جمشید دستی کا مطالبہ اورمنشیات خاتمہ

Published on February 28, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 354)      No Comments

\"Umar-Farooq2\"
قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ہمارے ووٹوں سے منتخب ہوکر جانے والے نمائندگان وہاں کیا کیا کارنامے سرانجام دیتے ہیں۔اس بات سے پردہ بھی اسمبلی کے ایک رکن جمشید دستی نے اٹھا۔جمشید دستی نے قومی اسمبلی میں کہا کہ ہر سال پارلیمنٹ لارجزمیں کروڑوں کی شراب لائی جاتی ہے ہر وقت وہاں سے شراب و چرس کی بو آتی رہتی ہے اورمجرے کے لیے لڑکیاں بھی لائی جاتی ہے۔پارلیمنٹ کے اندر ہی ایسی کاروائیاں قوم کے لیے بڑی حیران کن بات ہے ویسے تو اراکین اسمبلی باہر تو اپنے مختلف انداز میں کمالات دیکھاتے رہتے ہیں ان میں سے اکثر کے ممبری کے زور پرکیے جانے والے ظلم وستم کی داستان کوئی نہ کوئی انکے اپنے حلقہ انتخاب سے ہی اخبارات کے ذریعے سناتا نظر آتاہے۔باہر تو ایسی کاروائیاں دیکھنے میں آئی ہیں ایک دفعہ(تین سال پہلے) ایک دوست نے بتایا ان کے گھر کے ساتھ ایک ایم پی اے صاحب کاگھر ہے اور ان کی چھت شراب کی خالی بوتلوں سے بھری رہتی ہے اور صفائی سال میں ہی کھبی ایک بار ہوتی ہے۔یقین نہیں آرہاتھا بس پھر ایک دن ان کے گھر جانے کا اتفاق ہوا تو میں نے ان سے چھت پر جانے کااصرار کیا۔جب ان کے پیچھے پیچھے ہم چھت پر پہنچے تو ساتھ والی وسیع چھت کا منظر دیکھ کر گھوم گیے ۔کیونکہ ان کی پوری چھت شراب کی بوتلوں سے بھری پڑی تھی ۔میرے ساتھ ایک اور دوست تھا اس نے تصویربنانے کے لیے فوری موبائل نکالا لیکن گھر کا مالک جو دوست تھا اس نے بھرپور اصرار کے ساتھ تصاویربنانے سے منع کیا۔لیکن میری بارہا گزارش پر اس وعدے کے ساتھ چند تصاویر بنانے کی اجازت دے دی کہ یہ تصویر کھبی منظرعام پر نہیں لائی جائے۔یہ تو تھاایک ایم پی اے کے گھر کی چھت کا منظر۔ابھی مئی2013میں اخبارات اورٹی وی چینلزپر بریکنگ بنے والی خبر بھی آپ کو یادہی ہو گی کہ پارلیمنٹ لارجزمیں مختلف اراکین اسمبلی کے خالی ہونے والے کمروں سے صفائی کے دوران غیر ملکی ودیسی شراب کی خالی بوتلیں برآمد ہوئی تھی۔اگر اس وقت اس حوالے سے سخت ایکشن لیا جاتا تو آج جمشید دستی کو پارلیمنٹ لارجز میں شراب و چرس کی اٹنے والی بو کی ادھوری شکایت نہ کرنی پڑتی ۔افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ جمشید دستی کی پوری بات کو بھی سنا نہیں گیا بالکہ ان کا مائیک ہی بند کر دیا گیا۔اور ان کو مشورہ دیا گیا کہ آپ محترم اسپیکر صاحب سے ملاقات کرکے ان کو ثبوت فراہم کریں۔ویسے تو اس بات کا ثبوت تو مئی میں اخبارات اور ٹی وی چینلز نے بھی دیا تھا ۔ان میڈیا نمائندگان کے ذریعے بھی آپ کاروائی عمل مین لاسکتے ہیں ۔