انگلینڈ راونگی سے قبل قومی کرکٹرز کا کورونا ٹیسٹ 20 جون کو ہوگا

Published on June 17, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 292)      No Comments

لاہور (یواین پی) قومی کرکٹرز کی پہلی کووڈ 19 ٹیسٹنگ اپنے اپنے شہروں میں ہی 20 جون کو ہو گی جبکہ 25 جون کو ہونے والی دوسری ٹیسٹنگ کی تاریخ تبدیل ہونے کا امکان ہے۔پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ میں تین ٹیسٹ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلنی ہے۔ سیریز اگست اور ستمبر میں شیڈول ہے اس کیلئے پاکستان ٹیم جولائی کے اوائل میں ہی انگلینڈ پہنچنا چاہتی ہے تاکہ سیریز سے قبل پاکستان ٹیم کو ٹریننگ کا بھرپور موقع ملے۔دورے کیلئے 29 کھلاڑیوں اور 14 رکنی ٹیم منیجمنٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ کووڈ 19 کی وجہ سے اسکواڈ ایک ساتھ جائے گا اور موجودہ صورتحال کی وجہ سے اسکواڈ بڑا رکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے انگلینڈ روانگی سے قبل دو مرتبہ کووڈ 19 ٹیسٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔کووڈ 19 ٹیسٹنگ 20 اور 25 جون کو شیڈول ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی کرکٹرز اور ٹیم منیجمنٹ کے اراکین کی پہلی ٹیسٹنگ اپنے اپنے شہروں میں ہو گی اور اس کے انتظامات پی سی بی کا شعبہ میڈیکل کر رہا ہے جبکہ دوسری ٹیسٹنگ لاہور میں ہو گی جب کھلاڑی اور منیجمنٹ کے اراکین انگلینڈ روانگی کیلئے اکٹھے ہوں گے۔دوسری ٹیسٹنگ کا انحصار انگلینڈ روانگی پر ہے۔ دوسری ٹیسٹنگ چونکہ انگلینڈ روانگی سے ایک روز قبل ہو گی اس لیے اس کا شیڈول انگلینڈ روانگی کی تاریخ کے مطابق ہو گا، امکان یہی ہے کہ 25 جون کو ہونے والی ٹیسٹنگ کی تاریخ تبدیل ہو گی۔انگلینڈ روانگی سے قبل اسکواڈ مقامی ہوٹل میں اکٹھا ہوگا۔ فائیو اسٹار ہوٹل کے ایک فلور پر بائیو سیکور انتطامات کیے جائیں گے اور اس کیلئے پی سی بی فائیو اسٹار ہوٹل کی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق عدالت میں جو ریکارڈ پیش کیا گیا اس کے تحت فوجی عدالتوں کے پاس ان لوگوں کے مقدمات کے اختیارات اور ان کے خلاف باقاعدہ شواہد موجود نہیں تھے انہوں نے کہا کہ ان افراد کو نو سے دس سال حراست میں رکھا گیا تھا اور ان ملزمان کے خلاف صرف ان کا اقبال جرم تھا اور اقبال جرم کے بعد دوبارہ ان افراد کو فوج کے حکام کے حوالے کیا گیا تھا جو کہ آئین کے خلاف ہے.شبیر گگیانی کے مطابق عدالت نے سماعت کے دوران کہا ہے کہ درخواست گزاروں کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں دیا اور صرف قابل جرم کی بنیاد پر فیصلہ نہیں دیا جا سکتا شبیر گگیانی نے بتایا کہ اس طرح کے مقدمات سے ملتی جلتی درخواستوں پر پہلے بھی پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا انہوں نے بتایا کہ منگل کی سماعت کے دوران جو بات سامنے آئی ہے اس کے مطابق یہ افراد آئین کے آرٹیکل 12 کے تحت غیر قانونی حراست میں تھے اور ان افراد کے خلاف کوئی گواہ پیش نہیں ہوئے اور ناکافی شواہد کی بنیاد پر ان افراد کی رہائی کا حکم دیا گیا ہے.

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题