سایہ دیوار میرے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم 

Published on January 3, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 455)      No Comments

عطا ء الرحمان چوہدری 
اللہ تعالیٰ کی ذات حسن مطلق ہے اس عظیم ذات نے اس دنیا کو بھی حسن جمال سے آراستہ کر دیا ہے اس نے حسن کے جلوے زمین کی وسعتوں او ر افلاک کی بلندیوں میں بکھیر دیے
ہیں ۔ پہاڑ ، صحرا، سبزہ زار، سمندر اور دریا بھی ا س کی کبریائی کے مظہر ہیں کبھی تو پھولوں کے رنگین نظارے انسانی بصارت کو دلکشی کا سامان مہیا کرتے ہیں تو کہیں ان کی خوشبو مشام 
جان کو معطر کرنے کا سبب بنتی ہے ۔ یہ حسن کی تمام رعنائیاں اس ذات مطلق کی طر ف انسا ن کو متوجہ کر دیتی ہیں اور وہ بے ساختہ سبحان اللہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے اسی ذات تعالٰی 
نے اس ناچیز کو بھی یہ توفیق دی کہ شعر کی زبان میں حسن و عشق کی رعنائیوں کو اپنے انداز میں بیان کروں میری دوسری کتاب سایہ دیوار آپ کے ہاتھ میں ہے اس میں پہلا حصہ 
نعت و منقبت کا ہے جسے میں اپنی اخروی زندگی کا سرمایہ سمجھتا ہوں کیونکہ میرے نزدیک نعت گوئی سب سے مشکل کام ہے یہ دو دھاری تلوار کی مانند ہے میرے ایک عزیز 
دوست ناظم شاہجہاں پوری نے اس کے بارے میں یوں بیان کیا ہے۔
جی چاہتا ہے مدحت خیرالامم کروں ڈرتاہو ں کیسے ان کے محاسن رقم کروں
حد سے بڑوں تو شرک کا ہوتا ہے احتمال ایمان سے جاؤں ان کے مراتب جو کم کروں
ان خیالات کا اظہاربابا ئے اسا تذہ معروف ماہر تعلیم قیصر ابدالی نے گزشتہ روز کیا جو واہ چھاؤنی کے ادبی تنظیم فانوس کے زیر اہتمام اپنی دوسری کتا ب سایہ دیوار کی تقریب رونمائی سے بحیثیت 
صاحب شام حاضرین سے مخاطب تھے ۔ اس خوبصورت ادبی محفل میں عابد حسین ، علام الدین ، خاکسار وقار عالم جدون ، کفایت علی اعوان ، ظفر عزیز ، راجہ طارق محمود ، راکب راجہ ، راجہ محمد اعجاز گوہر ، محمد عارف قادری ، زاہد اقبال ، جاوید اقبال مرزا، وقار احمد خان ، مشتاق آثم ، محمد تاج ، محمد شعیب خان ، قلب عباسی قلبی ، اشفاق قریشی ، آصف قادری ، 
طالب انصاری ، رانا سعید دوشی ،کیپٹن (ر)ہارون الرشید، ارشد کیانی ،عمرا عباس ، جاوید اکبر ، صدام حسین فدا، خالدنصیر خان کے علاوہ واہ چھاؤنی ٹیکسلا اور حسن ابدال سے تعلق رکھنے والی قد آور علمی و ادبی شخصیات کی شرکت نے تقریب کو باوقا ر بنا دیا ۔
مہمان مقررین جن میں نوجوان ماہر تعلیم او ر ”یا اللہ تیرا شکر ہے ”کا ورد کرنے والے رائے محمد عاشق انجم ،صدیق صابر اور نثرو نظم میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے وقار کو بڑھانے والے شاعر رانا سعید دوشی نے صاحب کتا ب کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی نعتیہ اور منقبت پر مشتمل شاعری سے قیصر ابدالی کے اندر کا سچا مسلمان اس امر کی غمازی کر رہا ہے کہ و ہ کس قدر جذبہ حب رسول ﷺ میں سر شا ر ہیں ۔ جیسے ان کا یہ شعر ؂چلچلاتی دھوپ میں میرے لیے سایہ دیوار میرے مصطفی ﷺ ۔ 
مقررین نے کہا قیصر ابدالی کے ہاں زندگی کے سارے رویے موجود ہیں ان کی شاعری دیکھتے ہوئے یہ حوصلہ پیدا ہوتا ہے کہ ان جیسے جان دار تخلق کاروں کے ہوتے ہوئے 
زبان اور ادب کو فروغ ملتا رہے گا ان کی غزل دیر تک وقت کا ساتھ دینے والی اردو غزل ہے ان کا نعتیہ کلام قابل تحسین ہے ۔ صدر تقریب ڈاکٹر راشد حمید ڈائریکٹر جنرل ادارہ اکادمی ادبیات اسلام آباد نے منتظمین تقریب ممتاز سماجی و ادبی شخصیت محمد عتیق عالم خان اور اپنے دیرینہ دوست شعیب ہمیش کا 
شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یقیناًمادیت پرستی کے اس دور میں ادبی ذوق و شوق رکھنے والوں کے لیے” فانوس” حقیقی معنوں میں بہت بڑا ملی و ادبی فریضہ سر انجام دے رہی ہے کیونکہ جدیدیت اور الیکٹرونکس میڈیا کی یلغار کی وجہ سے آج ہماری لائبریریوں میں قارئین کرام کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے لیکن قلم و کتا ب کا رشتہ ہمیشہ باقی رہے گا ۔ 
