مصر: اخوان المسلین کے دھرنے میں شامل 75 افراد کو سزائے موت

Published on September 9, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 259)      No Comments

مصر(یواین پی) مصری عدالت نے سابق صدر مرسی کے دھرنے میں شامل 75 افراد کو موت کی سزا سنا دی جن میں اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدیع بھی شامل ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فیصلے کو مصری آئین سے متصادم قرار دیا ہے۔مصر میں ایک فوجداری عدالت نے کالعدم مذہبی وسیاسی جماعت الاخوان المسلمون کے 75 ارکان کو 2013ء میں احتجاجی دھرنوں اور تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا ہے۔عدالت نے اس جماعت کے پابندِ سلاسل مرشد عام محمد بدیع سمیت سینتالیس افراد کو ان ہی الزامات میں عمرقید کی سزائیں سنائی ہیں۔ قاہرہ کی فوجداری عدالت نے ہفتے کے روز جن افراد کو ملک کے پہلے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی برطرفی کے خلاف احتجاجی دھرنوں میں ملوث ہونے کے الزامات میں سزائے موت کا حکم دیا ہے،ان میں اخوان المسلمون کے معروف قائدین اعصام العریان ، محمد بلتاجی اور معروف اسلامی مبلغ صفوت حجازی بھی شامل ہیں۔عدالت نے معزول صدر ڈاکٹر مرسی کے بیٹے اسامہ کو دس سال قید اور فوٹو جرنلسٹ محمد ابو زید کو پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ابو زید شوقان کے نام سے معروف ہیں۔انھیں یونیسکو نے اس سال کے عالمی آزادی انعام سے نواز ا تھا۔ انھیں اگست 2013ء میں قاہرہ میں سکیورٹی فورسز اور معزول صدر کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں کی کوریج کے دوران میں گرفتار کیا گیا تھا۔ کالعدم الاخوان المسلمون کے دو رہ نما اعصام سلطان اور باسم عودہ بھی عمر قید کی سزا پانے والوں میں شامل ہیں۔ تمام سزا یافتگان فوجداری عدالت کے اس حکم کے خلاف اپیل دائر کرسکتے ہیں ۔عدالت میں 739 افراد کے خلاف سکیورٹی سے متعلق سرگرمیوں میں حصہ لینے ، ہلاکتوں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات میں مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Themes