بابانوکر

Published on December 20, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 303)      No Comments

تحریر:امتیازعلی شاکر

بابا،گھرکے بڑے بزرگ شخص خاص طورپرداداکوکہاجاتاہے۔مشرقی کلچرخاص طورپرمسلمان خاندانوں میں باباکی بات کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے ۔یہاں تک کہ ہم لوگ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت سے لے کر شادیوں تک تمام معاملات میں اپنے بزرگوں یعنی باباکے فیصلوں پرباخوشی عمل کرتے ہیں۔بزرگ اپنے بچوں کے متعلق فیصلے کرتے وقت عدل و انصاف کے تمام ضابطے خود بناتے ہیں۔ہمیشہ طاقتورکوجھکادیاجاتاہے اورکمزورکی مدد کی جاتی ہے۔مختصریہ کہ باباکے فیصلوں میں اکثرجانبداری،غصہ اورترس جیسی کیفیت شامل رہتی ہے۔آج کل بابوکاتذکرہ زبان عام ہے لہٰذاراقم بھی آج باباکے موضوع پر بات کرے گا۔میراباباصرف بابانہیں بلکہ بابانوکریعنی کچھ مختلف باباہے۔یوں توملازم اورنوکرمیں کوئی خاص فرق نہیں پھربھی تیرے والد اورتیری ماں داکھسم والی تمیزوبدتمیزی کاعنصر بہرحال موجودہے ۔ملازم ایسا باعزت لفظ ہے جیسے کوئی کہے کہ تیرے والد صاحب اورنوکرلفظ کچھ بدتمیزساہے جیسے کوئی پکارے وہ دیکھ تیری ماں داکھسم۔بابانوکربچپن کے اُن دنوں کاایک حقیقی کردارہے جب ہم ملازم اورنوکرجیسے لفظوں کے معنی جانتے تھے نہ سمجھنے کی ضرورت محسوس کرتے تھے۔ایک لوہارفیملی بھارتی سرحدی علاقے سے ہجرت کرکے لاہورآئی ۔ہمارے محلے میں مکان خریدکررہائش پذیرہونے والے لوہارنے کھیتی باڑی کے کام آنے والے اوزاروں جن میں درانتی،بیلچا وغیرہ شامل ہوتے کے ساتھ کریانے (جنرل سٹور)کی دکان کھولی۔لوہارکاوالد جلد ہی بابانوکرکے نام سے مشہورہوگیا۔بابانوکربھنگ پینے کاشوقین تھا۔لوہارجب دکان کاسامان لینے مارکیٹ جاتاتودکان پراپنے والدکی ڈیوٹی لگاتا۔ایک دن سکول سے واپسی پرہم نے دیکھاکہ بہت سارے بچے لوہارکی دکان پرجمع تھے جیسے کوئی چیزتقسیم ہورہی ہو۔آگے بڑھ کر دیکھاتوسب بچے بابانوکرسے پچاس پیسے میں پانچ روپے والی بوتل خرید کرپی رہے تھے ۔ہماراجیب خرچ توسکول کے باہرآلوچنے بیچنے والے کی جیب میں جاچکاتھالہٰذاہم چاہتے ہوئے بھی پانچ روپے والی بوتل (کولڈ ڈرنک)پچاس پیسے میں حاصل نہ کرسکے۔اگلے دن ہم نے اپناجیب خرچ یہ سوچ کربچائے رکھاکہ آج ہم بھی بابانوکرسے پانچ روپے والی بوتل پچاس پیسے میں خریدیں گے پرقدرت کوکچھ اورہی منظورتھا۔ ہم لوہارکی دکان پرپہنچے ،بابانوکرکے ہاتھ میں پچاس پیسے تھماکربوتل طلب کی توانہوں غصے سے پچاس پیسے زمین پرپھینک کرکہاپجوایتھوں ،تیلی (پچاس پیسے)والی کوئی بوتل نئی ہے۔ہم نے اپنے پیسے اُٹھائے اورسوچوں میں گم گھرکی طرف چل دیئے ۔شام کودکھ بھرے اندازمیں ساراماجرہ اباجان کے سامنے رکھا۔اباجان قہقہ لگاکردیرتک ہنستے رہے۔