این اے 138 اور پی پی 182 کی صورت حال 

Published on July 7, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 497)      No Comments

مقصصود انجم کمبوہ
عام انتخابات کی آمد آمد ہے،ہر طرف الیکشن کی گہما گہمی ہے دفاتر اور ڈیرے کھل گئے ہیں پرانے مراکز کو چمکایا جا رہا ہے ووٹروں کے پاس جا کر اپنے اغراز و مقاصد سے روشناس کروایا جا رہا ہے اور انہیں یقین دلایا جا رہا ہے کہ وہ علاقہ کی ترقی و خوشحالی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے، بے روزگاری کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے بلاسود قرضوں کا اجراء کروایا جائے گا کاٹیج انڈسٹری کو فرغ دیا جائے گا کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے جامع پالیسی مرتب کروائی جائے گی ترقیاتی کاموں میں کسی قسم کی ہیراپھیری نہیں کی جائے گی ماضی میں جو ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں ان کو دھرایا نہیں جائے گاہر طبقے کے لئے ہمارے دروازے کھلے رہیں گے برادری ازم اور لسانی ازم کو فروغ نہیں دیا جائے گا مساوی حقوق کی فراہمی کے لیے ہر قسم کی کوشش کی جائے گی فرقہ واریت اور لاقانونیت کے نام پر سیاست نہیں کی جائے گی، خدمت انسانیت پر کام کرنے والی تنظیموں سے تعاون کیا جائے گافلاح و بہبود کے کاموں کے سلسلہ میں سوشل ورکروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی،گندی نالیوں اور کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں کی صفائی اور تھانہ کچری کی سیاست کرنے والوں کی حوصلہ شکنی جائے گی ایسے سیاسی ٹاؤٹوں کی دل شکنی کی جائے گی جو سیاستدانوں کے نام پر لوٹ مار کرتے ہیں یہ آپ کے ملک اور آنے والی نسل کے دشمن ہیں جنہیں ہم چند ٹکوں کے عوض چن لیتے ہیں ۔ سیاسی جوڑ توڑ عروج پر ہے حلقہ این اے 138 اور پی پی 182 کی صورت حال بہت دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے این اے 138 جس میں یونین کونسلی کی تعداد 29ہے اوراس میں3 میونسپل کمیٹیاں بھی شامل ہیں جبکہ اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے والے ووٹروں کی تعداد کم و بیش 4لاکھ ہے حلقہ میں مشہور و معروف سیاست دان اپنے اپنے حمایتیوں کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ پنجہ آزمائی کرنے کے لیے سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں این اے 138سے ملک رشید خاں ایک منجھے ہوئے ذہین و فطین سیاست دان ہیں ان کے پائے کا سیاستدان ضلع قصور میں ایک بھی نہیں ہے ۔این اے 138سے ملک رشید خاں پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ سے میدان میں آئے ہیں ۔ملک رشید خاں نئی حلقہ بندیوں کی وجہ سے پہلی بار اس حلقہ میں الیکشن لڑ رہے ہیں لیکن پرانے سیاستدان ہونے کی وجہ سے ان کی اس حلقہ میں کافی جان پہچان ہے حلقہ این اے 138مسلم لیگ ن کا گڑھ ہے ملک رشید احمد خاں کو اتنی محنت نہیں کرنا پڑے گی جبکہ پی پی 182سے چوہدری الیاس خاں گجر مسلم لیگ ن کے مضبوط امیدوار ہیں مسلسل تین بارآزاد حیثیت سے الیکشن جیتنے والے امیدوار کا انتخاب ن لیگ کے لیے بہتر ثابت ہو سکتا ہے ۔امیدوار چوہدری الیاس گجر بھی نئی حلقہ بندیوں کی وجہ سے اس حلقہ کی سیاست میں حصہ لے رہے ہیں ۔