وفاقی وزیر اویس لغاری نے ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کی نوید سنا دی

Published on February 22, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 617)      No Comments

اسلام آباد(یوا ین پی) وفاقی وزیر برائے توانائی پاور ڈویژن اویس خان لغاری نے ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کی نوید سنا دی‘ اگر لوڈشیڈنگ کو نہ بڑھایا گیا تو سالانہ 400 ارب روپے سے زائد سبسڈی دینا ہو گی جو کہ ممکن نہیں ہے جبکہ لوڈ منیجمنٹ کو تبدیل کرنے کا بھی اعلان کر دیا‘ وزارت توانائی پاور ڈوژن حکام کی بریفنگ مکمل نہ ہونے پر اور کمیٹی کے سوالوں کے جوابات نہ دینے پر وفاقی وزیر نے افسران پر شدید برہمی کا اظہار کیا‘ بلوچستان میں سالانہ 80 ہزار ٹیوب ویلز پر پچاس ارب روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے سبسڈی کے خاتمے کیلئے پہلے مرحلے میں 10 ہزار ٹیوب ویل سولر سسٹم پر تبدیل کرنے کے لئے 100 ارب روپے کی بجٹ کی بھی منظوری دے دی گئی وزارت توانائی پاور ڈویژن نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو 2018ء کی بجٹ تجاویز کے حوالے سے بریفنگ دی گئی کمیٹی اجلاس چیئرمین کمیٹی چوہدری بلال احمد ورک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا وزارت توانائی پاور ڈویژن نے 156 منصوبوں کے لئے 193 ارب روپے کی بجٹ تجاویز پیش کیں اور ساتھ ہی 100 ارب روپے بلوچستان میں سولر ٹیوب ویلز کے لئے بھی بجٹ تجاویز پیش کیں کمیٹی نے کل 293 ارب روپے کی بجٹ تجاویز منظور کر لیں۔ پاور ڈویژن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مالی سال 2016-17ء کے لئے کل 6431 سکیمیں تھیں جن میں سے 6180 سکیمیں مکمل ہو چکی ہیں اور باقی 257 سکیمیں باقی رہ گئی ہیں کل 96% سکیمیں مکمل ہوچکی ہیں جبکہ 2018-19 کے لئے کل 7499 سکیمیں ہیں جن میں سے 1782 سکیمیں مکمل ہو چکی ہیں اور 5717 سکیمیں رہتی ہیں جس پر لیگی ایم این اے ثقلین بخاری نے کہا کہ جو سکیمیں آپ مکمل کہہ رہے ہیں ان میں زیادہ سکیمیں نامکمل ہیں کہیں کھمبوں کی کمی ہے کہیں ٹرانسفارمر نہیں اور کہیں تاریں نہیں ہیں جس کے بعد اویس لغاری نے تسلیم کیا کہ ڈسکوز کو سامان کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے یہ سکیمیں تاخیر کا شکار ہیں جس کی بڑی وجہ سینٹرل پری کیورمنٹ کا نہ ہونا ہے سپلائرز کمپنیاں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو بلیک میل کرتی ہیں جس کی وجہ سے بجلی کا سامان تاخیر کا شکار ہو جاتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ لیسکو کے پاس تو سامان ہی نہیں ہوتا کمپنیاں تمام سکیموں کے حوالے سے ماہانہ وار تفصیلات اپ ڈیٹ کریں اور سکیموں کو بروقت مکمل کریں کمیتی نے تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے لئے سنٹرل پری کیورمنٹ بنانے کی بھی منظوری دے دی اویس لغاری نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان میں سولر لگانے سے تین سے چار سال کے عرصہ میں تمام سرمایہ کاری کی رقم پوری ہو جائے گی بلوچستان کے تیس ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر مشتمل کرنے کے لئے کل تین سو ارب روپے درکار ہیں ایم ڈی این ٹی ڈی سی طفر عباس نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کا کام جاری ہے ورنہ بینک سے اپ گریڈیشن کے لئے 450 ملین ڈالر کے لون کا معاہدہ کیا ہے جن میں 28 گرڈ اسٹیشن اور لائنیں مکمل کی جائیں گی۔ تربیلہ سے برہان تک چالیس کلومیٹر کی لائن کی اپ گریڈیشن کا کام مکمل ہو چکا ہے نواب یوسف تالپور نے بتایا کہ کچھ منصوبے 2004ء سے بھی ابھی تک مکمل نہیں ہیں ابھی تک ان کے مکمل ہونے کی امید بھی نہیں ہے ریکوری پر لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے لیکن حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی میں منیجمنٹ سے ڈبل لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ بجلی کی تاروں کے نیچے آبادیوں کے حوالے سے وزارت توانائی پاور ڈویژن نے معذرت کر لی کہ اس معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں کر سکتے چیئرمین اوگرا نے کمپنی کو بتایا کہ ایس این جی پی ایل کو سالانہ تیس لاکھ کنکشن دیتے ہیں ایس این جی پی ایل حکام نے بتایا کہ ان کا لاکھوں کنکشن کا ڈیڈ لاک ہے جس کو ختم کرنے کے لئے دس لاکھ کنکشن چاہیے آئندہ ہفتے تک آرڈر جاری کردین گے اور ڈیڈ لاک ختم ہو جائے گا۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes