انسانی قاتِل کرونا وائرس

Published on February 3, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 625)      No Comments

تحریر: مختار قادری
کرونا وائرس کا سب سے پہلے 1960ءمیں پتہ چلا اب تک اس کی  13 اقسام ردیافت ہوچکی ہیں ۔سات انسانوں میں منتقل ہو چکی ہیں اور چھ جانوروں میں پائے جاتے ہیں۔ کرونا وائرس کا نام اس کی خوردبینی شکل نصف دائرے نما تاج کے مشابہ ہوتی ہے جس کو رومن میں میتاج یعنی کراون۔  اس لیے اس کو کرونا وائرس کہتے ہیں۔کرونا وائرس اس وقت ایک عالمی وباءکی شکل اختیار کر چکا ہے۔امریکی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس سے سالانہ چھ کروڑ 50 لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں۔ کرونا وائرس سے چین کی پونے دو ارب آبادی سمیت پوری دنیا میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ کرونا وائرس سے پوری دنیا کے بزنس مین،کاروباری حضرات، تاجر،ایئرلائنز کے حصص ہوں یا یونائیٹڈ ایئرلائنز کے شیئر،ایشیائی اسٹاک مارکیٹ ہو یا مارکیٹوں کے انڈیکس تمام شعبہ زندگی میں تشویش پائی جاتی ہے۔بل گیٹس کے 2018 کے بیان پر تشویش پائی جاتی ہے جس میں اس نے کہا تھا ایک بیماری آنے والی ہے جو چھ ماہ میں ساڑھے تین کروڑ لوگوں کی جان لے گئی۔عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ وائرس چین کے شہر واہان کی سی فوڈ مارکیٹ سے جنگلی جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔بعض ذرائع کے مطابق سانپوں سے انسانوں میں پہنچا۔چین کے ماہر جونک ننشان کے مطابق یہ وائرس بجھو اور چوہوں کے ذریعے انسانوں میں پہنچا۔مزید تحقیق کے مطابق یہ وائرس چمگادڑوں سے سانپ اور سانپوں سے انسانوں تک پہنچا۔اس وقت کرونا وائرس کی تصدیق کرنے والے ممالک کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔ان ممالک میں ہانگ کانگ، آسٹریلیا، کمبوڈیا، کینیڈا،فرانس، جرمنی، جاپان،ملیشیا، نیپال،سنگاپور، ساوتھ کوریا،سری لنکا، تھائی لینڈ، تائیوان، یونائیٹڈ اسٹیٹ، ویتنام شامل ہیں۔کرونا وائرس (ایم آی آر ایس کو وی)اس خاندان سے تعلق رکھتا ہے جس سے نزلہ زکام سانس کی تنگی ہوتی ہے مزید تحقیق کرنے کے لئے وزارت صحت (ایم او ایچ) اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)مل کر کام کر رہے ہیں۔”کرونا وائرس کی عام علامات” 1۔ مریض کو فلو،نزلہ، زکام،ہوتا ہے۔ 2.سانس لینے میں دشواری۔3.تیز بخار،کھانسی۔4.جسم میں درد، گلے میں خراش،5.ناک سے پانی بہنا۔6.نمونیہ جیسی علامات۔7.پھیپھڑوں میں انفکشن.سوجن۔8.سر درد،چھینک آنا۔
”احتیاطی تدابیر”ایک تحقیق کے مطابق اس کرونا وائرس کا ابھی تک علاج ہی نہیں ملا صرف اور صرف احتیاط ہے۔اور وہ ہے دن میں 4,5 با وضوءکرنا ہے۔ اے مسلمان،اے پانج بار نماز کے لیے وضوءکرنے والے بندے۔اس رب کا کروڑ ہا شکر ادا کر جس رب نے لا علاج بیماریوں کا علاج تیرے وضوءمیں رکھ دیا۔اس غفورالرحیم رب کا شکر ادا کر جس رب نے تیری نماز پڑھنے میں شفاءرکھ دی۔اُس کریم رب کا کرم دیکھ جس نے سارا قرآنِ پاک ہی شفاءبنا کر بھیجا۔سب سے بڑھ کر یہ کہ اپنا پیارا محبوب ﷺ عطاءفرمایا۔ جن کی بدولت ہمیں پاکیزہ،سُچا،صاف ستھرا،پاک صاف،مذہب اسلام مِلا۔اسلام کی وجہ سے ہم حلال و حرام میں تمیز کر سکے ہیں۔