ویسے تو جمشید دستی صاحب نے خود بھی ایک تجویز دی ہے کہ تمام ممبران اسمبلی کے خون کے ٹیسٹ کروائے جائے تو قوم کے سامنے حقیقت کھل کر آجائے گی کہ ان کی بات غلط ہے یا ٹھیک تمام ان اراکین کی حقیقت کھل جائے گی جو اس کام میں ملوث ہیں۔شراب نوشی اللہ رب العزت تو آج سے سینکڑوں سال قبل ہی حرام قرار دے دی تھی ۔اللہ تعالی نے فرمایا ،،بے شک شیطان چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان عدوات ڈال دے اور تمہیں یاد خدا اور نماز سے غافل کردے تو کیا تم اجتناب کروگے؟،، پاکستان کے قانون میں آرٹیکل 52کے تحت شراب نوشی کو جرم قرار دیا گیا ہے ۔ذولفقارعلی بھٹو نے مذہبی جماعتوں کی درخواست پر اور آئین کو متفقہ بنانے کے لیے شراب پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا۔اور بعد میں ضیاء الحق دور میں اس قانون میں مزید سختی کرنے کے اقدامات ہوئے۔میں نے اس بیان کے فوری بعد اپنے ایک دوست سے فون پر رابطہ کیا جن کاایک ایم این اے صاحب کے ساتھ پارلیمنٹ اور لارجز میںآناجانا رہتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ لارجرز میں ایسا کام میں نے تو کھبی نہیں دیکھا وہاں کھبی لڑکیوں کے مجرے وغیرہ ہوتے ہوں۔اور چرس کا ویسے کھبی کبھار محسوس ہو اہے وہ بھی ڈرائیور اور دیگر ملازمین کی جانب سے ایسا ہوتا ہے۔اور شراب کے حوالے سے وہ بھی جواب دینے سے قاصر تھے۔ویسے تو یہ ایک اہم مسئلہ ہے اس پر صدرپاکستان،وزیراعظم پاکستان اوراسپیکر اسمبلی ذاتی طور پر ان معاملات کی خود انکوائری کریں۔اور اگر اس طرح کا کوئی ماحول موجود ہے تو فوری طور پر اس کو ختم کروائے ۔کیونکہ پاکستان کا وجود ہی لا الہ الااللہ کے نعرہ کی بنیاد پر ہے۔شراب و دیگر نشہ ٓاور چیزوں پر ملک بھر میں سخت سے سخت سزا ہونی چاہیے ۔اس موقع پر میرا دل کر رہا ہے کہ پنجاب پولیس کے اس ایس ایچ او کی ضرور تعریف کرو گاجس نے مجھے بھی ویلنٹائن ڈے کے خلاف چاکنگ کروانے پرتین دوستوں کے ہمراہ حوالات کی سیر کروائی تھی ۔وہ پولیس آفیسر طاہراعجاز جہاں بھی جاتا ہے ۔ہر طرح کے شفارشی اس کے پاس جاتے ہیں لیکن شراب اور نشہ کیس کے شفارشی اس کے پاس نہیں جاتے کیونکہ ان کو علم ہے کہ نشے کے خلاف اس آفیسر کا اعلان جہاد ہے۔پاکستان میں بہانہ بنایا جاتا ہے کہ ہم شراب کے پرمٹ اس لیے دیتے ہیں کہ اقلیتیتں شراب پیتی ہے اور انکے مذہب میں جائز ہے اس بات پر پچھلے دنوں پنجاب اسمبلی کے اقلیتی رکن پرویز رفیق نے احتجاج بھی کیا تھا اور ساتھ میں کہا تھا کہ آپ اس حوالے سے قانون سازی کریں پرمٹ بند کریں ہم اقلیتی ممبران کواعتراض نہیں ہوگا بالکہ آپ کا ساتھ دیں گے ۔اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی سعودی عرب کی طرح منشیات کے حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Theme