یہاں کی عوام کے ارمانوں کا قتل عام کر کے بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا سروے رپورٹ
جھنگ ( یواین پی ) کیا ہمارے ضلع جھنگ کا تعلق کسی علاقہ غیر سے ہے یا پھر یہاں کی عوام ٹیکس گزار نہیں کہ جس کے نتیجہ میں حکومت پاکستان ہر دور میں یہاں کی عوام کے ارمانوں کا قتل عام کر کے یہاں کی عوام کو تمام تر بنیادی حقوق سے محروم رکھے ہوئے ہیں ان خیالات کااظہار مختلف مکاتب و فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے یواین پی سروے کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ ہر دور حکومت میں ضلع جھنگ تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے بجائے پسماندگی کی راہ پر گامزن ہو کر ایک لاوارث ضلع کہلوانے لگا جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ ضلع جھنگ جس کا حدود اربعہ جو کبھی شیخوپورہ خانیوال میانوالی سمندری وغیرہ سے جا ملتا تھا آج صرف اور صرف تحصیل شورکوٹ اور تحصیل جھنگ تک محدود ہو کر رہ گیا ہے جس کی تمام تر سڑکیں ریلوے اسٹیشن منڈی میلہ مویشیاں جنرل بس سٹینڈ مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار جبکہ سیوریج کا نظام مکمل طور پر تباہ حالی کی منہ بولتی تصویر جبکہ یہاں کے تمام اداروں خواہ وہ صوبائی ہیں یا پھر وفاقی میں لا قانو نیت کا ننگا رقص یہاں تک کہ سرکاری ہسپتالوں میں لوٹ مار اور انسانیت کی تذلیل روز مرہ کا معمول بن چکی ہے جس کا واضح ثبوت پرائیویٹ کلینک اور میڈیکل سٹور ہیں جو دن بدن آ باد ہو رہے ہیں جبکہ دوسری جانب یہاں کی ضلعی انتظامیہ ہے جو نجانے کس مصلحت کے تحت خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے میں مصروف عمل ہیں جس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ضلع جھنگ میں قانون کی نہیں بلکہ لا قانو نیت کا ننگا رقص کر نے والے بااثر افراد کی حکمرانی ہے جس کے نتیجہ میں یہاں کی عوام اپنے تمام تر بنیادی حقوق سے محروم ہو کر بے بسی اور لا چارگی کی تصویر بن کر رہ گئی ہے جس پر انہوں نے موجودہ حکومت سے انسانیت کے نام پر اپیل کی ہے کہ وہ اس گھنائو نے اقدامات کا از خود نوٹس لیں