ظالم ہاتھوں سے جنت نما سرزمین کشمیر چنگیزیت اور بربریت کا شکار ہوکر جہنم زار بنی ہوئی ہے؛ علی گیلانی

Published on September 16, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 431)      No Comments


سری نگر(یوا ین پی)کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے ایمنسٹی انٹر نیشنل برائے ہند کے ایکزیکیٹیو ڈائریکٹر اکار پٹیل کی طرف سے ریاست جموں کشمیر میں بھارت کی نیم فوجی دستوں، سی آر پی ایف اور پولیس ٹاسک فورس کے ہاتھوں پُرامن عوامی احتجاجی جلسوں کو روکنے کے لیے پیلٹ گن اور دیگر مہلک ہتھیار استعمال کرنے پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کی سراہتے ہوئے کہا کہ ریاست کے جن لوگوں کے خلاف آنکھوں کی بینائی سے محروم کرنے، معذور بنانے اور قتل وغارت گری کی کارروائیوں کو روا رکھا جارہا ہے ان کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ پچھلے ستہر برسوں سے حقِ خودارادیت کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ بزرگ راہنما نے کہا ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ کو بھارت کے اربابِ اقتدار اور ریاست کے کٹھ پتلی حکمران جماعتوں کے لیے چشم کُشا ہونا چاہیے جن کے ظالم ہاتھوں سے یہ جنت نما سرزمین چنگیزیت اور بربریت کا شکار ہوکر جہنم زار بنی ہوئی ہے۔ بزرگ راہنما نے ریاست کی مقامی انسانی حقوق کی رضاکار تنظیموں سے اُمید ظاہر کی کہ وہ یہاں کے قابض حکمرانوں، مسلح افواج اور نیم فوجی دستوں کی طرف سے جملہ انسانی حقوق کی پامالیوں کا ریکارڈ شفافیت کے ساتھ جمع کرکے بیرون ریاست کی انسان دوست شخصیات اور مقتدر عالمی اداروں تک پہنچانے کا فریضہ انجام دیں، تاکہ بیرون دنیا کے لوگوں کو بھارت کے زیرِ تسلط جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ ہورہی ناانصافیوں اور رونگھٹے کھڑا کرنے والے مظالم سے واقفیت حاصل کرکے ہماری اخلاقی حمایت کرنے پر راغب کیا جاسکے۔ حریت راہنما نے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی NIAکی دہلی عدالت کی طرف سے سینئر حریت پسند راہنما شبیر احمد شاہ اور محمد اسلم وانی کے خلاف مزید دو ہفتوں کے لیے ریمانڈ حاصل کرنے اور بار ایسوسیشن کشمیر کے صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کو بار بار دہلی کے دفتر پر پیش ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ NIAبھارت کی بھارتی حکومت کے ایماء پر زندگی کے تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے معزز شخصیات کے علاوہ حریت راہنماؤں کو سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بناکر حریت راہنماؤں کو حقِ خودارادیت کی تحریک سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ بڑھانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ بزرگ راہنما نے عدالتی احکامات کے باوجود سیاسی نظربندوں کی مدّت اسیری میں طول دینا، ان کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرکے پولیس تھانوں اور تعذیب خانوں میں جسمانی اور ذہنی کوفتوں کا شکار بنانا، ہمارے جوانوں کو حراست میں لے کر فرضی جھڑپوں میں شہید کرنا اور عزت وعفت مآب خواتین کی ردائے عصمت کو تار تار کرنا بدترین قسم کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں جو کشمیر کی سرزمین پر روز کا معمول بن چُکا ہے۔ آزادی پسند راہنما نے اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے قابض افواج اور نیم فوجی دستوں کے علاوہ یہاں کی کٹھ پتلی سِول انتظامیہ کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے اپنے ایک نمائندہ وفد بھیج دیں اور ان پر روک لگانے کے لیے بھارت پر سیاسی اور سفارتی دباؤ بڑھادیں۔ بزرگ راہنما نے حریت کارکن عمر عادل ڈار کی حراست کو طول دینے کی مذمت کرتے ہوئے ان کے صبرو ثبات کو قابلِ تحسین قرار دیا ۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Themes