جمہوری نرسری کے انتخابات سے فرار کیوں

Published on January 9, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 308)      No Comments

\"Umar
طلبہ یونین کے الیکشن ہوں یا بلدیاتی الیکشن یہ ایک شاندار جمہوری روایات ہے جن سے ہمیشہ جمہوری حکومتیں ہی بھاگتی آئی ہیں۔جنرل ایوب۔ضیا۔مشرف کے ادوار میں بلدیاتی الیکشن ہوتے رہیے ہیں لیکن بدقسمتی کے ساتھ جمہوری دور میں نہ ہوسکے ۔اب پاکستان میں امن امان کی صورتحال دیکھی جائے تو صوبہ بلوچستان کے حالات سب سے خراب تھے اس کے باوجود بلوچستان حکومت انتخابات کروانے میں سبقت لیے گئی ہے۔طلبہ یونین اور بلدیات نے ہمیشہ پاکستان کو سیاسی نرسری مہیا کی ہے ۔جہاں لوگوں کو سیکھنے کے مواقعے ملتے ہیں۔ اور یہاں ہی سے سعد رفیق۔لیاقت بلوچ ۔احسن اقبال۔جاوید ہاشمی۔فرید پراچہ ۔حافظ سلمان بٹ ۔جہانگیر بدر۔قائم علی شاہ جیسے ہزاروں افراد تربیت پا کر نکلے اور پاکستان کی تعمیر ترقی میں نمایاں کردارادا کر رہیے ہیں۔اگر تسلسل کے ساتھ پاکستان کی اس جمہوری نرسری کے انتخابات ہوتے رہیے تو وطن عزیز کو سمجھ دار ۔اور عوام کے دکھ درد کو سمجھنے والے قیادت ہی میسر آئے گی۔ پنجاب حکومت جماعتی انتخابات فرار چاہتی تھی ۔لیکن عدلیہ کے فیصلہ پر مجبورا خاموشی اختیار کرنا پڑی ۔اس کی سب سے بڑی وجہ خود مسلم لیگ کی حکومت ہے ۔کیونکہ حکومت کے آنے کے بعد مہنگائی کم ہونے کی بجائے جنگل کی آگ کی طرح بڑہتی جارہی ہے جس سے مسلم لیگ ن کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت بلدیاتی الیکشن سے فرار چاہتی ہے ۔اسی وجہ سے مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ امیدواروں کو ٹکٹ نہ دیا جائے جس سے ایک تیر سے دو شکار والی بات ہو جائے گی۔ ایک تو ہرامیدوار آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن کے میدان میں اترے گا اور اپنی ذات کی ہی بات کرئے گا پارٹی کی نہیں۔ ن لیگ کا ٹکٹ نہ ہونے سے دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ ہر یونین کونسل میں ایک سے زیادہ امیدوار ہے اور پارٹی فیصلہ نہیں کر پا رہی کس کو میدان میں اتارا جائے ۔ایک کو ٹکٹ دینے سے دوسرا ناراض ہوگا۔اب اگر اس بات کی طرف دیکھا جائے کہ تمام امیدوار پہلے ہی دو دودفعہ کاغذات جمع کروا چکے ہیں ۔ہر امیدوار نے کاغذات جمع کروانے اور جانچ پڑتال تک تقریبا پانچ ہزار کے اخراجات کم سے کم کیے ہیں۔اب ایک دفعہ پھر دوبارہ شیڈول کی بات کی جارہی ہے جس سے ایک بار پھر امیدوار کو روپے خرچ کرنا پڑے گے ۔اب تک اس مد میں امیدواروں کے کروڑں روپے ضائع ہوئے ہیں ۔ان ضائع ہونے والے کروڑوں روپے کا کو ن ذمہ دار ہے ۔پنجاب حکومت ۔۔الیکشن کمیشن یا سپریم کورٹ ۔اس بات کو ضرور تینوں کو مدنظر رکھنا ہو گا کہ عوام کا بے مقصد کیوں پیشہ فضول میں اڑیا جا رہاہے۔الیکشن کمیشن اگر مزید تین ہفتے کاٹائم مانگ رہا ہے ۔الیکشن کمیشن کو پنجاب کے لیے ٹائم دیا بھی جائے تو صرف الیکشن کی تاریخ بڑھادی جائے ۔باقی شیڈول کو نہ تبدیل کیا جائے جس سے امیدواروں میں پائی جانے والی بے چینی بھی ختم ہوگی اور ایک بار پھرکروڑوں روپیہ بھی ضائع ہونے سے بچ جائے گا۔بلدیاتی انتخاب سے فرار کی بجائے عوام کو اگر ریلیف دیاجائے اور حکومتی شاہ خرچیوں میں کمی لائی جائے تو حکومت کوالیکشن سے فرار کی باتیں نہ سوچنا پڑتی ۔بلدیاتی الیکشن سے عوام کے گلی محلے کے چھوٹے چھوٹے مسائل فوری حل ہوتے ہیں اور عوام کو اس ریلیف اور جمہوری حقوق سے محروم نہ کیا جائے اور اسی طرح طلبہ کو بھی ان کا جمہوری حق یونین کے الیکشن کروائے جائے تاکہ طلبہ میں سے جو نرسری پاکستان کی سیاست کاحصہ بن رہی تھی اس کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو سکے ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Themes