حریت پسند عوام اپنے علاقوں، قصبوں اور محلہ جات میں رضاکارانہ کمیٹیاں تشکیل دیں۔سید علی گیلانی

Published on February 18, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 251)      No Comments

سری نگر(یو این پی) کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے ریاست جموں کشمیر میں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ہماری نوجوان نسل کو بالخصوص اور پورے سماج کو بالعموم اسلامی تہذیب وتمدن اور اعلیٰ اخلاقی اقدار سے ناآشنا اور انجان بنائے جانے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سماج کے ہر شعبہ سے وابستہ دانشور، ماہرین اور معززین سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ اپنے قابل فخر تہذیبی ورثے کو بچانے کے لیے آگے آکر رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات کو وقف کردیں۔ حریت چیرمین نے اپنی فکرمندی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیاسی عدمِ اطمینان اور وسیع انتشار کے علاوہ ہمارے سماج میں بھیانک قسم کے جرائم قتل وغارت، چوری، ڈکیٹی، عصمت وآبرو ریزی، بے حیائی، بے راہ روی، آوارہ گردی، شراب خوری، چرس اور دیگر منشیات کا استعمال جیسی سماجی بیماریوں نے ایک خوف ناک وبائی صورت اختیار کی ہے جس کا تدارک کرنے کے لیے آج اگر ہم رضاکارانہ طور پر اُٹھ کھڑے نہیں ہوتے ہیں تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ حریت راہنما نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو قومیں اپنی نوجوان نسل کو اخلاقی انحطاط کی وادیوں میں. بھٹکنے کے لیے آزاد چھوڑ دیتی ہیں ایسی قومیں غلامی کی زنجیروں سے نجات حاصل کرنے کے لائق نہیں رہ جاتی ہیں۔ حریت راہنما نے اپنی شاہین صفت نوجوان نسل کو جدید علوم کے ساتھ ساتھ قرآن اور سائنس کا بخوبی مطالعہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ وہ از خود اپنے سماج کو اپنے اعلیٰ مذہبی، تہذیبی اور اخلاقی اقدار کی بنیادوں پر تعمیر کرنے کے لیے متذکرہ بالا سماجی برائیوں سے نجات دینے کی ہر ممکن کوششیں کریں۔ حریت راہنما نے سماج کے مختلف شعبہ جات میں کام کرنے والے دانشوروں، صحافیوں، تعلیم، قانون، معیشت اور معاشرت کے ماہرین، ذمہ دار شہریوں اور ائمہ حضرات کو اس ضمن میں راہنمایانہ رول ادا کرنے کی دردمندانہ التجا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے سماج کو بدعات اور بے حیائی کے تمام امراض خبیثہ سے پاک رکھنے کے لیے اپنی قیمتی خدمات وقف رکھیں۔ حریت راہنما نے ایک صحت مند اور پاکیزہ سماج کی ضرورت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جو قومیں صالح، تعلیم یافتہ اور باکردار ہوتی ہیں اُنہیں کوئی بھی غاصب قوت زیادہ دیر تک غلام بنائے نہیں رکھ سکتی۔ حریت راہنما نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ جن اداروں کے ذریعے بے حیائی، بے راہ روی، شراب خوری اور دیگر منشیات کے علاوہ رشوت خوری، بددیانتی اور چوری ڈکیٹی کا قلع قمع کیا جاسکتا تھا ان اداروں پر نام نہاد حکومتوں کا کنٹرول ہوتا ہے اور ریاست جموں کشمیر جیسی متنازعہ اور شورش زدہ ریاست میں جہاں ایسی حکومتیں جو عوامی حمایت سے یکسر محروم ہوتی ہیں یہاں کسی بھی موقع پرست جماعت کو اقتدار سیاسی رشوت کے عوض ہی تفویض کیا جاتا ہے پھر ایسی نااہل حکومتیں سیاحت اور تہذیب کو فروغ دینے کے نام پر شراب، ناچ نغموں اور بے حیائی کے تمام ذرائع کو عام کرنے میں فخر محسوس کرتی ہیں۔ حریت راہنما نے کہا کہ ان حالات میں اپنی نوجوان نسل اور سماج کے معزز شہریوں اور ماہرین کو رضاکارانہ طور پر آگے آنا ناگزیر بن جاتا ہے۔ گیلانی نے حریت پسند عوام سے مودبانہ گزارش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں، قصبوں اور محلہ جات میں رضاکارانہ کمیٹیاں تشکیل دیں جو ان سماجی بدعات اور وبائی بیماریوں سے اپنے سماج اور بالخصوص اپنی نوجوان نسل کے حرکات وسکنات پر گہری نظر رکھتے ہوئے اپنی جائز تحریک حقِ خودارادیت کے حصول کے ساتھ ساتھ ایک صالح اور باکردار معاشرہ تعمیر کرنے میں معاون ومددگارد ثابت ہوں۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Premium WordPress Themes