اباجان نے بتایاکہ ۔گاؤں والے سرکاری ملازمت اختیارکرنے والوں کونوکرکہتے ہیں ۔بابانوکر بھی ریٹائرڈ فوجی ہے۔بابانوکر بھنگ پیتے ہیں نشے میں اُنہوں نے پانچ روپے والی بوتل پچاس پیسے میں فروخت کردی ہوں گی اورجب لوہارنے واپس آکربتایاہوگاتواگلے دن انہوں نے پچاس پیسے والی بوتل بھی پانچ روپے کی کردی ہو گی ۔بابانوکررات کواپنی دکان کے باہربرآمدے میں سویاکرتے تھے۔ایک دن سکول جاتے وقت ہم نے دیکھاکہ لوہارکی دکان پرکافی لوگ جمع تھے ۔لوگ کہہ رہے تھے کہ بابانوکراغواہوگیاہے۔کوئی کہہ رہاتھا،بابانوکراغواہوتاتواُس کی چارپائی تویہاں ہوتی یہ کیسے لوگ ہیں جوچارپائی بھی ساتھ لے گئے ۔لوگ وہاں جمع رہے اورہم اپنے سکول کی طرف چل دیئے ۔تھوڑادورہی گئے تھے کہ ہم نے دیکھابابانوکراپنی چارپائی سر پر اٹھائے کسی کو گالیاں دیتے چلے آرہے تھے۔بعد میں معلوم ہواکہ کچھ شرارتی نوجوانوں نے رات کوبابانوکرکوچارپائی سمیت اُٹھاکرٹرالی میں رکھااورقبرستان کے اندررکھ کرچلے گئے ۔بابانوکربھنگ کے نشے میں ایسی گہری نیند سوتے رہے کہ انہیں صبح آنکھ کھلنے پرمعلوم ہواکہ رات اُن کے ساتھ کیاہوا۔ایک دن بابانوکرنے خوب بھنگ پی رکھی تھی ۔اُن کانشہ اپنے جوبن پرتھاکہ ایک گجربدمعاش آن پہنچا۔گجربدمعاش علاقے کاجانا،مانابدمعاش تھا۔گجرنے بابانوکرسے کوئی چیزلینے کے بعد پیسے دینے سے انکارکردیا۔جس پربابانوکرکوغصہ آگیااورپھروہ ہواجس کے بارے میں گجرنے کبھی سوچابھی نہیں ہوگا۔بابانوکرنے ڈنڈوں،لوہے کے ہتھوڑے اورگھونسوں کے ساتھ گجربدمعاش کی خوب درگت بنائی،بدمعاش جان بچاکربھاگاتوبابانوکرنے پیچھے سے اینٹ کاوارکیا۔گجربدمعاش خوش نصیب نکلاپرراہ گیر گدھااینٹ کی زد میں آکرجانبحق ہوگیا۔محلے والے بدمعاش کومارنے پربابانوکر سے اس قدرخوش ہوئے کہ گدھے کے مالک نے بھی اپنے گدھے کاخون معاف کردیا ۔یہ بات الگ رہی کہ نشہ اترنے پربابانوکر،گجربدمعاش کانام سن کرہی کانپ اُٹھتاتھا۔ہم نے تجسس میں آکراباجان سے سوال کیاکہ یہ بھنگ کیاچیزہوتی ہے تو اباجان نے ڈانٹتے ہوئے کہاکہ بچے ایسی باتیں نہیں کرتے ۔ہم نے اباجان سے سوال کیاکہ بابانوکرپڑھے لکھے تونہیں لگتے پھر فوجی کیسے بن گئے ؟اباجان نے بتایاکہ 1965ء کی جنگ میں ایسے بہت سارے نوجوانوں کوفوج میں بھرتی کیاگیاتھاجو تعلیم یافتہ تونہیں تھے پروطن عزیرپراپنی جانیں قربان کرنے کاجذبہ رکھتے تھے ۔ شروع شروع میں دیہاتوں کے رہنے والے ملازمت کواچھانہیں سمجھتے تھے بابانوکرجیسے نوجوان تنخواہ کیلئے نہیں اپنے وطن کی حفاظت کیلئے فوج میں ملازم ہوئے تھے۔یاد رہے بابا نوکرراقم کے بچپن کاایک حقیقی کردارہے اوریہ تمام واقعات بھی حقیت پرمبنی ہیں۔عدلیہ والے بابے کے ساتھ بابانوکرکی کہانی کاکوئی لینادینانہیں ہے

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Blog