ضلع قصورکا تعلیمی نظام کرپٹ آفیسر کے حوالے

Published on November 6, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 455)      No Comments

تحریر :مقصود انجم کمبوہ
کرپشن ایک ایساموزی مرض ہے جس نے اداروں کی نہ صرف جڑیں کھوکھلی کر ڈالی ہیں بلکہ ملک و قوم کی ترقی وخوشحالی کے سارے راستے مسدود کردیئے ہیں اور یہ موزی مرض اس قدر ترقی کر چکا ہے کہ لاعلاج ہو تا جارہاہے اس کا اصل سبب ہمارا کینسرزدہ سیاسی نظام ہے جس نے خاص طور پر تعلیمی نظام کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے حالانکہ تعلیمی نظام کو ہر حال میں اس سے بچاکررکھنا چاہیے تھا میں ایک عرصہ سے دیکھ رہاہوں کہ ہمارے ارکان اسمبلی نے اس ادارے کو خصوصی زک پہنچائی ہے ایک چپڑاسی سے لیکر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر تک سب نے حصہ بمطابق جثہ حصہ ڈالا ہے میرے فیملی کے افراد اس نظام سے منسلک رہے ہیں انہوں نے بڑی دیانتداری سے اس نظام کی خدمت کی ہے اور آج میرے شہر کے سینکڑوں خاندان بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں ڈاکٹروں کی بھرمار بھی انہی کی وجہ سے ہے اس شہر کا کبھی اتنا براحال تھا کہ ایک آدھ ایم بی بی ایس ڈاکٹر بڑی مشکل سے ملتا تھا جبکہ آج میرا شہر ڈاکٹروں سے بھرا پڑاہے اسکی بڑی وجہ انکی مشفقانہ خدمات ہیں اور سارا شہر جانتاہے تعلیمی ترقی میں میرے بھائیوں کا ہاتھ ہے تعلیمی نظام کو سدھارنے کیلئے ایسے ایسے بھونڈے اقدامات دیکھنے میں آرہے ہیں کہ آج یہ شعبہ بری طرح متاثر ہورہاہے اس نظام کو برباد کرنے میں سیاسی لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیاہے ایسے ایسے افسران کو اداروں کے سربراہان تعینات کیے جارہاہے جن کی شہرت کا بہت براحال ہے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ سکولوں کے سربراہ ہوں یا ایجوکیشن آفیسرز سب کے سب بدیانتی میں درجہ اول رکھتے ہیں انکی عقل ودانش پر پردے پڑے ہوئے ہیں ۔
میں ایک معمولی لکھاری ہوں مجھے روزانہ تعلیمی نظام سے منسلک افسروں اور سربراہوں کے بارے میں منفی شکایات ملتی رہتی ہیں میرے پاس صرف قلم ہے جس کے ذریعے میں اپنے دل کا غبار نکال کر اپنے آپ کو مطمئن کرلیتا ہوں ورنہ یہ گاڑی اپنے پٹڑی سے اتر چکی ہے جس کو پٹڑی پر چڑھانے کیلئے ٹھوس اور جامع اقدامات کی ازحدضرورت ہے ،بلاشبہ عمران خان ایک دیانتدار حکمران ہیں مگر انکی ٹیم میں شامل بیشتر افراد عقل ودانش سے عاری ہیں
