بندوق کے جواب میں بندوق سے صرف زخم لگتے ہیں زخموں کا مرہم بھی ضروری ہے، محبوبہ مفتی

Published on March 29, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 333)      No Comments

سرینگر(یو این پی )مقبوضہ کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاست میں قیام امن کیلئے متبادل طریقہ کار عملانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ بندوق کے جواب میں بندوق سے صرف زخم لگتے ہیں،اور زخموں کا مرہم بھی ضروری ہے۔الیکٹرانک چینلوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ چنلیں کشمیر کی صورتحال اس انداز سے پیش کرتی ہیں کہ لگتا ہے کہ سارا کشمیر جل رہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے سرینگر میں جھیل ڈل کے کنارے واقع ایس کے آئی سی سی میں ’ٹراول ایجنٹس ایسو سی ایشن آف انڈیا‘‘ کے سالانہ کنونشن کا افتتاح کیا۔ جس کے دوران وہ الیکٹرانک میڈیا چینلوں پر جم کر برسی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کشمیر میں کسی دور جگہ کوئی جھڑپ ہوتی ہے تو یہ میڈیا چینلیں یہ تاثر دیتی ہیں کہ شائد پورا کشمیر جل رہا ہے،مگر ایسا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا’’ ریپبلکن ٹی وی،انڈیا ٹو ڈے، نیوز ایکس،اور دیگر چنلیں اس طرح کشمیر سے متعلق خبریں پیش کرتی ہے،جیسے لگتا ہے کہ کشمیر آگ میں جل رہا ہے‘‘۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بیرون ریاست لوگ بھی اس سے ڈر جاتے ہیں،اور سیاحوں سے کہتے ہیں،کہ آپ اسی کشمیر میں ہو ،جہاں یہ چنلیں اس طرح کے حالات کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک سخت ترین دور سے گزر رہا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ باہر سے لوگ ہمارا ہاتھ تھامنے کیلئے آئیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ریاست میں کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو اس کو بڑا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے،جس کی وجہ سے ریاست کا سیاحتی سیزن متاثر ہوتا ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ریاست کے حالات کسی سے چھپے نہیں ہیں،مگر دنیا بھر میں بھی اس وقت حالات سنگین ہیں۔وزیر اعلیٰ نے تاہم ہندوستانی عوام سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کشمیر کو الگ تھلگ چھوڑ دیا۔انہوں نے کہا’’ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ملک نے بھی ہمیں تنہا چھوڑ دیا ہے‘‘۔وزیر اعلیٰ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ حالات کو ٹھیک کرنے کے کئی طریقے ہیں،تاہم ہم صرف ایک ہی طریقہ کار اپناتے ہیں۔انہوں نے کہا’’ بندوق کا مقابلہ بندوق سے کرتے ہیں،اور جو زخم بندوق سے لگتے ہیں،اس پر مرہم بھی ضروری ہے،اور ہم ملک کے لوگوں سے اس کی امید رکھتے ہیں۔ انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ اور اپنے مرحوم والد مرحوم مفتی محمد سعید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا’’ سیاحوں کے آنے سے امن میں مدد ملتی ہے،اور یہ ایک طرح امن قائم کرنے کی سرمایہ کاری ہے‘‘۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وادی کے لوگ تنہائی محسوس کرتے ہیں،اور اس تنہائی کو دور کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا’’بندوق چلے گی،تو زخم بھی لگیں گے،اس لئے ہیلنگ ٹچ ضروری ہے،اور اس کیلئے ریاستی سرکار ہی تنہا کچھ نہیں کرسکتی‘‘۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملک تقسیم ہوا،اس میں کشمیری عوام کا کوئی بھی قصور نہیں ہے،تاہم اس کی وجہ سے سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ریاستی عوام کو ہی کرنا پڑتا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا’’سرحدوں پر دراندازی ہو،صورتحال خراب ہو،سرحدی گولہ بارہی ہو،فوجی،فورسز یا پولیس اہلکار کے علاوہ یہاں کا شہری اور بچہ مریں،اس مصیبت کا سامنا بھی ریاست کو ہی کرنا پڑتا ہے‘‘۔کشمیر کو بھارت کا تاج قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مگر آج کل یہ تاج پھیکا پڑ چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر جنت ہے اور یہاں کے آبشار،کوہسار،پہاڑ اور جنگلات نہ صرف قابل دید ہیں،بلکہ جموں کشمیر کی ثقافت،تہذیب ،میراث اور تنوع پوری دنیا میں نہیں ہوسکتا۔انہوں نے ٹراول ایجنٹوں کو اپنے کنبوں سمیت کشمیر کی حسین وادیوں اور خوبصورتی کا نظارہ کرنے کی دعوت دی۔وزیر اعلیٰ نے مرحوم مفتی محمد سعید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا’’مرحوم مفتی سعید کہتے تھے کہ جو اچھا کام کرتے ہیں،انہیں جنت ملتی ہے،مگر وہ جنت خوبصورت ہے،یا کشمیر کی جنت‘‘۔۔محبوبہ مفتی نے ملک کی ٹور انڈسٹری کے ارکان سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں جموں وکشمیر سے متعلق منفی تاثر کو دور کریں۔وزیراعلیٰ نے مندوبین سے اپیل کی ہے کہ وہ رشتوں کی اس ڈور کو ادھورا نہ چھوڑیں اور وہ اگلی مرتبہ اپنے افراد خانہ کو بھی ساتھ لائیں تاکہ وہ بھی یہاں کی مہمان نوازی ، خاطر داری اور یہاں کی صورتحال کے بارے میں تجربات حاصل کرسکیں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Theme