میرج بیورو 

Published on December 12, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 733)      No Comments

تحریر اظہرقبال مغل
رشتہ ازوج میں منسلک ہونا ایک بہت ہی مقدس عمل ہے،شادی کرنا ہر مرد عورت کا بنیادی حق ہے، ہر کوئی خوب سے خوب تر کی تلاش میں ہے۔ لڑکی والے کہتے ہیں کہ لڑکا خوب پڑھا لکھا امیر اور لڑکے والوں کا بھی کچھ اس طرح کا ہی رد عمل ہوتا ہے کہ لڑکی پڑھی لکھی ہو بہت خوبصور ت ہو۔جس کی وجہ سے پاکستان میں بے شمار مسائل جنم لے رہے ہیں،کئی لڑکیاں صرف اس لیئے گھروں میں بیٹھیں کہ ان کو ان کے معیار کا رشتہ نہیں ملا شادی کی عمر گزرگئی ہے اب وہ کسی سے بھی شادی کرنے کو تیار ہیں لیکن لڑکی کی عمر زیادہ ہے اس لیئے اس سے کوئی شادی کرنے کو تیار نہیں۔آج شادی کروانے کا سب سے بڑا ذریعہ میرج بیورو ہیں جو کہ اس مقدس کام میں بہت اہم رول ادا کر رہے ہیں ۔ اور اپنا فرض بخوبی نبھا رہے ہیں۔لیکن آج کل زیادہ تر لوگوں نے اس کام کو بزنس بنا لیا ہے جس کی وجہ سے بے جوڑ شادیاں ہو رہی ہیں اور پاکستان میں طلاق کی شرح بڑھ رہی ہیں۔ پاکستان میں یہ کام اس قدر روز پکڑ گیا ہے کہ اب ہر گلی محلہ میں رشتہ کرانے والی مائیاں ملتی ہیں جو کہ زیادہ تر جھوٹ کا سہارا لے کر شادیاں تو کرا دیتی ہیں لیکن بعد میں کافی مسائل پیدا ہوتے ہیں،جو کہ لڑکی یا لڑکے والوں کو بھگتنے پڑتے ہیں ،ان رشتہ کرانے والوں کی نااہلی کی وجہ سے بالکل بے جوڑ شادیاں ہو رہی ہیں۔یہ لوگ باکل غلط بیانی اور جھوٹ سے کام لیتے ہیں چند پیسوں کی خاطر یہ لوگ کئی لوگوں کی زندگی تباہ کر دتیے ہیں۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ میرج بیورو والے یا یہ رشتہ کرانے والی مائیاں کسی مالدار سے اچھے خاصے پیسے لے لیتے ہیں اور کسی غریب بچی کا رشتہ کسی بہت امیر بندے سے کروا دیتے ہیں لڑکی کے ماں باپ خوش ہوتے ہیں کہ ان کی بیٹی کا رشتہ ایک اچھی فیملی میں ہو گیا ان کی بیٹی بہت خوش رہے گی۔ ماں باپ اسی میں خوش ہوتے ہیں لیکن کافی عرصہ بعد پتہ چلتا ہے کہ جس شریف انسان سے انھوں اپنی بیٹی کی شادی کی تھی وہ ایک بے غیرت انسان نکلا وہ ایک عصمت فروشی کا دھندا کرنے والا بے حس انسان تھا،ایسے کئی واقعات سامنے آئے ہیں کہ بہت سے غریب لوگ لالچ میں آکر اپنی بٹیی کی شادی کسی سیٹھ سے کر دتیے ہیں لیکن ساری زندگی کا روگ بن جاتا ہے،اور کئی بار یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ یہ رشتہ کروانے والے کسی مالدار آسامی سے پیسے لیکر اس کی شادی کسی غریب خوبصورت دوشیزہ سے کروا دیتے ہیں اورجھوٹ بول کر کچھ پیسے بھی لڑکی کے نام لکھوا لیتے ہیں لیکن وہ امیرزادہ کچھ عرصہ کے بعد اس معصوم بچی کو طلاق دے دتیا ہے اور وہی ماں باپ جو کہ لالچ میں آکر اپنے بیٹی کی شادی ایسے شخص سے کر بیٹھتے وہی ماں باپ کے لیئے پچھتاوا بن جاتا ہے ان میں رشتہ کرانے والوں کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے جو کہ بعد میں بری الذمہ ہوجاتے ہیں اور ماں باپ بدنامی کے خوف سے چپ ہوجاتے ہیں اس طرح کے واقعات بھی اپ پاکستان میں کافی زور پکڑ رہے ہیں،اس کے علاوہ کچھ عورتیں رشتہ کرانے کی آڑ میں عصمت فروشی کا دھندا بھی کرتیں ہیں اور بہت سے لوگ ایسی عورتوں کا شکار نطر آتے ہیں لیکن بہت سے لوگ بدنامی کے خوف سے زبان بند رکھتے ہیں ، میرج بیورو کی آڑ میں آج کل بہت سارے فراڈ ہو رہے ہیں ، میرج بیورو والوں کے اکثر اخبارات میں اشتہارات آتے ہیں کہ ایک خوبصور ت دوشزہ عمر 24 سال یا کچھ بھی ٹانگ میں معمولی نقص گھر داماد کے لیئے شادی شدہ افراد بھی رابطہ کر سکتے ہیں یا ایک بیوہ مالدار کو سہارا کی ضرورت ہے شادی شدہ غیر شادی شدہ رابطہ کر سکتے ہیں جو کہ بیوہ کا سہارا بن سکیں اور جائیداد سنبھال سکیں ،جب لوگ اس طرح کے اشتہارات پڑھتے ہیں تو راتوں رات امیربننیکے چکر میں میرج بیورو والوں سے رابطہ کرتے ہیں میرج بیورو والے ان کو کسی لڑکی کی تصویر دکھا کر رجسٹر یشن فیس لے لیتے ہیں، اور بات چیت کیلیئے مزید فیس کا مطالبہ کرتے ہیں کئی لوگ ان کے جال میں پھنس جاتے ہیں اور اپنا پیسہ برباد کرتے ہیں ، اس طرح کے لوگوں کا دھندا عروج پر ہے اس طرح کے لوگوں لاکھوں لوگوں کو بیوقوف بنا چکے ہیں ، اکثر اخبارات اس طرح کے اشہتارات سے بھر ی ہوتی ہیں دنیا میں اتنی ترقی ہونے کے باوجود بھی آج ان جیسے لوگوں کی جڑیں موجود ہیں جو کہ پاکستان کی سیدھی سادی عوام کو نہ صرف بیوقوف بنا رہے ہیں بلکہ میرج بیورو کے نام پر لوٹ رہے ہیں،اس طرح کے جعلسازوں کے خلاف سخت ایکشن ہونا چاہئے اور گلی محلوں میں رشتہ کرانے والی مائیوں کا تربیت یافتہ لازمی ہونا چاہیئے تا کہ اس طرح کی کٹنیاں بے جوڑ شادیا ں نہ کرا سکیں بلکہ ان میں اتنا شعور ہونا چاہیئے کہ کس نوعیت کا رشتہ ہے اس کے لیئے کیا ٹھیک رہے گا،تاکہ لوگ ان تمام مسائل سے بچ سکیں بلکہ حکومتی سطح پر ہی کوئی ایسا ادارہ ہونا چاہئے جو کہ رشتہ کرانے یہ کام سر انجام دے سکے اور جو غلط بیانی یا دھوکا دہی سے کام لے اسیسخت سے سخت سزا ہونی چاہیئے تاکہ جو لوگ میرج بیورو کی آڑ میں انسانی کی عزتیں پامال کر رہے ہیں ان کو کیفرکرادر تک پہنچایا جاسکے آج پاکستانی معاشرہ میں ہر طبقہ ہر ذات کے لوگ موجود ہیں تو رشتہ کی تلاش میں اتنی مشکلات کیوں،کیوں کہ آج لوگوں نے اپنا معیار زندگی بہت اونچا کر لیا ہے آج کل شریف انسان نہیں دیکھا جاتا اپنی اولاد کو دولت کے ترازو میں تولا جاتا ہے اور یہی لالچ بہت سارے لوگوں کو لے ڈوبتا ہے اچھے رشتوں کی تلاش اور دولت کے لالچ میں لوگ اس طرح کے لوگوں کا شکار ہو رہے ہیں آج کے جدید دور میں رشتوں کی آڑ میں عزتوں کے سودے ہورہے ہیں جو کہ ایک غیر اخلاقی عمل ہے اور قانونا جرم ہے اس کی روک تھام بہت ضروری ہے،آنے والے وقتوں میں اس جرم کو نہ روکا گیا تو نہ جانے کتنے ہی معصوم اور سادہ لوح لوگ ان لوگوں کا شکار بن سکتے ہیں،بلکہ بن رہے ہیں 

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Themes