مشاہدے میں آیا ہے کہ ضلع قصور تعلیمی بے ضابطگیوں اور کرپشن وبدعنوانی میں صوبہ پنجاب میں سب سے آگے ہے ضلع قصور کے سابقہ چیف آفیسر ذولفقار پر کرپشن کے سینکڑوں الزامات ہیں جس کے خلاف صحافیوں نے کئی ایک شکایات کیں مگر کسی نے پوچھ گچھ نہیں کی آخر کار وہ تبادلہ کرواکر چلتا بنا حتی کہ جعلی ڈگری کیس کے اصل ملزمان آزاد اور قربانی کے بکرے جیل کی سلاخوں کو بھگت رہے ہیں یہ سارا کچھ ملی بھگت سے ہورہاہے اب موجودہ چیف آفیسر پر بھی کرپشن کے متعدد کیسز زیرالتواءہیں جن میں ضلع اوکارہ میں فرنیچر کی خریداری ،غیر قانونی طور پر سکولوں کی عمارتوں کوخطرناک ڈکلیئر کرکے قیمتی ملبہ کے پیسے ہضم کرنا ،ضلع قصور میںبوگس انرولمنٹ کرکے اپنی کارکردگی کو چارچاند لگوانا بوگس انڈیکیٹر پورے کرنامانیٹرنگ اہلکاروں کو ساتھ ملاکر پنجاب میں پہلی پوزیشن حاصل کرنا اپنے خصوصی سٹاف کی بوگس حاضریاں لگواکے انہیں اپنا ساتھی بنانا تاکہ مصیبت کے وقت وہ کام آئیں نان سیلری بجٹ میں گھپلوں کی شکایات عام ہیںایل اینڈ ڈی ٹیسٹوں میں بھی بڑے پیمانے پر گھپلوں کی شکایات ہیں تیسری کلاس کی جگہ چوتھی جماعت کے طلباءوطالبات کو بٹھا کر مرضی کے نتائج حاصل کئے جاتے ہیں سی ای او ناہید واصف اپنی کارکردگی میں اضافے کیلئے بڑے بھونڈے طریقے استعمال کرتی ہیں ضلع اوکاڑہ اور ساہیوال میں پوسٹنگ کے دوران کرپشن وبدعنوانی کے کئی ایک مقدمات بھی چلتے رہے ہیں معتبر ززرائع بتاتے ہیں کہ ضلع ساہیوال کے ایک ڈی سی سے بھی انتہائی اچھے تعلقات ہیں جس نے اس کو بے شمار فائدے پہنچائے اور موجیں کروائی ہیں محکمہ اینٹی کرپشن کے ہاں بھی اس کے مقدمات چلتے رہے اپروچ رکھنے والی سی ای او کو آج تک کچھ نہی ہوا ہے قصور میں بھی ایسی کرپشن سامنے آئی ہے جس پر ابھی تک کسی اتھارٹی نے کوئی ایکشن نہیں لیاہے بلکہ اس کی حمایت میں سب آفیسر اسکی کرپشن کو چھپانے کی کوششوں میں ہیں یہاں تک کہ ایک مقامی اخبار کے ایڈیٹر پر قصور پولیس کے ہاں بوگس مقدمہ بنوادیاہے تاکہ وہ اسکی کرپشن کو ظاہر کرنے سے باز رہے ،ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر فیمیل کوٹ رادھاکشن نے بھی اسکے خلاف اعلی حکام کو درخواست دی ہے کہ وہ اس سے چار لاکھ روپے بھتہ مانگتی ہے یہ درخواست ابھی زیر سماعت ہے اس ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر کو میں ذاتی طور پر جانتاہوں وہ نہ صرف دیانتدار ہیں بلکہ اپنی تحصیل میں بددیانتی کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتی ہیں ان سے بھتہ مانگتے ہوئے اسے شرم آنی چاہیے تھی مگر کرپٹ اور بدعنوان خاتون آفیسر کو اس بات سے کیاغرض اسے تو ہر حال میں بھتہ چاہیے بھتہ دینے والے افیسروں کی وہ کھل کر حمایت کرتی ہیں انہیں ہرقسم کے فوائد دینے میں ہچکچاہٹ سے کام نہی لیتی ہے وہ اپنے بڑے افسروں کو ہر قسم کی آسائشیں مہیاءکرتی ہے تحفے تحائف دینا انکا معمول ہوتاہے سیکرٹری ایجوکیشن و منسٹر ایجوکیشن کو سب پتہ مگر خاموش ہیں اور ضلع قصور کا بیڑہ غرق کروارہے ہیں ۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题