تحریر۔ چودھری عبدالقیوم
وزیراعظم عمران خان نے دورہ سعودی عرب کے دوران ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک بہت اہم اور اچھی بات کہی ہے کہ عوام کی سوچ تبدیل کی جائے گی تاکہ ملک کے مسائل حل ہوں اور اسے ترقی اور خوشحالی کی منزل حاصل ہواس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی ملک اور قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے ملک کے عوام کا کردار کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے جب تک کوئی قوم اجتماعی سوچ کیساتھ ملک کی ترقی کے لیے کردار اور جدوجہد نہیں کرتی اس وقت تک ترقی اور خوشحالی کی منزلیں حاصل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔دنیا میں آج وہی قومیں اور ملک ترقی یافتہ ہیں جنھوں نے اجتماعی سوچ اپنا کر اپنے ملک کے لیے قومی کردار ادا کیا قومی سوچ پیدا کرنے اور اور قوم کا اجتماعی شعور بیدار کرنے کے لیے ایک قومی راہنما کی ضرورت ہوتی ہے جس کا جینا مرنا صرف اور صرف قوم اور ملک کے لیے ہو۔ہمارا پاکستان اس کی بہترین مثال ہے کہ جب ہمیں بانی پاکستان حضرت قائد اعظمؒ کی شکل میں ایک قومی راہنما مل گیا تو اس نے قوم میں غلامی کی زنجیریں توڑ کر آزادی حاصل کرنے کی سوچ بیدار کی اور قوم کوغیروں کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے کے ایک نکتے پر اکٹھا کیا انھوں نے برصغیر کے مسلمانوں کی سوچ کو ایک اجتماعی اور قومی سوچ میں تبدیل کردیاجو ایک نعرے اور آواز میں ڈھل کر ایک مطالبے کی صورت میں بچے بچے کی زبان پرجاری ہوکر ایک گونج بن گیا کہ پاکستان کا مطلب کیا لااللہ الااللہ اور لے کر رہیں گے پاکستان اور آخرکار پاکستان معرض وجود میں آیا یہ اجتمائی اور قومی سوچ کا کرشمہ تھا جو ایک قومی درد اور جذبہ رکھنے والے لیڈر نے برصغیر کے مسلمانوں کو دیا افسوس کہ قیام پاکستان کے بعد بانی پاکستان حضرت قائداعظمؒ کی عمر نے وفا نہ کی اور وہ ایک سال بعد گیارہ ستمبر1948ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے اس کے بعد ملک میں کئی وزیراعظم اور جرنیل حکمران آئے لیکن کوئی قومی لیڈر نہیں آیا ستر سالوں سے یہ سلسہ چل رہا ہے کہ جو بھی حکمران آیا اس نے ملک اور قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کچھ کرنے کی بجائے اپنے اقتدار کوطول دے کر اسے مضبوط بنانے اور وسائل کو لوٹنے پر زور دیا حکمرانوں نے ملک کے وسائل اورقومی خزانے میں لوٹ مارکے بین الاقوامی ریکارد توڑ کر دولت کے انبار لگا دئیے ان لوگوں نے ہمیشہ اداروں کو کمزور کرکے اپنے تابع رکھنے کی کوشش کی اپنی دولت،کاروبار اور جائدادیں ملک سے باہر بنا ئیں اپنے شاہانہ اخراجات پورے کرنے کے لیے قومی معشیت کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیاجس کا نتیجہ یہ ہے ملک ترقی اور خوشحالی کی دوڑ میں دنیا کے مقابلے میں بہت پیچھے رہ گیاہے حکمرانوں کی کرپشن اور لوٹ مار کے نتیجے میں ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے پاکستان کا بچہ بچہ لاکھوں روپے کا مقروض ہے ۔