یہ حلقہ بنیادی طور پر مسلم لیگ ن کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے اس لیے بڑا کانٹے دار مقابلہ ہو گا ان کے مد مقابل سردار طفیل احمد خاں مرحوم کے بیٹے سردار راشد طفیل خاں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔سردار طفیل احمد خاں مرحوم بہت منجھے ہوئے سیاستدان تھے جو کہ ایک مرتبہ ایم این اے اور چار مرتبہ ایم پی اے منتخب ہو چکے ہیں ان کے بیٹے سردار راشد طفیل خاں این اے 138 میں بھرپور انداز میں ایکٹیو نظر آ رہے ہیں سردار راشد طفیل میو برادری سے تعلق رکھتے ہیں اور اس حلقہ میں میو برادری دیگر سب برادریوں سے زیادہ تعداد میں ہے اس کے ساتھ ساتھ سردار طفیل احمد خاں مرحوم کی وفات کی وجہ سے ہمدردی کا ووٹ بھی سردار راشد طفیل لینے میں کامیاب ہو جائیں گے ان کی عوام میں مقبولیت کی وجہ یہ بھی ہے کی ان کا تعلق شہر کوٹ رادھاکشن سے ہے اور نوجوان سیاستدان ہیں سردار طفیل احمد خاں کے دور اقتدار میں بے شمار ترقیاتی کام ہوئے، سڑکوں کی تعمیرات، کالج اور سکولوں کی اپ گریڈیشن، سوئی گیس کی گھر گھر سپلائی ، خستہ حال ریلوے اسٹیشن کی مرمت و تزئین و آرائش ، پارکوں اور گراؤنڈز کی تعمیر قابل ذکر ہیں،کوٹ رادھاکشن کو تحصیل کا درجہ دلوانے میں سردار طفیل مرحوم کا اہم کردار تھا۔ پی پی 182سے راؤ داور حیات خاں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ سے امیدوار ہیں راؤ داور حیات کا تعلق بھی ایک مشہور سیاسی خاندان سے ہے راؤ داور حیات سابقہ ایم این اے راؤ خضر حیات کے پوتے اور سابقہ ایم این اے راؤ مظہر حیات کے بیٹے ہیں اس لیے ان کے ووٹ بینک میں کمی واقع نہیں ہو سکتی۔چوہدری وقار حاکم علی پی پی 182کوٹ رادھاکشن میں ایک مضبوط ترین امیدوار ہیں ان کے والد چوہدری حاکم علی ضلع قصور کے معروف سیاست دان ہیں وہ ضلع قصور کی ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین بھی رہے ہیں اور ان کی سیاسی ساکھ کافی مضبوط خیال کی جاتی ہے ۔ چوہدری وقار حاکم علی ایک با کردار اور خوش اخلاق شخصیت کے مالک ہیں اور ہر گاؤں میں لوگ بڑی محبت سے چوہدری وقار حاکم کا استقبال کر رہے ہیں جن میں چوہدری محمد رفیع سابقہ ناظم ، چوہدری رضوان عزیز چیئرمین ، چوہدری شہباز رفیع چیئرمین، سردار نبی احمد ایڈوکیٹ، میاں شفاقت حنیف ایڈوکیٹ، چوہدری وقاص عظیم ایڈوکیٹ کی ہمدردیاں بھی چوہدری وقار حاکم علی کے ساتھ ہیں۔تحریک لبیک یا رسول اللہ کے ٹکٹ ہولڈر حلقہ پی پی 182سے چوہدری محمد علی ہیں، اس حلقہ کی مشہور شخصیت ہیں اور دو بار ناظم بھی رہ چکے ہیں تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺ کا حلقہ میں پلڑہ سب سے بھاری نظر آ رہا ہے کوٹ رادھاکشن اور دیگر علاقہ جات سے ہزاروں کی تعداد میں عوام الناس اور نوجوان طبقہ تحریک لبیک یارسول اللہﷺ میں شامل ہو چکا ہے جس کی وجہ سے ن لیگ ،پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی کے نظریاتی ووٹوں کو جہاں بڑا دھچکا لگا ہے وہیں پر پرانی پارٹیوں کا ووٹ بینک بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے عوام کا کہنا ہے کہ آقا علیہ الصلوۃ و السلام کے دین اور سنت کی خاطر ووٹ تو کیا ہماری گردنیں بھی حاضر ہیں جبکہ تحریک لبیک جماعت کے امیر علامہ خادم حسین رضوی نے کوٹ رادھاکشن کے جلسہ میں آ کر سیاسی تہلکہ مچا دیا، 
انہوں نے کہا کہ میرا سیاست میں آنے کا سبب ممتاز قادری کی سزائے موت ہے انہوں نے بہت جلد اپنے تلخ بیانات سے قدامت پسند طبقہ میں اپنی جگہ بنا لی ہے ، ان پر 2015ء میں توہین مذہب کے قانون کے حق میں ریلی نکانے پر لاٹھی چارج کیا گیا اور گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا ، 2017ء میں جب ایک پارلیمانی بل میں حکومت کی طرف سے قانون ختم نبوت کی ایک شق میں الفاظ بدلے گئے تو اس پر بھی انہوں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا۔