یوم یکجہتی کشمیر

Published on February 7, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 248)      No Comments

\"Umar-Farooq2\"
بن کے رہیے گا پاکستان لے کے رہیے گے پاکستان ۔ان نعروں اور ہزاروں جانوں کی قربانیوؔ ں کے بعد اہل اسلام کو آزاد اور خود مختار وطن عظیم پاکستان نصیب ہوا ۔مسلمانوں کوآزاد ملک تو دے دیا گیا لیکن اکثرمسلم اکثریت والے علاقوں کو مقامی آبادی کی خواہش کے باوجود بھارت کاحصہ ہی رہنے دیا گیا ۔جس میں کشمیر جہاں کی مسلم آبادی کی بھرپور خواہش اور جدوجہد کے بعد بھی پاکستان کا حصہ نہ بنایا گیا۔یہ مسئلہ اصل میں پہلے دن ہی انگریزوں کی بدنیتی اور ہندوکی مکاری کی وجہ سے ایک ہم مسئلہ بن گیا جس کی بنیاد بھی ہندو اور انگریز کی مشترکہ بدنیتی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔پاکستان اور بھارت کی اس مسئلے پر تین جنگیں بھی ہوچکی ہیں ۔لیکن ہندو اپنی فطری بدنیتی کی وجہ سے اس ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں کیوں کہ کشمیر جنت نظیر ہے اس کی خوبصورت وادیاں اورسب سے بڑا اور اہم مسئلہ پانی کا بھی ہے کیونکہ تمام دریا وادی نظیر سے ہو کر پاکستان تک پہنچتے ہیں اور بھارت مکاری کے ساتھ پاکستان کا پانی بھی ہڑپ کرنا چاہتاہے1951میں اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے کشمیر میں استصواب رائے کے لیے قرار داد بھی پاس کی۔کہ کشمیر کی عوام خود فیصلہ کریں پاکستان یا بھارت کس کے ساتھ جانا ہے لیکن اس کے باوجود آج تک نا تو اس قرار داد پر بھارت نے عمل کیا ہے اور نہ اقوام متحدہ ہی اس پر عمل کروا پایا ہے۔اقوام متحدہ کو ان قراردادوں پر عمل کروانا چاہیے۔ بھارت انسانی حقوق کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے اقوام متحدہ کاغذی کاروائی کی بجائے کشمیریوں سے ہونے والے مظالم اور ان کے حق کے لیے عملی قدم اٹھائے۔بھارت کشمیر یوں پر انسانیت سوز سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔ نہ تو عوام کو کھلم کھلا اپنے کاروبار ۔عبادت۔ملازمتیں کرنے کا حق ہے نہ وہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کرسکتے ہیں۔اگر وہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کرتے ہیں تو ان کے لیے یہی جرم عظیم بن جاتاہے۔نوجوانوں کو غائب کرنا نوجوان کشمیربہنوں کے ساتھ انسانیت سوز مظالم اور ان کااغواء اور بعد میں قتل کردینا ۔نوجوانوں کو گرفتار کرکے جیلوں بے پناہ تشدد کرذریعے شہیدکردینا اور ان کے کاروبار اور سرمائے پر قبضہ کر لینا بھارتیوں کے لیے ایک عام سی بات ہے ان تمام مظالم کو دیکھتے ہوئے اس وقت کے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر اور پاکستان میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جانے والے قاضی حسین احمد نے1989کو کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے 5فروری1989کو یوم یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا ۔جس پر ملک کے اکثرعلاقوں میں اس اپیل پر ہڑتال رہی اور ملک بھر میں جماعت اسلامی نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جلسے مظاہرے۔جلوس اور ریلیاں نکالیں۔پہلے میاں نوازشریف نے اپنے دور وازت اعلی کے دوران ااور ان کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹو نے اس دن کے حوالے سے قاضی حسین احمدؒ کے اس فیصلے کی تائید کی اور سرکاری سطح پر بھی اس دن کو منانے کا اعلان کیا اسکے بعد اسے اب ہر سال 5فروری کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اس دن کو منایا جاتا ہے پاکستان میں تمام جماعتیں اس دن بھرپور انداز سے جلسے جلوس ریلیاں اور دیگر پروگرامات کے ذریے دنیا بھر کو پیغام دیتے ہیں کہ بھار ت کشمیریوں کے حق پر ڈاکہ ڈال کر ان پر حکومت کر رہا اور بے پناہ مظالم ڈھا رہا ہے یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے اور کشمیرمیں فوری استصواب رائے کروایا جائے تاکہ وہاں کی عوام اپنی مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکے۔اس حوالے سے حکومت پاکستان کو بھی بھرپور انداز میں اپنا موقف بارہااقوام متحدہ میں رکھنا چاہیے کہ وہ اپنی قراردادوں پر بھارت سے عمل کروائے اس کے علاوہ کشمیر کمیٹی کو بھی بھر پو طریقے سے ایکٹیو کیا جائے جو کشمیریوں کے حق کے لیے اپنا بھر پور رول ادا کرئے اور دنیا بھر میں 5فروری کو کشمیروں سے اظہار یکجہتی کے پروگرامات منعقد کیے جاتے ہیں جس میں لوگ بڑی تعداد میں شریک ہوکرکشمیریوں سے محبت کا ثبوت دیتے ہیں ہم پاکستانیوں کا بھی حق ہے کہ 5فروری کو کشمیری بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے پروگرامات میں میں ضرور شریک ہوں اور جس سے عالمی برادی کو کشمیریوں کی مصیبتوں کا احساس ہو اور کشمیر میں استصواب رائے ہو سکے اور کشمیری آزادی کے ساتھ اپنے وطن میں پرامن زندگیاں گزار سکے

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Themes