سات ملین روپے کی لاگت سے نئی تعمیر کردہ کنسرویشن و معلومات مرکز کی عمارت کا افتتاح

Published on February 14, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 432)      No Comments

ٹھٹھہ (بیروچیف حمید چنڈ): صوبائی وزیر فشریز اور لائیواسٹاک عبدالباری پتافی نے آج کینجھر جھیل پر 7 ملین روپے کی لاگت سے نئی تعمیر کردہ کنسرویشن و معلومات مرکز کی عمارت کا افتتاح۔ اس موقع پر سیکریٹری فشریز و لائیواسٹاک اعجاز احمد مہیسر، ڈائریکٹر جنرل فشریز میر الہداد تالپر، ڈائریکٹر فشریز، ڈپٹی ڈائریکٹر فشریز خلیل الرحمان وگن و دیگر متعلقہ محکموں کے افسران کے علاوہ ملاح تنظیم کے رہنماء ڈاڈا آدم گندرو و دیگر موجود تھے۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ فشریز ماہیگیروں کے روزگار اور فلاح و بہبود کیلئے دن رات کوشاں ہے اور ہمارے یہاں بار بار آنے کا مقصد یہاں کے فارمرز اور ماہیگیروں سے خود ملاقات کرکے ان مسائل معلوم کروں اور انہیں فوری حل کرنے کی کوشش کروں۔ انہوں نے کہا کہ آج کینجھر جھیل پر 7 ملین کی کم لاگت سے ایک بہترین سینٹر قائم کیا گیا جوکہ 4 بیڈ اور فل آر سی سی اسٹرکچر پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام کے تحت اس سال کینجھر جھیل میں 64 لاکھ مچھلی کا بیج چھوڑنے کا منصوبہ ہے اور 32 لاکھ کے قریب بیچ چھوڑ چکے ہیں جبکہ آج بھی 40 ہزار مچھلی کا بیج چھوڑا ہے اس کے علاوہ یہاں کے تمام ماہیگیروں کو آئس باکس، سائیکلیں، جال وغیرہ بھی فراہم کئے جا چکے ہیں تاکہ وہ اپنا روزگار کرکے اچھا گھر سفر کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کینجھر جھیل سے مختلف کینالز کے ذریعے جو کراچی کو پانی فراہم ہوتا ہے وہاں پر جال لگائے گئے ہیں تاکہ مچھلی کی روکتھام کو یقینی بنایا جا سکے۔ کینجھر جھیل میں مختلف فیکٹریوں کی جانب سے کیمیکل زدہ آلودہ پانی کی آمد کے متعلق سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ کیمیکل زدہ پانی کے متعلق قانون موجود ہے اور اس ضمن میں صنعتکار اور فیکٹری مالکان کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ کیمیکل زدہ آلودہ پانی کے اخراج کیلئے اپنے پلانٹ قائم کریں تاکہ کینجھر جھیل کو ماحولیاتی آلودگی سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ماہیگیروں کو بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ غیر قانونی جال کے ذریعے مچھلی کے شکار سے گریز کریں جبکہ اس ضمن میں عملدرآمد نہ کرنے والے ماہیگیروں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اس قسم کے جال پکڑ کر جلائے بھی گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ماہیگیروں کو چاہیے کہ وہ قانون پر عملدرآمد کریں تاکہ وہ خود بھی مزید پریشانی سے بچ سکیں اور ان کا روزگار بھی متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سندھ مختلف جھیلوں کی مرمت، تزئین و آرائش اور خوبصورتی کیلئے مختلف اداروں کی مدد سے کا کیا جا رہا ہے۔ سندھ میں لائیواسٹاک کی غفلت کی وجہ سے مویشیوں کی ہلاکت کے معلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ لائیواسٹاک پوری سندھ میں متحرک ہے اور سندھ میں کہیں بھی ایک بھی جانور ہلاک نہیں ہوا ہے جبکہ حال ہی میں محکمہ لائیواسٹاک کی جانب سے حیدرآباد میں ایک بہت بڑا مویشی میلا (ایکسپو) لگایا گیا تھا جس میں مختلف ممالک کے ماہرین اور مختلف صوبوں کے لائیواسٹاک وزراء نے شرکت کی اور لائیواسٹاک کی کارکردگی کو سراہا جبکہ جانوروں کی صحت سمیت تھرپارکر، ننگر پارکر، چولستان، گھوٹکی سمیت پوری سندھ میں ساڑھے تین کروڑ سے زائد مویشیوں کی ویکسینیشن کی جا چکی ہے جبکہ ویکسینیشن کیلئۓ 40 فیصد بجیٹ استعمال ہو رہی ہے اور یہ واحد صوبہ ہے جہاں پر کم وسائل کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں ویکسینیشن کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی انفارمیشن ٹیکنالاجی کا شعبہ قائم کیا جائے گا مویشی مالکان ویب سائٹ سے ہر قسم کی معلومات اور آگہی فراہم ہو سکے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Blog