بانی تحریک لبیک یا رسول اللہ کی آمد کے موقع پر پی پی 182کے ٹکٹ ہولڈر چوہدری محمد علی نے کہا کہ تحریک لبیک یا رسول اللہ میں جوق در جوق لو گ شامل ہو کر اپنے نبی کریم ﷺ سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کر رہے ہیں اور اللہ کے رسول ﷺ کے نام پر ووٹ لے کر کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہو گی انہوں نے کہا کہ غریب کو عزت دو اور ان کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر متحدہ مجلس عمل این اے 138 کے نامزد امیدوار ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور با اخلاق انسان ہیں ۔ وہ جہاں سیاسی سوجھ بوجھ کے حامل ہیں وہاں وہ میدان خطابت کے بھی شاہ سوار ہیں وہ اکثر مختلف ٹی وی چینلز پر دینی و اسلامی پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں ان کے علم سے ناظرین و سامعین علمی استفادہ کرتے ہیں ۔وہ دینی مسائل کا حل بھی بتاتے رہتے ہیں ۔ متحدہ مجلس عمل علامہ اقبال اور قائد اعظم کے افکار و کردار کی آئینہ دار ہے یہ جماعت اقتدار نہیں اقدار، اتحاد اور استحکام پاکستان کی سیاست کے لیے قائم ہوئی ہے یہ ایک ایسی جماعت ہے جس کے ورکر اور قیادت اعلیٰ دینی و اسلامی مقاصد کے حصول اوران کے دل مظلوم مسلمانوں کے لیے ہر وقت دھڑکتے ہیں ۔متحدہ مجلس عمل کی قیادت عظیم مقاصد لے کر میدان میں اتری ہے ۔ قوم کو جوڑنا ، اتحاد قائم کرنا اولین فرض سمجھتے ہیں اورامید ہے کہ وہ دینی جماعتوں کے تمام ووٹ لینے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔سابق ایم پی اے حاجی انیس قریشی ن لیگ کا ٹکٹ نہ ملنے پرحلقہ پی پی 182میں آزاد امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں اور ان کا صاحبزادہ داؤد انیس قریشی ایم این اے کی سیٹ پر حلقہ این اے 138 میں بطور آزاد امیدوار کھڑا ہوا ہے ، ان کی کارکردگی سے حلقہ کے ووٹرز نا خوش ہیں ۔قصور کے پی ٹی آئی کے سابق رہنما بختیار قصوری نے حلقہ این اے 138کے امیدوار داؤد انیس قریشی کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے ۔ حلقہ این اے 138کے پیپلز پارٹی کے امیدوار ملک عمران سلیم نول اور پی پی 182سردار محمد شریف ڈوگر پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ سے الیکشن لڑیں گے ، سردار محمد شریف ڈوگر سابقہ ایم پی اے ہونے کے ساتھ ساتھ پارلیمانی سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں ان کے دور اقتدار میں بے شمار ترقیاتی کام ہوئے ہیں ،پاکستان پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو غریب اور متوسط طبقہ کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرنا جانتی ہے علاقہ میں پیپلز پارٹی کا کافی ووٹ بینک اور اثرو رسوخ ہے انہیں حلقہ کی بہت سی برادریوں کی حمایت حاصل ہے ۔ میجر ریٹائرڈ محمد شریف صابر بھی حلقہ این اے 138ایم این اے کے آ زاد امیدوار ہیں ، ان کا تعلق آرائیں برادری سے ہے جو علاقہ کی بہت بڑی برادری ہے ۔ حلقہ پی پی 182سے سردار اسد اللہ خاں بھی ایم پی اے کے آزاد امیدوار ہیں اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ سوشل سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیتے ہیں ان کی دوستی کا ایک وسع حلقہ ہے خوش اخلاق اور اچھے کردار کے حامل سیاست دان ہیں سابق ایم این اے سردار طفیل احمد خاں کے حقیقی بھتیجے ہیں یہ یونین کونسل کے ناظم بھی رہ چکے ہیں یہ سردار رضا الٰہی کے بیٹے ہیں جو علاقہ کی معتبراور معزز شخصیت ہیں ان کا حلقہ میں ایک وسیع ووٹ بینک ہے ۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Theme