نگراں وزیراعظم کی تلاش شروع،اہم شخصیت کا جسٹس وجیہہ الدین سے رابطہ

Published on November 29, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 370)      No Comments

اسلام آباد(یواین پی)جیسے جیسے سیاسی قوتیں اپنی نا اہلی اور معمول کے سیاسی جھگڑوں کی وجہ سے طویل عرصہ کیلئے عبوری / قومی حکومت کے قیام کی راہیں ہموار کر رہی ہیں اسی وقت آئندہ نگران وزیراعظم کے عہدے کی تلاش بھی شروع ہو چکی ہے۔ آئینی طور پر نگران وزیراعظم نامزد کرنے کے کام پر مامور شخصیات، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر، کو شاید معاملات کا علم نہ ہو لیکن جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد سے پہلے ہی ایک ”اہم“ شخصیت نے رابطہ کیا ہے اور ساتھ ہی یہ درخواست بھی کی ہے کہ نگران وزیراعظم کے عہدے کی پیشکش کی جائے تو انکار نہ کیجیے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ”ریٹائرڈ افسر“ نے حال ہی میں جسٹس (ر) وجیہہ الدین سے رابطہ کیا ا ور ساتھ ہی یہ مشورہ بھی دیا کہ عہدے کی پیشکش ہو تو وہ انکار نہ کریں۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ معزز ریٹائرڈ جج نے فی الحال کوئی وعدہ نہیں کیا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ پیشکش کون کرے گا اور اس تلاش کے پیچھے کون ہے لیکن یہ پیشرفت ٹھیک اسی وقت ہو رہی ہے جب کچھ لوگ قبل از وقت الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں یا پھر یہ پیشگوئی کر رہے ہیں کہ مارچ 2018ءمیں سینیٹ کے انتخابات سے قبل موجودہ حکومت گھر چلی جائے گی۔ بصورت دیگر، اگر حکومت نے اپنی مدت مکمل کی تو نگران حکومت آئندہ سال جولائی تک انتظامات سنبھال لے گی تاکہ اگست 2018ءتک عام انتخابات کرائے جا سکیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ موجودہ حکومت کو مدت مکمل کرنے سے پہلے گھر بھیج دیا جائے گا یا نہیں لیکن سینیٹ کی ناکامی کی وجہ سے بروقت الیکشن کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ اگر پارلیمنٹ نے موجودہ صورتحال کو جلد از جلد درست نہ کیا تو اس سے طویل عرصہ کیلئے نگراں حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہوگی۔ ایسی نگران حکومت کو قومی چہرہ دیا جا سکتا ہے۔ حال ہی میں دی نیوز نے یہ خبر دی تھی کہ مردم شماری کے متعلق پیچیدگیوں، جنہیں پارلیمنٹ تاحال زیر بحث نہیں لا سکی، کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی صورت میں مسئلے کا ایسا کوئی آئینی حل موجود نہیں جس سے یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ موجودہ پارلیمنٹ کی مدت بڑھائی جائے یا پھر نگران حکومت کی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ اگر پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے مسئلے کے آئینی حل کی منظوری جلد از جلد نہ دی گئی تو مردم شماری کے نتائج کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات میں تاخیر ہوجائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں سپریم کورٹ ہی وہ واحد مجاز ادارہ ہوگا جو یہ فیصلہ کرے گا کہ موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ کی مدت میں اضافہ کیا جائے یا نگران حکومت کی مدت بڑھا جائے جس کے پاس عموماً 60 سے 90 دن کی مدت ہوتی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ایسی صورتحال کا سامنا ہے جس میں مردم شماری کا اختتام آئندہ سال نئے انتخابات کے انعقاد سے قبل ہوا۔ آئین میں اس صورتحا ل کا کوئی حل موجود نہیں ہے کہ مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر قومی اسمبلی کی نشستوں کی ری ایلوکیشن اور حلقہ بندی میں تاخیر کی صورت میں کیا کیا جائے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ابھرتی ہوئی صورتحال پر پریشانی ہے، حکومت اور اپوزیشن بالخصوص پیپلز پارٹی مطلوبہ آئینی ترمیم کی منظوری کے ایشو پر منقسم نظر آ رہی ہیں تاکہ آئندہ سال بروقت عام انتخابات کرائے جا سکیں۔ قومی اسمبلی نے اگرچہ آئینی ترمیم کی منظوری دیدی ہے لیکن یہ قانون سینیٹ تک نہیں پہنچ پا رہا کیونکہ ارکان کی مطلوبہ (دو تہائی) تعداد دستیاب نہیں ہے۔ 29 اگست کو الیکشن کمیشن نے وزارت قانون کی توجہ مردم شماری 2017ءکے نتیجے میں آئندہ عام انتخابات کے بروقت انعقاد کے حوالے سے پیدا ہونے والے آئینی نوعیت کے سوالات کی جانب مبذول کرائی تھی۔ تاہم، ابتدائی طور پر حکومت نے تاخیر سے کام لیا اور بعد میں اپوزیشن جماعتیں، قومی اسمبلی سے ترمیم کی منظوری کے باوجود، سینیٹ سے اسی قانون کی منظوری میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کر رہیں۔ نواز لیگ کے کچھ رہنماﺅں نے حال ہی میں یہ شکایت بھی کی ہے کہ نامعلوم فون کالز پر ارکان پارلیمنٹ کو روکا جا رہا ہے کہ وہ اس آئینی ترمیم کیلئے ووٹ نہ دیں۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress主题