میری ذات سے باہر کی دنیا۔۔۔الھدی کا انقلابی قدم

Published on March 18, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 463)      No Comments

\"ateeq
زمانے کی مسلمہ حقیقت ہے کہ کوئی قوم علم کی دنیا میں ترقی کیے بنا ترقی کی منازل طلے نہیں کرسکتی۔جن اقوام و ملل نے دنیا پر اپنا راج جمایا ہے وہ اقوام و ملل علم کی دنیا میں دوسروں سے ممتاز تھے اور یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ وہ علم کی دنیا کے بے تاج بادشاتھے ۔معاشرے میں علم کی شمع کو اجاگر کرنے کا سب سے مؤثر و جاندار مرحلہ نسل نو کی درست منھج پرتعلیم و تربیت کرنے میں ہے ۔مہذب قومیں اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کا دیانت داری کے ساتھ اہتمام کرتی ہیں۔یہ ایک مسلم امر ہے کہ بچپن کی عادت پچپن تک رہتی ہے گویا کہ جو تعلیم و تربیت بچوں کو بچپن میں دی جائے گی وہ اس کو اپنی ساری حیات میں فراموش نہیں کرسکتا۔اس لیے لازم ٹھہرتاہے کہ بچوں یعنی نسل نو کی تعلیم و تربیت پر ترجیحی بنیاد پر اہتمام کیا جائے۔
ملک پاکستان میں نظریاتی اداروں کے قیام کی اشد ضرورت ہے تاکہ نسل نو کو ملک و ملت اوراسلامی تعلیمات کا روشن مظہر بنایاجاسکے۔اس کمی کا ابھی تک شدت سے احساس کیا جارہاتھا۔اس کمی کو الھدی انٹرنیشنل نے مکمل کرنے کے لیے اپنا اساسی و انقلابی قدم اٹھایاہے جس کی جس قدر تحسین کی جائے کم ہے۔حال ہی میں الہدیٰ انٹر نیشنل اسکول کے زیرِ اہتما م بروز ہفتہ مورخہ ۱۵ مارچ ۲۰۱۳ کو چوتھی سالانہ تقریب جس کا انعقاد ایوانِ سر سید میں تھا شریک ہونے کا اتفاق ہوا۔اس تقریب کا عنوان’’ میری ذات سے باہر کی دنیا‘‘رکھا گیا۔اس پروگرام میں شرکت کرکے دلی مسرت ہوئی اور کم عمر طلبہ کی باصلاحیت و خود اعتمادی کے متعدد مظاہر کا مشاہدہ کیا،طلبہ میں تخلیقی صلاحیتوں کی موجودگی اور تمثلیں پیش کرنے میں خود اعتمادی کو دیکھ کر ان بچوں پر محنت کرنے والے اساتذہ کی جدوجہد و محنت و لگن کا بھر پور احساس ہوا۔اور یہ امید بھی دل میں پیدا ہوئی کہ اگر یہ نیٹورک جو کہ خواتین میں علم و عمل کی شمع روشن کرنے اور اس میں کامیابیاں حاصل کرنے کے بعد اب بچوں کی تعلیم و تربیت کا آغاز کردیاہے امید کرتا ہوں کہ یہ ادارہ ملک پاکستان میں مخلص و نیک قیادت کی مستقبل میں فراہمی کابڑے ادارے کی صورت ثابت ہوگا۔
پروگرام کی مختصر تفصیل قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔اس پروگرام میں مہمان خصوصی میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات جناب احسن اقبال صاحب اور کاروباری دنیا کی معروف شخصیت اور سینٹورس کے مالک جناب سردار تنویر الیاس صاحب شامل تھے۔ان کے علاوہ بڑی تعداد میں طلبا کے والدین نے شرکت کی۔اس تقریب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
پروگرام کے پہلے حصے میں مونٹیسوری اور پرائمری سیکشن کے طلبا و طالبات نے جبکہ جونیئر سیکشن کے صرف طلبہ نے سٹیج پر با اعتماد انداز میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔دوسرے سیشن میں مونٹیسوری اور پرائمری سیکشن کے طلبا و طالبات نے جبکہ جونیئر سیکشن کی صرف طالبات نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ پہلے سیشن میں انگریزی،اردو اور عربی زبان میں کمپئرنگ کے فرائض اسجد عامر،ھیثم بن ضیا،علی چیمہ اور احمد ایاز نے ادا کیے جبکہ دوسرے سیشن میں ماریہ ظہیر،ماہم شعیب ،رحما عظیم اور آمنہ سہیل نے کمپئرنگ کی۔