انہوں نے قیصر ابدالی کی پیرانہ سالی کے باوجود ان کی شاعری اور ان کے احساسات و جذبات کے اظہار سے یہ بات عیاں ہے کہ قیصرابدالی اور لفظ ایک دوسرے کے لیے نئے 
نہیںیقیناًان کی شاعری سے عام قاری بھی فوری طور پر یہ تاثر قائم کر لیتا ہے کہ آپ کا الفاظ سے بہت ہی پرانا رشتہ ہے ۔ آ پ نے اپنی عمر عزیز کا بہت ہی قیمتی حصہ بلکہ
اب تک الفاظ خود سیکھنے کے بعدنونہالان قوم کے منہ میں الفاظ ڈالنے اور نئی نسل کے معصوم اذہان قلوب میں پاکیزگی سے بھر پور الفاظ ڈھالنے کا جو مقدس کام یعنی درس و تدریس
سے ابھی تک منسلک ہیں نسل نو پہ ان کا یہ بہت ہی بڑا حسان ہے ۔ اور آنے والے وقت میں قیصرابدالی کے ہونہار شاگرد یقیناًملک و ملت کی جغرافیائی ونظریانی سرحدوں کے 
دفاع کے ساتھ ساتھ ادبی دنیا میں بھی منفرد و ممتاز کردار ادا کرکے وطن عزیز کی سربلندی میں اپنا موثر حصہ ڈال کر اپنے استاد محترم کی فراہم کی ہوئی لوسے پاکستانی معاشرہ 
کے لیے ہوا کا تازہ جھونکے کا کردار ادا کریں گے اور یقیناًیہی کچھ ابدالی چاہتے ہیں اور انہوں نے اپنے قلم کے ذریعے توحیدی باری تعالیٰ اور سیرت رسول ﷺ پر جس انداز 
میں قلم اٹھایا ہے یقیناًان کے لیے دنیا وی عزت اور اخروی نجات کا باعث بنے گا ۔ 
ڈاکٹر راشد حمید نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ قیصر ابدالی جیسے ادیب ہمارے معاشرہ کے راہبر و راہنماء ہیں ۔کارگاہ سخن میں ابدالی کا اصل اظہاریہ غزل گوئی سے مملو ہے لیکن غزل کو باوضو کر کے نعت رسول عربی ﷺ میں ڈھالنے کا ہنر بھی آ پ کو عطا ہواہے زبان و بیان کے اسالیب ، پاکیزہ و معطر جذبات ، درس وتدریس سے دیرینہ وابستگی اور غز ل کے علائم و رموز سے رغبت نے نعت گوئی میں آپ کی اعانت کی ہے ”سایہ دیوار ”کے پہلے باب میں حضور اکرم ﷺ سے عقیدت و محبت کا جوہر اپنا ظہور کرتا ہوا دیکھائی دے رہا ہے اور نعت کہنے کے شرف پر تسکین ساقی کوثرﷺ کے دام سے ایک جرعہ پینے کی امنگ ، زیارت رخ مصطفویﷺ کی تڑپ ، دربار پیغمبر ﷺ میں حاضری کی آرزو اور لحد میں، باعث تکوین عالم کا یقین جیسے پر کیف جذبات قلب قیصر ابدالی میں مچلتے ہوئے اور پھر وفور ذوق میں ہالہ رحمت ﷺ کی جانب سرکتے ہوئے محسوس کیے جا سکتے ہیں ۔آج کے امتی کی نبی کے فرمان اور قرآن سے بے رغبتی ، کچھ بد بختوں کی شمائل و فضائل نبوی میں تخفیف کی سعی ، کچھ نا عاقبت اندیشوں کی ادب مصطفی ﷺ سے چشم پوشی کی بڑھتی ہوئی علت ، منکرین کی شان محمدی ﷺ کی توہین و گستاخیوں کی بجا طور پر نشا ن دہی اور مذمت سایہ دیوار کے اہم پہلو اور حصہ ہیں جس سے نوجوان نسل بجا طور پر اس کتا ب کے مطالعہ سے فائدہ اٹھا کر اپنی عاقبت کو سنوار سکتی ہے۔
قارئین کرام ! راقم کی یہ دلی آرزو تھی کہ 2018کا پہلا کالم سیرت رسول ﷺ پر لکھنے کی رب العزت توفیق و ہمت دے ۔ اور گزشتہ روز سایہ دیوار کی تقریب میں تمام مقررین و صاحب شام نے اپنے خطابات میں صاحب کما ل ﷺ اور صاحب قرآن خاتم النبیینﷺ کی کامل و اکمل ہستی پراپنے اپنے انداز سے درود و سلام پیش کیا یقیناًآج دنیا میں جس قدر بھی تہذیب وتمدن کے آثار نظرآتے ہیں وہ محمد عربی ﷺ ہی کے صدقے انسانیت کو حاصل ہوئے ہیں ۔فاران کی چوٹیوں سے اٹھنے والے بادل کائنات کے ہر گوشے میں ہدایت کا مینہ بر سا کر بد اعمالیوں کے و ہ تمام داغ دھو دیے جن کی بدولت زمین بے وقا راور سینہ کائنات مجروح ہو چکاتھا اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سیرت رسول ﷺ سے استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے کیونکہ اسی میں دنیا و آخرت کی بقا ء ہے بقول ابدالی ۔ 
زندگی بھر کا سفر دھوپ میں گزرا ہے مرا شاہد اب سایہ دیوار نظر آجائے 

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Themes