معروف فوک گلوکارہ ریشماں کو مداحوں سے بچھڑے 6 برس بیت گئے

Published on November 3, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 299)      No Comments

لاہور(یواین پی)معروف فوک گلوکارہ ریشماں کو اپنے مداحوں سے بچھڑے چار برس بیت گئے۔ 1947میں جنم لینے والی گلوکارہ ریشماں کا تعلق خانہ بدوشوں کے خاندان سے تھا جو کہ تقسیم ہند کے بعد پاکستان منتقل ہوا۔ریشماں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز محض 12 برس کی عمر میں ریڈیو پاکستان سے کیا۔ ریشماں نے باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کی عمر بارہ برس تھی جب ریڈیو کے ایک پروڈیوسر سلیم گیلانی (سلیم گیلانی بعد ازاں ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل بھی بنے۔) نے شہباز قلندر کے مزار پر انہیں گاتے ہوئے سنا اور انہیں ریڈیو پر گانے کا موقع دیا۔ اس وقت انہوں نے ’لعل میری‘ گیت گایا جو بہت مشہور ہوا۔انہوں نے ہائے او ربا نئیں او لگدا دل میرا، چار دنا دا پیار او ربا بڑی لمبی جدائی اور اکھیوں کو رہنے دو اکھیوں کے آس پاس جیسے گیت گا کر شناخت حاصل کی۔انتہائی غریب اور خانہ بدوش خاندان سے تعلق ہونے کی وجہ سے ریشماں نے باقاعدہ تعلیم حاصل نہ کی بلکہ وہ کم سنی میں ہی مختلف صوفیاء کے مزاروں پر گایا کرتی تھیں۔سن چرخے دی مٹھی مٹھی کوک ماہیا مینوں یاد آوندا جیسے گیتوں نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا، دھیرے دھیرے ریشماں پاکستان کی مقبول ترین فوک گلوکارہ بن گئیں۔ 1960ء کی دہائی میں پاکستان ٹیلی وڑن کی بنیاد رکھی گئی تو ریشمان نے ٹی وی کے لیے بھی گانا شروع کر دیا۔ یواین پی کے مطابق انہوں نے پاکستانی فلموں کے لیے بھی متعدد گیت گائے۔ ان کی آواز سرحد پار بھی سنی جانے لگی۔ریشماں سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی دعوت پر بھارت بھی گئیں جبکہ ان کے متعدد گیت بھارتی فلموں میں بھی شامل کیے گئے۔معروف بھارتی ہدایت کار سبھاش گھئی نے ان کی آواز اپنی ایک فلم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔ یوں ریشماں ان کی فلم ’ہیرو‘ کے لیے ’لمبی جدائی‘ گایا جو آج بھی سرحد کے دونوں جانب انتہائی مقبول ہے۔ سن 1983ء کی اس فلم کو آج بھی ریشماں کے اس گانے کی وجہ سے ہی جانا جاتا ہے۔ 2004 ء میں ان کا گانا عاشقاں دی گلی وچ مقام دے گیا بھارتی چارٹ کے ٹاپ ٹین میں شامل تھا۔حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں ستارہ امتیاز اور بلبل صحرا کا خطاب دیا گیا۔پاکستان کی لیجنڈری لوک گلوکارہ ریشماں 3 نومبر 2013ء کو طویل علالت کے بعد چھیاسٹھ برس کی عمر میں لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں انتقال کر گئی۔ وفات سے قبل ایک ماہ سے کوما میں تھیں۔ اور اس سے ایک برس پہلے ان میں گلے کے سرطان کی تشخیص ہوئی تھی۔ انہوں نے سوگواروں میں بیٹا عمیر اور بیٹی خدیجہ چھوڑی ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress主题