تلاوت کے ساتھ پروگرام کا باقائدہ آغاز ہوا ۔ قوم کے ان ڈھائی سال سے بارہ سال تک کے معماروں نے عربی،انگریزی اور اردو زبانوں میں بہت خوبصورت انداز میں حاضرین مجلس تک ’’ میں سے نکل کر ہم ‘‘کی سطح پر سوچنے کا پیغام پہنچایا۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ان بچوں نے ٹیبلواورخاکے کے ساتھ ساتھ مزاح کا بھی بھر پور استعمال کیا۔طلبا کے پیش کردہ پروگرامز کی مشترکہ خصوصیت یہ تھی کہ وہ قرآن و احادیث کی روشنی سے منور تھے اور یہ خصوصیت تقریب کو ممتاز کرنے اور ادارے کے قیام کے مقصد کو بخوبی نمایاں کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی تھی۔طلبہ نے اپنی کوششوں کے ذریعے قوم کے تعمیری کرداروں،اسلام میں حقوق العباد،امتِ مسلمہ کے حقوق و فرائض اور ماحول پر انسان کے اثرات جیسے اہم ترین موضوعات کو اجاگرکر کے حاضرینِ محفل کو تدبراور عمل کی دعوت دی۔
مہمانانِ خصوصی محترم احسن اقبال اور جناب تنویر الیاس صاحب نے اپنے خطاب میں ادارے اور طلبہ کی محنت اور کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے ادارے معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے سنگِ میل ثابت ہوتے ہیں۔آج کے یہ ننھے چراغ ماحول پر چھائے اندھیرے اور جمود کے خاتمے کا باعث بنیں گے ۔ آج اسلام کے ازلی و ابدی پیغام کو نمایاں کرنے کی بہت ضرورت ہے اور یہ کام تعلیمی اداروں سے بہتر اور کوئی نہیں کر سکتاانہوں نے یہ بھی کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بارہا تدبر اور فکر کی دعوت دی ہے اور آج یہ بات روزِروشن کی طرح عیاں ہے کہ ترقی کی راہ پر چلنے کے لیے اجتماعیت اورفکر وتدبرکی اشد ضرورت ہے۔ ہمارے اداروں کو چاہیے کہ طلبہ میں فکری بیداری اور اجتماعیت کو فروغ دیں۔انہوں نے مسلمانوں کے روشن ماضی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس دور میں نوبل انعام ہوتا ۔ تحقیق و ترقی کے میدان میں سب سے آگے ہونے کی وجہ سے سو میں سے نوّے نوبل انعام مسلمانوں کو ملتے۔آج ہم قرآن و سنت کو پسِ پشت ڈال کر دنیا بھر میں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں ۔اگر قرآن و حدیث کی روشنی میں تعلیم و تحقیق سے رشتہ دوبارہ استوار کر لیا جائے تو کامیابی و فلاح ہمارا مقدر ہو سکتی ہے۔
الہدیٰ انٹر نیشنل اسکول،الہدیٰ انٹر نیشنل فاؤنڈیشن پاکستان کی زیرِ نگرانی بننے والا ایک ایسا ادارہ ہے جو نہ صرف دورِ جدید کے تمام تر تعلیمی تقاضے پورے کر رہا ہے بلکہ دینی شعور دے کر نئی نسل کو اسلامی نشاطِ ثانیہ کے لیے بھی تیار کر رہا ہے۔ادارہ فی الحال جماعت ششم تک کے طلبا و طالبات کے لیے تعلیمی سہولیات فراہم کر رہا ہے لیکن نئے سال کا آغاز نئی جماعتوں کے ساتھ کرنے کا عزم رکھتا ہے، یہ عزم پختہ اور ارادے بلند ہیں۔ادارہ شعبہ حفظ کا آغاز بھی کر چکا ہے جس میں طلبہ اور طالبات کے لیے الگ الگ کلاسز کا اہتمام کیا گیا ہے۔تقریب کا اختتام ڈائرایکٹر اسکول جناب عاطف اقبال صاحب کے مختصر خطاب سے ہوا۔۔اس طرح ایک خوبصورت اور یادگار دن مکمل ہوا۔امید کی جا رہی ہے ادارہ مثبت سوچ کو پروان چڑھانے والے اداروں کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہو گا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Premium WordPress Themes