غازی علم دین شہیدؒ کی 90ویں برسی کل منائی جائے گی

Published on October 30, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 369)      No Comments

لاہور(یواین پی)حرمت رسول ؐ کے پروانے غازی علم دین شہید ؒ کی90 ویں برسی کل31اکتوبر بروز جمعرات کو ملک بھر میں انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی۔ اس موقع پر ملک بھر کے تمام شہروں میں قرآن خوانی سمیت دیگر تعزیتی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا جس میں غازی علم دین شہید ؒ کی قربانی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ 6اپریل 1929ء کو شمع رسالتؐ اور حرمت رسول ؐ کے پروانے غازی علم دین شہیدؒ نے حضور پا ک ؐ کی شان میں گستاخی پر مبنی کتاب لکھنے اور شائع کرنے پر ایک ہندو پبلشر راجپال کو ہسپتال روڈ انار کلی لاہور میں واقع اس کے دفتر میں گھس کر انگریز سرکار کی بھاری پولیس گارڈ کی موجودگی میں چھری سے حملہ کر کے جہنم واصل کر دیا تھا۔ غازی علم دین شہید کو زیر دفعہ 302تعزیرات ہند کے تحت 22مئی 1929ء کو سزائے موت کا حکم سنایا گیا جن کے وکیل صفائی بانی پاکستان بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح تھے لیکن انگریز سرکار کی پریوی کونسل نے ان کی اپیل خارج کر دی جس پر 31اکتوبر 1929ء کے دن حرمت رسول ؐ پر قربان ہونے والے غازی علم دین ؒ کو میانوالی جیل میں تختہ دا ر پر لٹکا دیا گیا۔ پھانسی پانے سے قبل شمع رسالت ؐ کے پروانے غازی علم دین شہید ؒ نے پھانسی گھاٹ پر موجود انگریز و ہندو افسران کو مخاطب کر کے کہا ” کہ میں نے حرمت رسول ؐ کیلئے راجپال کو قتل کیا ہے۔ تم گواہ رہو کہ میں محبت رسول ؐ میں کلمہ شہادت پڑھتا ہوا راہ حق میں جان قربان کر رہا ہوں “۔غازی علم دین شہید نے شہادت گاہ پر کھڑے ہو کر وہا ں موجود سب حاضرین کو گواہ بنا کر تین مرتبہ بلند آواز میں کلمہ شہادت پڑھا اور پھر پھانسی کے رسے کو چوم کر گلے میں ڈال لیا۔ پھانسی کے بعد غازی علم دین شہید کی نمازجنازہ میانوالی جیل میں ادا کی گئی اور اسے وہیں دفن کر دیا گیا۔ اس پر لاہور سمیت مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے جس پر مسلمانوں کا ایک وفد مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ اور سر محمد شفیع کی قیادت میں وائسرائے ہند سے ملا اور غازی علم دین کا جسد خاکی لاہور لے جانے کا مطالبہ کیا جس پر وائسرائے نے چند شرائط پر یہ درخواست منظور کرلی اور اس طرح 8نومبر 1929ء کو غازی علم دین شہید کا جسد خاکی میانوالی سے ریل کے ذریعے لاہور لایاگیاجہاں ان کی نماز جنازہ میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ یہ تاریخ کا پہلا واقعہ تھا کہ غازی علم دین شہید کی 4مرتبہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ پہلی مرتبہ بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا دیدار علی شاہ، دوسری بار مسجد وزیر خان کے خطیب مولانا شمس الدین، تیسری مرتبہ حضرت مولانا سید احمد شاہ اور چوتھی مرتبہ حضرت پیر سید جماعت علی شاہ نے غازی علم دین شہید کی نماز جنازہ ادا کروائی۔ بعد ازاں آپ کو میانی صاحب کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ تدفین کے موقع پر حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ نے غاز ی علم دین کا جسد خاکی لحد میں اتار ا۔ انہوں نے شہید کا ماتھا چوم کر فرمایا کہ “ترکھاناں دا منڈا بازی لے گیا، اسی تے گلاں کردے رہ گئے”۔ شہید ناموس رسالت ؐ کی برسی کے موقع پر دو روزہ عر س کا بھی انعقاد کیا جائے گا جس میں ہزاروں فرزندان اسلا م شرکت کریں گے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Weboy