حکومت کا بھارت سے دوستیاں بڑھانا، را کے سربراہ سے جپھی ڈالنا اچھا نہیں لگا ،چوہدری نثار

Published on October 28, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 269)      No Comments


مودی دور میں بھارت سے خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے ، (ن) لیگ میں اختلاف ہے نہ فارورڈ بلاک
اختلاف رائے جمہوریت کی روح ہے ، میرا شمار گونگوں بہروں میں نہیں ضمیر اور خمیر والوں میں ہوتا ہے
عہدے اور حکومتیں آنی جانی چیزیں ہیں، کوشش کرتا ہوں ایسا کام نہ کروں جو کوئی میرے کردار پر انگلی اٹھا سکے
کوئی مجھ سے سیاسی طورپربکنے کی توقع نہ رکھے،سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید یا اختلاف تو کیا جا سکتا ہے تضحیک نہیں کی جا سکتی ، صحافی پرحملہ منصوبہ بندی سے کیاگیا، ایسے حملوں سے آوازیں دبتی نہیں زیادہ متحرک ہوکر بولتی ہیں
سابق وزیرداخلہ کاجلسے سے خطاب ومیڈیاسے گفتگو
کلر سیداں/روات(یوا ین پی) مسلم لیگ (ن) کے رہنماء اورسابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ حکومت کا بھارت سے دوستیاں بڑھانا، ’’را‘‘ کے سربراہ سے جپھی ڈالنا اچھا نہیں لگا ،مودی دور میں بھارت سے خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے ، (ن) لیگ میں اختلاف ہے نہ فارورڈ بلاک ، اختلاف رائے جمہوریت کی روح ہے ، میرا شمار گونگوں بہروں میں نہیں ضمیر اور خمیر والوں میں ہوتا ہے، کوئی مجھ سے سیاسی طورپربکنے کی توقع نہ رکھے،عہدے اور حکومتیں آنی جانی چیزیں ہیں، کوشش کرتا ہوں ایسا کام نہ کروں جو کوئی میرے کردار پر انگلی اٹھا سکے ،سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید یا اختلاف تو کیا جا سکتا ہے لیکن اس کی تضحیک نہیں کی جا سکتی ۔ یونی ویژن نیوز کے مطابق کلر سیداں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثا ر نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کی روح ہے ،ن لیگ میں کوئی بحران اورتقسیم نہیں، پارٹی میں نہ اختلاف ہے اورنہ فارورڈ بلاک ہے،صرف اختلاف رائے ہے ( ن) لیگ آئندہ الیکشن میں اتفاق کے ساتھ میدان میں اترے گی، جو پالیسی بنے گی وہ ملک اور مسلم لیگ کی بہتری کیلئے ہو گی ۔انہوں نے کہاکہ میں عہدوں کے پیچھے نہیں بھاگتا،عہدوں کے پیچھے بھاگ رہا ہوتا توسیاسی طورپراپنے آپ کوبیچ چکا ہوتا،کوئی مجھ سے سیاسی طورپربکنے کی توقع نہ رکھے،عزت عہدوں سے نہیں کردارسے ملتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہہماری پارٹی کے کسی شخص کوسپریم کورٹ کے فیصلے کی تضحیک نہیں کرنی چاہیے، عدلیہ کے فیصلے سے اختلاف اوراپیل کی اجازت ہے، تضحیک کی نہیں، تنقید ضرور کریں لیکن تضحیک کریں گے تو کیا نتیجہ نکلے گا؟ کیا نواز شریف کو سپریم کورٹ سے انصاف نہیں لینا؟ پارٹی قیادت کے سامنے خوشامد نہیں کرتا، ٹھیک بات کی، سابق وزیر داخلہ نے( ن) لیگ کیلئے آئندہ چھ، سات ماہ مشکل قرار د یا۔ انہوں نے کہاکہ میرے نزدیک مال و دولت نہیں کردارکی وقعت ہوتی ہے، میں نے مناسب سمجھا وزارت میں نہیں بیٹھوں گا، عہدے اور حکومتیں آنی جانی چیزیں ہیں، کوشش کرتا ہوں ایسا کام نہ کروں جو کوئی میرے کردار پر انگلی اٹھا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا بھارت سے دوستیاں بڑھانا اچھا نہیں لگتا ’’را‘‘ کے سربراہ سے جپھی ڈالنا بھی اچھا نہیں لگا ،مودی دور میں پاکستان کو بھارت سے خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے جس شخص کا ایجنڈ اسلام اور پاکستان دشمنی ہو اس سے خیر کی توقع کیے جانا ہی اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔ ۔ انہوں نے کہاکہ میانمار میں ہزاروں مسلمانوں کے گھر جلائے جارہے ہیں، ان کو نیست و نابود کیا جارہا ہو اور عین اس موقع پر دنیا جہاں مذمت کررہی ہے وہاں ایک بھارت کا وزیراعظم یکجہتی کا اظہار کرنے میانمار پہنچا تو اس سے اور بڑا اظہار کیا ہوسکتا ہیکہ ایسے شخص سے خیر کی توقع رکھی جاسکتی ہے، میں نے نہ پہلے رکھی نہ اب رکھتا ہوں، ہمیں کسی سے لڑنا نہیں لیکن اپنی قوت اور بازو پر یقین ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کہوں گا کہ پاک امریکا تعلقات میں بہتری آئی، البتہ وقتی طور پر کچھ ٹھہرا ضرور آیا ہے اور یہ ٹھہرا کینڈین فیملی کے بازیاب ہونے سے نہیں آیا، کینڈین فیملی کے بازیاب ہونے پر تعریفوں کی باتوں سے اتفاق نہیں کرتا کیونکہ پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سے اس سے بہت بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قوم، حکومت، پارلیمنٹ اور دیگر اداروں نے یکمشت ہوکر پیغام دیا کہ ہم سے عزت سے بات کروں اور عزت لو، ہم مزید پاکستان کی جگ ہنسائی قبول نہیں کریں گے، یہ وہ پیغام تھا جس سے پاک امریکا تعلقات میں ٹھہرا آیا، اب حکومت کا فرض ہے اس اتحاد و اتفاق پر قائم رہے، پارلیمنٹ اور تمام ادارے ساتھ دیں، آپ اتحاد کا مظاہرہ کریں گے تو یقین ہے ملک کے خلاف عزائم اپنی موت خود مر جائیں گے ہمیں کسی سے لڑنا یا جھگڑنا نہیں لیکن قوم کومتحد ہونا چاہیے، خطرات بیرونی ہوں یااندرونی،مقابلہ قوم کومتحد کرکے کیاجاسکتا ہے۔ سابق وزیر داخلہ نے سینئر صحافی احمد نورانی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس نے یہ حملہ کیا وہ یہ سمجھنے سے عاری ہے کہ ایسے حملوں سے آوازیں دبتی نہیں زیادہ متحرک ہوکر بولتی ہیں، یہ حملہ ایک شخص پر نہیں بلکہ آزای اظہار رائے پر حملہ ہے،جہاں نورانی پرحملہ ہوا،وہاں کیمرے نہیں تھے،منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیاگیا ہماری ذمہ داری ہے کہ میڈیا کے لوگوں کو مکمل تحفظ دیا جائے بلکہ اس واقعے کی تہہ تک پہنچ کر ان لوگوں کو پورے ملک کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔ دریں اثناء روات کے علاقے ساگری میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثارنے کہاکہ نواز شریف کے خلاف مقدمات سپریم کورٹ میں ہیں، اعلی عدلیہ پر تنقید ان کے اور پارٹی کے حق میں نہیں، ، میرا شمار گونگوں بہروں میں نہیں ضمیر اور خمیر والوں میں ہوتا ہے، مشکلات میں (ن) لیگ کو سنبھالنا ہمارا کام ہے، میں نے اور نوازشریف نے پارٹی کی ایک ایک اینٹ رکھی ۔انہوں نے کہاکہ شیخ رشید اپنی سیاست کریں اور مجھے میری کرنے دیں ،وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں ،ان کے مشرف سمیت دیگر ادوار کے سیاسی اوراق کھول سکتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ جتنا ترقیاتی کام اس حلقے میں کرایا پاکستان میں کہیں نہیں ہوا ،آج کارکن سینہ تان کر میرے لیے ووٹ مانگ سکتے ہیں ۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Blog