معروف بھارتی اداکارہ و گلوکارہ جنیوارائے سے ایک ملاقات

Published on January 16, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 1,671)      No Comments

انٹرویو۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ
موسیقی کے شائقین کا کہنا ہے کہ موسیقی روح کی غذا ہے۔کچھ عرصہ سے کچھ لوگ یہ بھی کہنے لگے ہیں کہ موسیقی سے بعض بیماریوں کا علاج بھی ممکن ہے گویاچند ایک دانشوروں کے نزدیک جسمانی امراض کی دوا بھی ہے۔ اس بارے میں کوئی قطی حکم لگانا تو ممکن نہیں ہے۔ مگر موسیقی کے بارے میں عام تا ثر یہ ہے کہ موسیقی کی محتلف اقسام و اصناف ہیں۔ اور چند متشنیات کو چھوڑ کر باقی لوگوں میں سے ہر ایک پر کسی نہ کسی صنف اور قسم کی موسیقی کا کچھ نہ کچھ اثر ضرور ہوتا ہے۔ اثرات یکہ محتلف بھی ہوسکتے ہیں۔ متاثر کرنے کے لحاظ سے اس کے کئی پہلو ہیںمثلاًجما لےا تی،انسانی اور سماجی ، سیاسی دباﺅ کا شکار رہتے ہیںاس دباﺅ سے نجات کے لئے خواہ وقتی ہی موسیقی کی اہمیت بڑھتی جاتی ہے نوجوان نسل میں ثقافتی سر گرمیاں بلخصوص موسیقی کے لئے اہمیت بڑھتی جا رہی ہے ۔اس سلسلے میں وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی پسند بدل رہی ہے۔اسی طرح موسیقی کے رنگ ڈھنگ بھی تبدیل ہو رہے ہیں۔ان الفاظ کا اظہار گذشتہ ماہ بھارتی اداکارہ و گلوکارہ جینوا رائے نے ایک غیر رسمی ملاقات میں کیامعروف بھارتی گلوکارہ نے کہاکہ انہو ں نے گلوکاری چھوٹی عمر میں شروع کی اور چند مہینوں میں بھارت کے کونے کونے میں چھاگئی انہوں نے کہا کہ اب جوانی میں میری گلوکاری کا نہ صرف بھارت بلکہ دنیا کہ کئی ایک ملکوں میں طوطی بولتا ہے بعض ممالک میں میرے پرستاروں کی تعدادمیں انتہا کا اضافہ ہو چکا ہے۔بھارت کے ثقافتی اور سماجی ڈھانچے میں تاریخ سے یہ ثابت ہے کہ موسیقی انسانوں کے حیاتیاتی پہلو پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اور صنعتی اور فنی بنیادوں پر استوار معاشرے میں موسیقی کو اس طرح استعمال کیا جانا چاہیے کہ یہ معاشرے میں بگاڑ نہیں بلکہ اس کی اصلاح اور بہتری میں ممدومعاون ثابت ہو۔ملک کے درپیش موجود مالی مشکلات و مسائل کے باوجود بھارت حسب سابق آج بھی موسیقی کی سر زمین ہے لاکھوں افراد کا کسی ناکسی انداز میں موسیقی سے تعلق ہے۔ بھارتی گلوکارہ جو غزلوں کی ملکہ بھی کہلاتی ہیںکا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے موسیقی کو بطور پیشہ بنا رکھا ہے تو بہت سے لوگ محض ذوق شوق کی خاطر اس سے وابستہ ہیں۔جبکہ ان لوگوں کی تعداد کافی ذیادہ ہے۔جو عملاً تو موسیقی سے شوق نہیں رکھتے مگر سن کر اندوز ضرور ہوتے ہیں۔موسیقی کا حلقہ اثر بہت وسیع ہے موسیقی محض کنسرٹ یا اوپیرا تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کا دائرہ ایک طرف گھر اور مندر سے لے کر چرچ بکھرانظر آتا ہے۔ موسیقی میں رنگ بھرنے والے جدید آلات روز بروز فروغ پاتے جارہے ہیں ۔ موسیقی کے اسکول کالج اور یونیورسٹی تک اور دوسری جانب کلاسیکی سے لے کر جاز،راک اور پاپ تک پھیلا ہوا ہے اداکارہ اور گلوکارہ جنیوارائے نے بتایا ہے کہ وہ گذشتہ ماہ دبئی میں اپنی آواز کا جادو جگا کر آئی ہیں۔اور اب اپنے شہر کولکتہ میں اپنی آواز کے جوہر دکھا کر اپنے پرستاروں کے روح کی تازگی کو بڑھارہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھی اسکے معزز صحافی دوست ہیںجو انکی عزت وقار کو بلند کرکے موسیقاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں انہوں نے بتایا کہ سب سے ذیادہ پاکستانی لکھاری مقصودانجم چوہدری اور ڈاکٹر بی اے خرم سینئر صحافی ہیں جنہوں نے میری حوصلہ افزائی کر کے پاکستان میں بھی انکی موسیقی کو چار چاند لگائے ہیں۔آج پاکستانی پرستارانکی غزلیں اور گانے بڑے شوق سے سنتے ہیں اور میرے وقار کو بڑھاتے ہیں۔ میری دعا ہے کہ خدا ان کو لمبی عمر عطا فرمائے اور صحافت میں انکا درجہ بلند فرمائے ۔ مقصود انجم چوہدری اور ڈاکٹر بی اے خرم زندہ باد اور پاکستان پائندہ باد

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress主题