وطن عزیز میں مہنگائی، بیروزگاری کا راج ہے عوام کے لیے تعلیم اور صحت کی سہولتیں نہیں ایسے میں پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں تبدیلی کے نعرے پر الیکشن میں کامیابی حاصل کرکے حکومت بنائی ہے وزیراعظم عمران خان ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرنے اور لوٹی ہوئی قومی دولت واپس قومی خزانے میں لانے اور نیا پاکستان بنانے کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں ایسے میں انھوں نے قوم کی سوچ تبدیل کرنے کا اعلان بھی کیا ہے ان کا یہ اعلان بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے جب تک پوری قوم کی انفرادی سوچ تبدیل ہوکر قومی سوچ میں نہیں بدلتی اس وقت نہ تو ملک میں تبدیلی آسکتی ہے اور نہ ہی ملک ترقی کرسکتا ہے قوم میں یہ سوچ پیدا کرنے کے لیے حکمرانوں کو کردار ادا کرنا پڑے گا جب تک یہ قومی سوچ کے لیے خود عملی نمونہ بن کر نہیں دکھائیں گے اس وقت تک عوام اپنے آپ کو نہیں بدلیں گے۔جیسا کہ وزیراعظم عمران خان اس امر کا اظہار کرچکے ہیں کہ وہ قوم کی سوچ تبدیل کریں گے تو اس کے لیے وہ خود رول ماڈل بنیں قائد اعظمؒ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قوم کو عملی نمونہ دیں۔حکمرانی کا روایتی اور فرسودہ نظام تبدیل کرنے کے لیے فوری طور پر انداز حکمرانی تبدیل کرکے شاہانہ حکومتی اخراجات اور پروٹوکول ختم کرکے سادگی اختیار کریں اور ملک بھر میں سادگی کے فروغ کے لیے قومی سطح پر مہم چلائیں اس کے لیے اپنے ساتھ تمام وزراء،مشیروں اور بیوروکریسی کو سادگی کے لیے عملی نمونہ بنا کر عوام کے سامنے پیش کریں بڑی بڑی گاڑیوں کا استعمال،کئی کئی ایکڑز اور کئی کئی کنال پر سرکاری گھروں رہائشیں کی جائیں وزیراعظم،وزراء،مشیر اور بڑے سرکاری ا گاڑیوں کا استعمال کررہے ہیں افسران چھوٹی گاڑیاں استعمال کریں اور چھوٹے گھروں میں رہائش اختیار کریں بلکہ ایک قانون بناکر ایک کنال رقبے سے بڑھے گھر بنانے پر پابندی لگائی جائے کئی کئی ایکڑ اور کئی کئی کنال پر بنی سرکاری عمارات کو منافع بخش کاموں کے لیے استعمال میں لایا جائے یہ سب کچھ نمائشی نہیں ہونا چاہیے یہ مستقل اور ٹھوس بنیادوں پر ہونا چاہیے اب مصنوعی اور نمائشی کاروائیوں سے کام نہیں چلے گاوزیراعظم عمران خان اس طرح کے اقدامات یعنی حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے بڑی گاڑیوں اور بڑے گھروں کا استعمال ترک کرنے کا اعلان کرچکے ہیں لیکن دیکھا گیا ہے اس پر ابھی تک عملی طور پر عمل نہیں ہورہا ،وزراء،حکومتی مشیراوربڑے سرکاری افسران بڑی گاڑیوں پرشاہانہ پروٹوکول کیساتھ پہلے کی طرح بڑے گھروں میں رہائش پذیر ہیں وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ اپنے اعلانات پرعملدرآمدکرائیں۔ایک اور چیز جس کا اطلاق فوری طور پر ہونا چاہیے سرکاری دفاتر میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی ہونی چاہیے سرکاری اوقات کار میں مہمان نوازی نہیں ہونی چاہیے۔سرکاری دفاتر میں قائداعظمؒ کے فرمان ؛کام،کام اور کام ؛ کے سنہری اصول پر سختی سے عملدرآمدکیساتھ افسران اور ملازمین کی کارکردگی چیک کرنے کے لیے مانیٹرنگ نظام لاگو کیا جائے۔آخر میں وزیراعظم دوبارہ گذارش ہے کہ ملک کو کرپشن فری اور نیا پاکستان بنانے کے لیے موجودہ سسٹم ختم کرنے اور آئین میں تبدیلی کی ضرورت ہے ورنہ قومی دولت لوٹنے والوں کا احتساب کرنا بہت مشکل ہے یاد رکھنا چاہیے کہ جب تک لوٹ مار اور کرپشن کرنے والوں کا بے رحمانہ احتساب نہیں ہو گا اس وقت تک کرپشن کا خاتمہ ممکن ہی نہیں اور یہ سب کچھ کرنے کے لیے موجودہ سسٹم اور آئین میں تبدیلی لانا ہو گی