مارننگ شوز

Published on November 8, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 422)      No Comments

تحریر: اظہراقبال مُغل 
اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام جب دنیا میں کہیں بھی لیا جاتا ہے تو فوری طور پرلوگوں کے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔اس میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے۔ پاکستان کی کیا ثقافت ہے اس ملک کے رسم و رواج کیا ہیں۔لیکن جب پاکستان میں نظر ڈوائی جائے یہ باتیں اب قصے کہانیا ہی لگتے ہیں کیوں کہ پاکستان نے اب ایسی کروٹ بدلی ہے کہ یہ صر ف نام کا اسلامی ملک بن کر رہ گیا ہے۔ جواسلام 712 میں اس خطے میں آیا تھا اس کا رنگ کچھ اور تھا لیکن اب جو اسلام کی تصویر پیش کی جا رہی ہے اس کا اسلام میں کوئی وجود نہیں ملتا۔ اسلام مسلمانوں کو بے حیائی سے روکنے کا حکم دیتا ہے لیکن اگرہم اپنے ادرگرد دیکھیں تو ہمیں بے حیا ئی کی ایک بھیانک تصویر نظر آتی ہے۔جس کے بنانے میں ہمارے میڈیا کا بہت اہم رول جو کہ ہمارا پاکستانی میڈیا بہت محنت اور ایمانداری سے نبھا رہا ہے۔ دوسرے نمبر پر اگر پاکستان میں اپنے اردگرد دیکھیں تو ہائی سوسائٹیز ہمیں مغرب کے شانہ بشانہ چلتی دکھائی دیتی ہیں پاکستان ایک پسماندہ ملک ہے جس کی زیادہ تعداد دیہی علاقوں پر مشتمل ہے اس لیئے میڈیا کو ان لوگوں کا بھی خیال رکھنا چاہیئے اور ٹی وی پر ان کے مطابق پروگرام دینے چاہیئے جیسے کہ کسی دور میں چلتے تھے۔ ایک دور تھا کہ جب صبح صبح ٹی وی آن کرتے تھے تو مارننگ شو میں بہت کام کی باتیں سننے کو ملتی تھی جن سے کافی اصلاح ہوتی تھی۔اور وہ باتیں کافی دلچسپ ہوتی تھی اور دل چاہتا تھا کہ انسان سنتا ہی جائے اس طرح ہی وقت گزر رہا تھا پھر وقت نے ایسی انگڑائی لی اور اس وقت کی نسبت آج ہم جب صبح صبح ٹی وی آن کرتے ہیں تو جو دیکھنے کو ملتا ہے وہ ہیبے حیائی سے بھر پور مارننگ شو جو کہ مارننگ شو کم لگتا ہے میوزیکل پروگرام زیادہ ہوتا ہے۔اس میں لڑکیا ں لڑکے اکٹھے ڈانس کر رہے ہوتے ہیں جیسے کوئی سٹیج ڈرامہ چل رہا ہو۔لڑکیاں اور لڑکے انڈین گانوں پر بیہودگی کا شاندار مظاہرہ کرتے ہیں ایک دوسرے کی کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر وہ سین فلموں میں دیکھنے کو نہیں ملتے جو کہ آج کل ہمارے مارننگ شوز پیش کر رہے ہیں۔آج ہمارا میڈیا اور ٹی وی چینلز ہماری نوجوان نسل کیا پیغام دے رہے ہیں ہمارا میڈیا یہ سب دکھا کر کیا ثابت کرنا چاہتا کہ ہم کیا ہیں آج کی نوجوان نسل کو یہ کس طرف لے جا رہے ہیں۔کیا ایک اسلامی اس طرح کا ہوتا ہے؟۔ کیا یہ شرم کی بات نہیں کہ ایک اسلامی ملک میں اسطرح کے پروگرام دکھائے جائیں؟ جو کہ کوئی بھی شریف انسان اپنی فیملی میں بیٹھ کر دیکھ ہی نہ سکے۔ آخر کیوں یہ ٹی وی چینل ہم سے ہماری پہچان چھین لینا چاہتا ہے ہم پاکستانی ہیں ہماری اپنی ایک ثقافت ہے ہمارا اپنا ایک رنگ ہے جس کو بگاڑنے کی بھر پور کوشش کی جا رہی ہے ویسے تو ہمارا اور انڈیا کا اینٹ کتے کا ویر ہے۔ انڈیا دن رات ہماری جڑیں کھوکھلی کر رہا ہے اور پاکستانی چینلز صبح صبح انڈین گانوں پر ہمارے نوجوان لڑکے لڑکیوں کو نچا رہے ہیں انہی مارننگ شوز میں۔اگر عمران خان کے جلسے میں کوئی لڑکی ڈانس کرے تو گناہ کبیرہ ہے اور میڈیا حرکت میں آجاتا ہے اور سیاسی پارٹیاں بھی اس عمل کو بہت برا سمجھتی ہیں اور واقعی یہ بات قابل مذمت ہے کہ ہماری بہنیں بیٹاں سر عام ڈانس کریں یہ واقعی میں کوئی اچھا عمل نہیں ہے۔لیکن آج کل جو مارننگ شوز میں سرعام لڑکیاں لڑکوں کے ساتھ ڈانس کر رہی ہیں یہ بھی کوئی ثواب کا کام نہیں وہ بھی کسی کی تو بہن بیٹیاں ہیں اس پر کوئی چینل یا کوئی سیاسی جماعت یا کوئی مذہبی جماعت کیوں نہیں بولتی کیا یہ ایک اچھا عمل ہے ۔پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اس ملک کی بنیاد اسلامی اصولوں پر رکھی اور اسلام جتنی عزت واحترام عورت کو دیتا ہے کوئی معاشرہ کوئی مذہب نہیں دیتا تو کیا ایک عورت سر عام ٹی وی پر ڈانس کرے یہ قابل اعتراض بات نہیں ہے ہر گھر میں مارننگ شو چلتے ہیں یہ ایسے پروگرام ہیں جو عام گھروں میں فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھے جاتے ہیں اگر مارننگ شوز میں ڈانس سے لبزیز پروگرام پیش کیے جائیں گے تو وہ وقت دور نہیں جب یہ پروگرام بھی فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنے کے قابل نہیں رہیں گے کوئی پروگرام تو ایسا ہونا چاہیئے جو کہ فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھا جا سکے۔اگر سب ہی پروگرامز کو بے حیائی کا تڑکا لگا کر پیش کیا جائے گا تو ایک دن آئے گا کوئی بھی پروگرام فیملی پروگرام نہیں ہے گا۔میڈیا کا کام بے حیائی پھیلانا نہیں بلکہ اس معاشرہ کو دینا میں ہونے والے حالات و واقعات ست آگاہ رکھنا اور اس معاشرہ کی سوچ میں تبدیلی لانا ہے منفی سوچ کو بدل کر مثبت سوچ میں بدلنا ہے جب اس طرح کے بے حیائی سے بھرپور پروگرامز سر عام پیش کیے جائیں گے تو کیا مثبت سوچ ہو گی اس معاشرہ کی۔آج ہم اسلام سے دور ہوتے جا رہے ہے جس کا منہ بولتا ثبوت یہ پروگرامز ہیں جو کہ مارننگ شو کی شکل میں ہمیں دیکھنے کو ملتے ہیں۔اچھائی اور برائی میں تمیز کرنا آج کے دور میں مشکل ہوگیا ہے کیونکہ ہم بے راہ روی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ اگر یہ معاملات ایسے ہی رہے وہ دن دور نہیں جب ہم یورپ کے طرز عمل پر پیراعمل ہو جائیں گے۔اس لیئے اس عمل کو روکنا ہوگا۔تاکہ ہم لوگ اپنی پہچان نہ بھول سکیں ہمارا جو رنگ نسل ہے وہی رہے۔ان ٹی چینلز کو چاہیئے کہ مارننگ شوز میں اصلاحی پروگرامز پیش کریں بجائے بے حیائی پھیلانے کے اس پر بہت غور فکر اور عمل کرنے کی ضرورت ہے 

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Premium WordPress Themes