پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزائیں کالعدم قراردیدیں

Published on June 17, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 203)      No Comments

پشاور(یواین پی) پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کی طرف سے مختلف الزامات کے تحت سزاﺅں کے خلاف دائر اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے 196 افراد کی سزائیں کالعدم قرار دے دی ہیں۔جبکہ مزید ایک سو سے زیادہ مقدمات کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے. منگل کو عدالت میں تقریباً 300 سے زیادہ ایسی درخواستوں پر سماعت ہوئی جنہیں فوجی عدالت سے سزائیں سنائی گئی تھیں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس نعیم انور پر مشتمل بینچ نے اس کیس کی سماعت کی درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل شبیر گگیانی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالت نے ان درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے جن کا ریکارڈ سرکار کی جانب سے پیش کیا گیا ہے جبکہ ان درخواستوں پر جن کا ریکارڈ اب تک پیش نہیں کیا جاسکا ان کی سماعت آئندہ دنوں میں ہوگی.جسٹس وقار احمد سیٹھ نے گذشتہ سال بھی فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ افراد کی اپیلوں کو منظور کرتے ہوئے ان کے حق میں فیصلہ سنایا تھا درخواست گزاروں کے وکیل وکیل شبیر گگیانی ایڈووکیٹ کے مطابق ان میں ایسے درخوست گزار ہیں جنھیں مختلف سزائیں سنائی گئی تھیں ان افراد کو سزائے موت، عمر قید یا 14 سے 15 سال قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں‘انہوں نے بتایا کہ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ ان لوگوں کو سزائیں کن بنیادوں پر سنائی گئیں تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انھوں نے اقبال جرم کیا تھا.شبیر گگیانی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالت نے ان سے پوچھا کہ ریکارڈ کے مطابق ان افراد نے اقبال جرم آٹھ، آٹھ سال اور نو، دس سال کی تاخیر سے کیوں ریکارڈ کیے ہیں، تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی ’برین واشنگ‘ کی گئی اور ان کے ’ذہنوں سے جنت کا خواب نکالنا تھا‘ اس لیے بیان ریکارڈ کرنے میں تاخیر ہوئی ہے. شبیر گگیانی ایڈووکیٹ منگل کو عدالت میں تقریباً ایک سو درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہوئے‘انہوں نے بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ میں یہ درخواستیں 2018 اور 2019 اور کچھ 2020 میں دائر ہوئی تھیں انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی جانب سے 196 مقدمات کا ریکارڈ پیش کیا گیا تھا جبکہ کل درخواستیں 306 تھیں.

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Themes