ورنہ ہم بھی وہی گند بلا کھا رہے ہوتے جن کا نام لینے سے کلیجہ منہ کو آتا ہے جن کی وجہ سے کرونا وائرس جیسی نحوست پھیلتی ہے۔”حلال حرام کے بارے قرآن میں”سورة المائدہ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔ترجمہ:تم پر حرام ہے مردار اورخون اور سور کاگوشت اور وہ جس کے ذبح میں غیر اللہ کا نام پکارا گیا۔اور گلا گھونٹے سے مرا اور بے دھار کی چیز سے مارا ہوا اور جو گِر کر مرا اور جیسے کسی جانور نے سینگ مارا اورجیسے کوئی درندہ کھا گیا مگر جنہیں تم ذبح کر لو اور جو کسی تھان پر درندہ کھا گیا اور پانسے ڈال کر بانٹا کرنا یہ گناہ کا کام ہے۔ آج تمہاے دین کی طرف کافروں کی آس ٹوٹ گئی تو اِن سے نہ ڈرو اور مجھ(اللہ)سے ڈرو۔ آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی۔۔تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا۔تو جس بھوک پیاس کی شدت میں ناچار ہوا کہ گناہ کی طرف نہ جھکے تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
”قرآن شفاءہے” سورة یونس۔ ترجمہ:اے لوگوں تمہارے پاس تمہارے رب کیطرف سے نصیحت آئی اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لیے تم فرماوُ: سورة بنی اسرائیل۔ ترجمہ: ”اور ہم قران میں اتارتے ہیں وہ چیز جو ایمان والوں کے لیے شفاءاور رحمت ہے۔اور اس سے ظالموں کو نقصان ہی بڑھتا ہے۔” اس فرمان سے ثابت ہوا کہ شفاءصرف اور صرف مومنوں کیلیے ہے۔اور ظالموں کےلئے نقصان ہی ہو گا۔
1.خوب اُبلا ہوا پانی استعمال کریں۔2.کھانا پکانے یا کھانے سے قبل ہاتھ اچھی طرح صابن سے دھوئیں۔3.نزلہ زکام کھانسی اور نمونیا کے مریضوں سے دور رہیں۔4.مریضوں کے پاس رہنے والے افراد ماسک پہنے۔5.پالتو جانوروں سے دور رہیں اور ان کے منہ آنکھ ناک کو نہ چھوئیں اور اگر جانا ضروری ہے تو ماسک پہن کر ہاتھوں میں دستانے پہن کر جائیں۔6.اس مرض میں مبتلا افراد کی استعمال شدہ اشیاءکو استعمال نہ کریں.7.سخت نمونیا بخار کے مریضوں سے دور رہیں۔8.سفر کے دوران ماسک ضرور استعمال کریں۔9.پینے کے لیے خوب آبلا ہوا پانی گرم گرم استعمال کریں۔10.گوشت مصالحہ دار اور فرائی فوڈ سے پرہیز کریں۔11.باہر سے آتے وقت ہاتھ صابن سے ضرور دھوئیں۔12.طبی ماہرین متفقہ رائے رکھتے ہیں کہ شہری رہائش پذیر اور مسافر افرادکو سانس کے تمام وبائی امراض کے پھیلا¶ سے محفوظ رہنے کے لئے صحت کی عمومی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے۔”کرونا وائرس کا طبی علاج ” جسم قوتِ کی مدافعت بڑہانے کیلیے۔ تین دن ڈائٹ کریں۔ ‘پہلے دن’ اپنے10کلو گرام وزن پر ایک گلاس سائٹرک جوس(مالٹا، مسمی، سنترہ۔ پائن ایپل)کسی ایک کاجوس پیں۔ ٹمپریچر کنٹرول ہو گا۔ ‘دوسرے دن’ اپنے 20کلوگرام وزن پر ایک گلاس سائٹرک جوس (مالٹا، مسمی، سنترہ۔ پائن ایپل) اپنے 20کلو گرام وزن پر ایک گلاس جوس اور ایک گلاس کوکونٹ واٹر پیئں۔ (ٹماٹر اور ککڑی) 400گرام کھائیں۔ ‘تیسرے دن’ ناشتہ اپنے 30کلو گرام وزن پر ایک گلاس سائٹرک جوس (مالٹا، مسمی، سنترہ۔ پائن ایپل) ایک گلاس،ککونٹ واٹر ایک گلاس پئیں۔ (کھیرا اور ککڑی) 500گرام کھائیں۔ رات کو نارمل کھانا کھائیں۔ اس ڈائٹ سےبیماریوں کے خلاف قوت مدافعت اتنی طاقتور ہو جاے گی کہ بیماری کےخلاف مقابلہ کر سکے۔’ کرونا وائرس کا ایک اور طبی نسخہ حاضرِ خدمت ہے’ نیم کے پتے بیس عدد۔لیموں کے بیج 50 عدد۔کلونجی دو جٹکی۔ تمام ایک گلاس پانی میں گرینڈ کریں۔پھر سورہ بنی اسرائیل پڑھ کر دم کرکے مریض کو پلائیں۔جب تک مریض مکمل ٹھیک نہ ہوجائے تب تک روزانہ عمل جاری رکھیں۔۔،انتہائی افسوس ناک خبر یہ ہے کہ کرونا وائرس سے مرنے والوں کو دفنانے سے روکا جا رہا ہے اور مُردوں کو جلانے کا حکم دیا جارہا ہے تاکہ وائرس آگے نہ پھیلے۔ ایسے لگتا ہے جیسے کرونا وائرس کی شکل میں عذاب الہی کا نزول ہو رہا ہے۔ ظاہر ہے جب ہم اللہ کی حدوں کو کراس کرتے ہیں تو پھر یہ عذاب کرونا وائرس کی شکل میں نازل ہونگے۔ان وبائی،آفتی اور لاعلاج بیماریوں کے بارے میں 1400سال پہلے ہمارے پیارے آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم نے احتیاطیں،تدابیر ارشاد فرمائیں۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں۔حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے ”وبائی امراض ایک عذاب ہے اللہ تعالی جس قوم کو چاہے عذاب نازل فرماتا ہے ”(ابن ماجہ ) حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے جب کسی قوم میں بے حیائی پھیلتی ہے اور کھلی بے حیائی تو اللہ تعالی اس قوم میں ایسی بیماریاں پیدا فرماتاہے طاعون جیسی اور ایسی بیماریاں جو اس سے پہلے ان کے بڑوں نے دیکھی بھی نہ ہو ں۔ ایک اور حدیث پاک میں آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ جذام کے مریض سے ایسے بھاگو جیسے تو شیر سے ڈر کر بھاگتے ہو فرمایا کہ جو بیمار جانور ہیں ان کو صحیح جانوروں کے ساتھ نہ رکھو۔جس شہر میں تمہیں پتا چلے کے وہاں طاعون ہے وہاں نہ جا¶ اور اگر تمہیں پتہ چلے کے یہ طاعون پھیل چکی ہے تو اس شہر سے باہر نہ جا¶۔”کرونا وائرس اور اس طرح کی افتی بیماریوں کیلیے آقاکریم صلی اللہ علہ وآلہِ وسلم خود دعاءپڑتے تھے۔ صبح و شام تین تین بار پڑھیں۔اللھم عافینی فی بدنی اللہم عافنی فی سامعی اللھم عافینی فی بصری لا الہ الا انت(سنن ابی داود )
” روحانی ویکسین” اقا کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا۔اگر اپ کسی مصیبت زدہ یا کسی بڑی لا علاج بیماری والے کو دیکھو تو یہ دعا پڑھو اللہ تمہیں اس مصیبت اور لا علاج بیماری سے ہمیشہ کے لیے محفوظ رکھے گا۔ دعا: الحمدللہ الذی عافانی ممبتلاک بہِ وفضلنی علی کثیر ممن خلق تفضیلا* بعض لوگ ایسے خوف ناک موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ جیسے معمولی اور عارضی علامات والا مریض ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے۔ توڈاکٹر صرف اپنے پیسوں چکر میں بھی مریض کو خطرناک بیماری کا خوف دلا مینگے ٹیسٹ لکھ دے گا جو کروانے اس کی مجبوری ہوں گی کیونکہ ڈاکٹر نے بیچارے کو ڈرایا ہی اتنا جاتا ہے۔ ” تنبہ”برائے کرم تمام احباب اپنے اپ پر مکمل کنٹرول (بھروسہ) رکھیں اپنی وِل پاور،قوتِ مدافعت کم نہ ہونے دیں۔اور پھیلائی گئی نحوست کو اپنے اوپر مصلت نہ ہونے دیں۔اللہ ہم سب کو اسلام، قرآن اور فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علہِ وآلہ وسلم پر عمل کرنے کی توفیق عطاءفرمائے۔آمین بجاہِ النبی الکریم۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题