گو نقصان میں چل رہے ہیں لیکن ورکروں کی طرف سے ادارے کو بہتر حالات میں لانے کے لیے انتظامیہ کو عملی تعاون زیادہ سے زیادہ حاصل ہوتا ہے لیکن اس قسم کے حالات صرف چند اداروں میں پائے جاتے ہیں ۔راقم یہاں ایک ایسی ہی ورکروں کی تنظیم جس کا نام ’’پنجاب سمال انڈسٹریز کارپوریشن ورکرز یونین کی کارکردگی اور اصول پرستی کے بارے میں تحریر کرتا ہے ، یہ تنظیم ایک طویل عرصہ سے نہ صرف ورکروں کے مفاد میں کام کر رہی ہے بلکہ انتظامیہ کو بھی ناجائز تنگ کرنے سے احتراز کرتی ہے ۔راقم کو ان کی یہ ادا بہت پسند ہے ۔اس تنظیم کا آغاز کارپوریشن کے قیام کے ساتھ ہی عمل میں آگیا تھا۔اس تنظیم کے لیڈروں نے ورکروں کے مطالبات و مسائل حل کروانے کے لیے ہمیشہ پر امن ماحول اور اصول پرستی کو اپنی بنیاد بنایا ۔بعض مواقع ایسے بھی آئے جب ان کی اس اصول پرستی کی پاداش میں جیل کی کال کوٹھریو نمیں سخت سزا بھی کاٹنا پڑی لیکن انہو ں نے اپنے اصولوں کو لالچ یا مفاد کے ہتھے ہر گز نہ چڑھنے دیا ۔یہی وجہ ہے کہ آج ورکروں کی اس تنظیم نے بے لاگ اور نڈر قیادت فراہم کی ہے ۔اس تنظیم کی کامیابی کا راز ان کی مخلصی دیانتداری اور اصول پرستی ہے جسے نہ صرف انتظامیہ بلکہ ملازمین کی اکثریت تسلیم کرتی ہے ۔راقم نے اس تنظیم کے لیڈروں کی تعمیری سوچ اور اپروچ کو بڑے قریب سے دیکھا ہے ۔بلا شبہ اس تنظیم جیسی کارپوریشن میں کوئی اور تنظیم نہیں ہے ۔اس تنظیم نے ورکروں کے بھر پور تعاون سے بہت سے معاملات حل کروائے ہیں ۔حال ہی میں پیسک ورکر یونین نے انتظامیہ سے گفت و شنید کے ذریعے ملازمین کے مسائل پر مشتمل ڈیمانڈز منظور کروائی ہیں جس سے نہ صرف ہیڈ آفس بلکہ پنجاب بھر کے تمام پیسک ملازمین آفیسران بشمول ٹیوٹا ملازمین بھی مستفید ہو رہے ہیں ۔یہ صرف اور صرف پیسک ورکر یونین (لائین گروپ) ہیڈ آفس لاہور کا ہی خاصہ ہے کہ وہ ملازمین کے مسائل کے حل میں دلجمعی سے کام لیتے ہوئے خدمت برائے رضائے الٰہی کے مشن پر گامزن ہے ۔راقم کی نظر میں پیسک کی انتظامیہ دانا وسیع وقلب اور جہاندیدہ افسران پر مشتمل ہے جس کے باعث یونین اور انتظامیہ کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں ۔یہ سچی حقیقت ہے کہ جاپان ،جرمنی،تائیوان،ہانگ کانگ کی ترقی کا راز کاٹیج اور چھوٹی صنعتوں کے فروغ میں مضمر ہے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کو چاہیے کہ کارپوریشن کو زیادہ سے زیادہ فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنائے ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Theme