سعودی ولی عہدوکی ٹرمپ سے اہم ملاقات آج ہوگی

Published on March 20, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 259)      No Comments


واشنگٹن (یو این پی)امریکی صدر ٹرمپ اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی اہم ملاقات آج ہوگی، دونوں رہنماایران سے نمٹنے اور دفاعی تعاون پر گفتگو کریں گے۔ملاقات میں محمد بن سلمان دفاعی سودوں اور طیاروں کی خریداری کو آخری شکل دیں گے ۔اس کے علاوہ صدر ٹرمپ اور سعودی ولی عہد کی ملاقات میں سیاسی مسائل کے علاوہ دفاعی اور خطے کی اسٹریٹیجک صورتحال بھی زیر غور رہے گی۔مبصرین اس ملاقات کو شام میں جاری خانہ جنگی اور یمن اور قطر کے حوالے سے بھی اہم قرار دے رہے ہیں ملاقات میں اسرائیل اور فلسطین کے مذاکرات کی بحالی اور سرمایہ کاری کے معاملات بھی گفتگو کا حصہ ہوں گے۔ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سیلی کون ویلی اور اسیٹل میں امریکا کی بڑی کمپنیوں کے سربراہان سے بھی ملاقات کریں گے اور سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بات کریں گے۔نیو یارک ،ہوسٹن اور بوسٹن کا دورہ بھی شہزادہ محمد بن سلمان کے پرگرام میں شامل ہے جبکہ سعودی ولی عہد دفاعی سودوں اور طیاروں کی خریداری کوحتمی شکل دیں گے ۔دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے دورہ امریکا کے دوران امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اپنی اصلاحات سے متعلق کچھ بات چیت کی۔خیال رہے کہ سعودی ولی عہد کے اقتدار میں آنے کے بعد سے انہوں نے خواتین کے حقوق میں کچھ اصلاحات کی، جن میں لباس کی پابندی ختم کرنے، کام کے مقامات پر خواتین کی نمائندگی بڑھانے اور خواتین کی ڈرائیونگ سے پابندی ہٹانے کی اصلاحات شامل ہیں لیکن سرپرستی قوانین میں اب بھی کسی سرگرمی کا حصہ بننے کے لیے خواتین کو اپنے خاندان کے متعلقہ مرد سے اجازت لینا ضروری ہے۔انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایسے انتہا پسند ہیں جو دو مختلف جنسوں کے ملنے سے منع کرتے ہیں اور ایک مرد اور عورت کے درمیان اکلیے اور ساتھ کام کرنے کے فرق سے قاصر ہیں اور ان کے بہت سے خیالات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کی زندگی سے متصادم ہیں۔محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم سب انسان ہیں اورہمارے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔سعودی ولی عہد کی جانب سے اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ سعودی معاشرہ قدامت پسند اسلام کے سخت غلبے کا شکار تھا، جو انہیں 1979 میں ایران میں انقلاب اور مکہ میں جامع مسجد پر قبضہ کرنے والے انتہا پسندوں سے ملا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم اس سے متاثر ہوئے تھے، خاص طور پر میری نسل کو اس بڑے سودے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ یہ اصل سعودی عرب نہیں اور اصل سعودی عرب 60 اور 70 کی دہائی میں تھا جہاں ہم دیگر خلیجی ریاستوں کی طرح عام زندگی گزارتے تھے۔انہوں نے کہا کہ 1979 کے واقعات سے قبل دنیا کے دیگر ممالک کی طرح یہاں بھی خواتین کار کی ڈرائیونگ کرتی تھی، سعودی عرب میں فلمی تھیٹر تھے اور خواتین ہر جگہ کام کرسکتی تھیں۔سعودی ولی عہد کی جانب سے انسداد کرپشن مہم کے دوران ریاست کے بڑے بڑے شہزادوں اور تجارتی شخصیات کے خلاف کارروائی کرنے کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا گیا کہ سعودی عرب میں ہم نے جو کیا وہ بالکل ضروری اور قانونی اقدام تھا۔انہوں نے دعوی کیا کہ وہ اس دوران قیدیوں سے 100 ارب ڈالر غیر قانونی دولت کے وصول کرنے میں کامیاب ہوئے لیکن اس کا مقصد پیسا حاصل کرنا نہیں تھا بلکہ بدعنوانوں کو سزا دینا تھا تاکہ یہ پیغام دیا جاسکے کہ جو کوئی بھی بدعنوانی کرے گا اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔سعودی ولی عہد کے رہن سہن سے متعلق اٹھنے والے سوالات اور سعودی حکومت کی جانب سے نئے ٹیکسز کے نفاذ پر محمد بن سلمان نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی دولت ان کا نجی معاملہ ہے اور جہاں تک میرے نجی اخراجات کی بات ہے تو میں کوئی غریب نہیں بلکہ امیر شخص ہوں اور نہ ہی میں گاندھی یا منڈیلا ہوں۔خیال رہے کہ کچھ روز قبل ایک رپورٹ میں پتہ چلا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دنیا کا سب سے مہنگا ترین گھر خریدا تھا اور وہ اس کے مالک بن گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ بحیثیت ایک شخص میں اپنی ذاتی آمدنی امداد پر خرچ کرتا ہوں اور میں کم از کم 51 فیصد آمدن لوگوں پر اور 49 فیصد خود پر خرچ کرتا ہوں۔علاوہ ازیں اپنے دورے کے دوران سعودی ولی عہد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منگل کو ملاقات کریں گے، اس ملاقات میں اصل ایجنڈا باہمی حریف ایران کے گرد ہوگا، تاہم سعودی معاشرے میں ہونے والی تبدیلیوں اور یمن جنگ اور قطر کے ساتھ جاری سفارتی تنازعات سمیت جارحانہ سفارتی پالیسی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Themes