کوٹرادھاکشن پولیس اور جرائم

Published on January 8, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 361)      No Comments

\"logou
ضلع قصور میں سٹریٹ کرائم کی شرح میں اضافہ حکومتی مہنگائی کی شرح سے بھی بڑھ گئی ہے انتظامیہ اور پولیس کی ناقص حکمت عملیوں اور غیر موثر مانیٹرنگ کے باعث ملزموں کی گرفتاری اور بدنام زمانہ جرائم پیشہ افراد کے بارے میں معلومات کا فقدان نظر آتا ہے جبکہ حقیقت میں پولیس کے اندر موجود کالی و سرخ بھیڑوں کی تعیناتی کی وجہ سے بھی جرائم کو فروغ مل رہا ہے میرے پاس ضلع قصور کے کرپٹ بدعنوان اور حرام خوری کرنے والے پولیس افسران کی لسٹ موجود ہے ا فسران کی کمر پر کچھ طاقتور سیاسی اور بیوروکریٹ شخصیات کا ہاتھ ہے جو ان افسران کو ایسے تھانوں اور چوکیوں میں تعینات کرواتے ہیں جہا ں جرائم کی بھرمار ہو اور وہ وہاں ٹیکنیکل طریقوں سے اپنا اور اپنے سفارشیوں کا پیٹ بھر کے شاباش حاصل کرتے ہیں چند سالوں سے ضلع قصور میں جرائم پیشہ افراد کی تعداد میں برساتی مینڈکوں کی طرح اضافہ ہو چکا ہے اور ان جرائم پیشہ افراد کو مقامی تھانوں میں تعینات کالی و سرخ بھیڑوں کا آشیر باد حاصل ہے۔ چند ایک بڑگھرانوں کے چشم و چراغ بھی ان جرائم پیشہ افراد کو جامع معلومات فراہم کرتے ہیں جہاں ڈاکو ؤں کو اپنا کام دیکھانے میں بڑی آسانی ہوتی ہے وہ اندرداخل ہوتے ہی بڑی جلدی اپنی کارائی کے مثبت نتائج حاصل کرکے اپنی منزل پر پہنچ جاتے ہیں گزشتہ دنوں شام سات بجے کوٹ رادھاکشن سے ملحقہ گاؤں چک نمبر 55 میں رہائش پذیر بسم اللہ آئل ملز کے مالک حاجی منیر کے گھر میں بارہ ڈاکو اندر داخل ہو جاتے ہیں اور چار ڈاکو اس کے گھر کا گھیراؤ کر لیتے ہیں گھر میں موجود مردو خواتین اور بچوں کو یرغمال بنا کر ان سے موبائل چھین کر بیٹریاں اور سمیں نکال لیتے ہیں اور پھر گھر کا کونہ کونہ چھانتے ہیں بچوں کے لاکروں کو بھی توڑ کر انکی جمع پونجی بھی چھین لیتے ہیں یہاں تک کہ ان ڈاکوؤں نے جرابوں،تکیوں اور سرہانوں کو بھی ٹٹولہ برتنوں کی بھی خبر لی جوتیوں کے ڈبوں کو بھی اُلٹ پلٹ کرتے رہے گھر کے افراد کے سروں پر کپڑ ے ڈال کر ان کو خاموش رہنے کی تلقین کرتے رہے نہ رہنے پر جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیتے رہے ۔گھر کی مائی سے یہ بھی پو چھ گچھ کی جاتی ہے کہ اس نے اپنی بہوؤں کو جو چیدہ چیدہ کپڑے اور زیور پہنایا تھا وہ کہا ں ہے جلدی سے ہمارے حوالے کردو فلاں چیز جو آپ نے حال ہی میں خریدی ہے وہ بھی ہمارے سپرد کردو ایسا لگ رہا تھا جیسے ان بھوکے ڈاکوؤں کو ہر چیز کا پہلے ہی علم تھا انہیں اس گھر کی مکمل خبر تھی اس لیئے گھر میں داخل ہوتے ہی ہر فرد کو گردن سے پکڑ کر ایک علیحدہ کمرے میں بند کر دیا جاتا ہے بعض افراد کو زدوکوب کیا جاتا ہے وہ گھر کے افراد کو بڑ ے بہادرانہ انداز میں کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کے رات گھر میں رات بسر کرنی ہے وہ گھر کے باورچی خانے کی خبر لیتے ہیں کھانے والی چیزوں کو ہڑپ کر جاتے ہیں ۔یہ کام کرنے کے بعد گھر کی تمام الماریوں کے سینکڑوں تالے منٹوں میں جدید ہتھیاروں سے توڑ ڈالتے ہیں یہاں پر ہی بس نہیں ہوتی بلکہ گھر کی خواتین اور بچوں کو شادی بیاہوں میں ملنے والے تحائف بھی اپنے ساتھ لے گئے اور یہ واردات اس طریقے کے ساتھ کی گئی کہ جیسے کوئی فوج کسی دوسر ملک پر یلغار کرتی ہے اور مال غنیمت لوٹتی ہے ایک موبائل جسکی مالیت تقریبا ساٹھ ہزار روپے تھی اس کو ڈاکوؤں نے جاتے وقت سیورج کے نالے کی نذر کیا جو کہ ناکارہ ہو چکا تھا آخر اس ساری کاروائی کرنے کے دوران جب باہر گلی میں کھڑے ڈاکوؤں کے ساتھیوں نے لوگوں کی آمدرفت دیکھ کر فائرنگ شروع کردی اور اس ڈکیتی کا ڈراپ سین ہو ا۔ایک خاص بات یہ ہے کہ حاجی منیر کے گھر میں داخل ہونے والے ڈاکو ان کے پڑوسی کے گھر تقریبا شام پانچ داخل ہو چکے تھے اور وہاں پر قیام کے دوارن اس گروپ نے حاجی منیر کے گھر میں ڈکیتی کے سارے پلان پر سیر حاصل گفتگو کی۔ اب گھر والوں کو شک ہے کہ ان ڈاکوؤں کا ایک بدکار عورت سے تعلق ہے جو ان لوگوں کو ساری خبر یں فراہم کرتی ہے اور اپنا حصہ وصول کرتی ہے یہ تو تھی ایک واردات کی رپورٹ جبکہ عرصہ دراز سے تھانہ کوٹراد ھاکشن کی حدود میں ایسی سینکڑوں وارداتیں ہو چکی یں جن کا پولیس اب تک کوئی سراغ نہی لگا سکی یا پولیس لگانا چاہیتی ہی نہیں یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے مگر حقیقی بات تو یہ ہے اس تھانے میں دو دو ماہ تک ڈکیتی کے مقدمات کا اندراج تمام تر ثبوت ہونے کے باوجود نہیں ہوتا ہے دن دہاڑ ے شہر کے وسط میں لاکھوں کی ڈکیتیاں ہو رہیں اور تو اور دو دن پہلے شہر کوٹرداھاکشن میں پولیس چوکی سے نصف کلومیٹر اور تھانے سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر دی پنجاب بینک میں شام کے وقت ڈکیتی ہو تی ہے مگر پولیس کچھ کر کے دکھانے میں ناکام نظر آتی ہے ڈاکو بینک سے مال اکٹھا کر نے کے بعد سی سی ٹی وی کیمرے اور اس کا کمپیوٹر بھی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں موجودہ ایس ایچ او تھانہ کوٹرادھاکشن جناب عزت ماب ایم پی اے صاحب کا بھی خاص الخاص ہے ایک مصدقہ رپورٹ کے مطابق ایم این صاحب بھی اس کا تبادلہ کروانے میں ناکام نظر آتے ہیں تھانے میں جھوٹے مقدمات کا اندراج عروج پر ہے تھانے کے باہر صبح شام لوگوں کا رش اسطرح ہوتا ہے جیسے کسی مزار پر لنگر لینے والوں کاتانتا بندھاہو تا ہے اب تک جتنی وارداتیں ہو چکیں ہیں سب کی سب لاکھوں مالیت کی ہیں اول تو پولیس ان واراداتوں اندارج کرنے میں ایسے تاخیری حربے استعمال کرتی ہے کہ مقدمے کا مدعی ویسے ہی دلبرداشتہ ہو کر اپنے اس مطالبے سے دستبردار ہو جائے اگر خداناخواستہ مقدمے کا ندراج ہو بھی جائے تو پولیس ایکشن لینے میں ٹال مٹول کرتی نظر آتی ہے جبکہ ایک مصدقہ رپورٹ کے مطابق اسی تھانے ایک پولیس اہلکار کا تعلق کوٹھے چلانے والی عور توں سے بھی ہے اور مزید وہ شہر کے بعض بااثر خاندانوں کے نوجوانوں سے بھی گہرا رابطہ رکھتاہے اور اس پولیس اہلکار کے بارے میں اکثر شکایات بھی موصول ہوتیں ہیں یہ پولیس اہلکار تھانے میں اپنی ڈیوٹی کرنے کی بجائے شہر میں آوارہ گردی کرتا نظر آتا ہے علاقے کی عوام اس ساری صورتحال پر بہت تشویش میں مبتلا ہے کہ اس ایس ایچ او کی جب سے یہاں پر تعیناتی ہوئی ہے جرائم میں بے تحاشہ اضافہ ہوچکاہے قتل کے اکثر مقدمات کے مدعی موجودہ انچارج تھانہ کوٹرادھاکشن کو بہت کوستے نظر آتے ہیں ۔ ڈی پی او قصور جناب سید جواد قمر صاحب بڑے زیرک اور کہنہ مشق آفیسر ہیں اور عوام ان سے امید کرتے ہیں کہ وہ شہر کوٹرادھاکشن میں ہونے والی ڈکیتیوں کا سراغ لگا لیں گے اور ایسے اہلکاروں کے بارے میں شائد انہیں کوئی معلومات نہ ہوں وہ اگر تھوڑا سا ادھر اُدھر دیکھیں گے تو انہیں ایسے کئی اہلکار اور افسران کے بارے کئی راز مل جائیں گے جن کی شہرت کے جھنڈے لگ چکے ہیں

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Blog