جاپانی جدید ٹرانسپورٹ اور ہم

Published on September 24, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 218)      No Comments

مقصود انجم کمبوہ
جاپانیوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں انقلابی اقدامات اُٹھائے ہیں اور حیران کُن نتائج حاصل کیے ہیں جنگی عذابوں ، سماوی آفتوں ، اور سونامی بلا ئوں کی ماری جاپانی قوم ترقی و خوشحالی کی منزلیں طے کر نے کے لئے اپنا تن من دھن قربان کئے ہوئے ہیں اور جاپانی سائنسدانوں نے ہار تسلیم نہیں کی ہر شعبہ جدید بنیادوں پر استوار کیا ہے جس سے جاپانی قوم خوب استفادہ کرتی ہے اور زندگی کے حقیقی مزے لوٹتی ہے الیکٹرو نکس کی مثالی ترقی میں اُن کا کوئی ثانی نہیں ، بین الا قوامی مارکیٹ میں جاپان کا طوطی بولتا ہے حال ہی میں جاپانی سائنسدانوں نے ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں جدید الیکٹرونکس کے نظام کو فروغ دیا ہے اس کا نام “انٹیلی جنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم “رکھا ہے ، جاپان اس نظام کے استعمال میں قائد بنتا جارہا ہے ،۔وابسطہ رہبری کے وہ نظام ہیں جن میں سڑکوں کے عددی نقشے اور وہ آلات شامل ہیں جو گاڑی کے جائے وقوع اور ان کے راستوں کی توثیق کرتے ہیں ۔ ضرورت کے وقت ٹریفک کی صورتحال کے بارے میں اطلاعات کی چھان بین سے “آئی ٹی ایس “آلات کسی ڈرائیور کی بہترین یا قریب ترین راستے کی طرف راہنمائی کر سکتے ہیں آئی ٹی ایس کا مرکزی عنصر گاڑیوں کی رہبر ی کے لئے ایسا نظام ہے جس کے تحت گاڑی کے ڈیش بورڈ میں نصب ایک آلہ مستقل طور پر گاڑی کی جائے وقوع کی خبر رکھتا ہے اور راستہ دکھاتا ہے گاڑیوں کے لئے رہبری کے نظام کو بازار میں لانے والا پہلا ادارہ “ہونڈا” تھا ۔ یہ 1981ء کا واقعہ ہے بہر حال وہ کافی حد تک پرانے طرز کا تھا اور بہت زیادہ مقبول نہ تھا ۔ اس نظام کو ترقی دینے میں ایک بنیادی نکتہ سڑکوں کے نقشوں کی نمائش کو عددی بناتا تھا ، یہ نقشہ سڑکوں کے پھیلے ہوئے جال کو ایک چو خانے بیچ اعداد و شمار کی صورت میں پیش کرتا ہے ۔ نقشے میں سڑکوں کو اعداد کی شکل میں اور خصوصی نکتوں کو رابطوں کی حیثیت سے دکھایا جاتا ہے کمپیوٹر نقشہ پر گاڑی کی پوزیشن بتانا اور گاڑی کی جائے وقوع اور اس کے راستے کو دکھاتا ہے تمام جاپان پر محیط ایک عددی گراف 1990ء میں پایہ تکمیل کو پہنچا ۔ بہر حال جاپانی پتے عام طور پر گھروں کو دئیے گئے نمبر ہیں جو کسی حلقہ سے منسلک ہیں ۔ ( جو نقشہ پر ایک خط قیاسی کے ذریعہ درستگی کے ساتھ دکھائے گئے ہیں ) یوں جاپانی سڑکوں کے نقشہ کے ذریعہ ایک خاص منزل پر پہنچانا مشکل ہو سکتاہے ۔ مزید برآں مثال کے طور پر اگر یکطرفہ سڑکوں کے بارے میں معلومات شامل نہیں ہیں تو ایک صحیح راستہ کا تعین کرنا مشکل ہو گا ۔ ان کاموں کے کرنے کے لئے یاداشت کا اعلیٰ ترین ہونا بہت ضروری ہے ۔ کیونکہ گاڑیوں کو پتلی سڑک کی طرف بھیجنا مناسب نہ ہوگا ۔ ( جاپان میں بڑی تعداد میں بہت پتلی سڑکیں ہیں خاص طور پر ان کے رہائشی علاقوں میں ) اس صنعت کا خود تربیتی عمل ان تمام سڑکوں کو اپنے ممکنہ راستوں کی ڈائریکٹری سے نکال دیتا ہے ۔ جن کی چوڑائی پانچ میٹر سے کم ہوتی ہے ۔ ان پابندیوں کی موجودگی میں جاپان گاڑیوں کی رہبری کا نظام صرف بڑی سڑکوں کی طرف رہنمائی تک محدود ہوگیا ہے ۔ جاپانی رہبری کے نظام کی ایک عام خصوصیت ایک گاڑی کی پوزیشن اور اس کے اطراف کے نقشے کو دکھاتا ہے ۔ یہ اگرچہ ایک کارآمد طریقہ ہے مگر ڈرائیور کو نقشہ پر غور کر نے کے لئے لازمی طور پر وقت کے اشارے ، ٹوکیو کے علاقے میں چلتی ہوئی گاڑیوں کو ٹریفک کی اطلاعات کی فراہمی دی جا رہی ہے ۔
ہماری بد قسمتی دیکھئے کہ ہم نے ٹرانسپورٹ کو جدید بنیادوں پر استوار کر نے کے لئے آج تک کوئی ایک بھی منصوبہ تشکیل نہیں دیا بلکہ جو نظام سرکاری سر پرستی میں چل رہا تھا وہ بھی ختم کر کے پرائیویٹ درندوں کے حوالے کردیا ہے جنہوں نے ایسا غدر مچا رکھا ہے جسے دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے ۔ 1965ء میں ایوبی حکومت نے ریلوے کو جدید الیکٹرانک ٹرانسپورٹ کا نظام مہیا کیا تھا جس کے لئے لاہور سے خانیوال تک بجلی کی قیمتی تاروں کی وائرنگ کی گئی تاکہ بجلی سے انجن چلا کر ٹرانسپورٹ کو جدید رنگ مہیا کیا جائے ۔ افسوس صد افسوس کہ گذشتہ چند سالوں میںاس نظام کو کلی طور پر ختم کردیا گیا ہے بجلی کے انجن قیمتی تاریں اور کھمبے چوروں اور لٹیروں کے حوالے کر دئیے ہیں تاکہ وہ اپنی مرضی سے اسے مارکیٹ میں فروخت کر کے اپنا پاپی پیٹ بھر سکیں ۔ گذ شتہ چند برسوں سے ہم یہ سنتے آرہے ہیں کہ بلٹ ٹرینیں چلائی جائیں گی ، ٹرا میں چلیں گی اور زیر زمین ریل کا نظام عمل میں آئے گا یہ سب کچھ خواب ہیں اور جب تک نام نہاد جمہوریت رہے گی کچھ نہیں ہوگا اور ہمارے کسی خواب کی تعبیر سچ نہیں ہوگی ۔ ہم 71برسوں سے دیکھ رہے ہیں کہ جمہوریت نے ہمیں کچھ دینے کی بجائے کھویا ہی ہے اور عوامی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر گلچھڑے اُڑائے ہیں ۔ بھاری بھر کم اسمبلیوں نے عوامی مسائل و مشکلات کو مزید پچیدہ بنایا ہے اس طرح عوام اور حکومت کے درمیان نفرتیں فروغ پذیر ہیں ۔ عوام کو ریلیف دینے کے لئے جتنی بھی اسکیمیں اور پروگرام ترتیب دئیے جاتے ہیں وہ سب کے سب مفاد پرستوں کے ہتھے چڑھ کر کھو ہ کھاتے چلے جاتے ہیں ، جن پر میڈیا تنقید کے ایسے گولے اور راکٹ برساتا ہے کہ حکومتی بنیادیں کھوکھلی ہو جاتی ہیں ۔
سوچنے کی بات ہے کہ عوام کہاں جائے ؟ سیاستدان کہتے ہیں کہ فوجی آمروں نے ملک کو برباد کیا ہے جبکہ انکی اپنی کرتوتوں سے جمہوریت اپنی موت آپ مرجاتی ہے اور عوام کے ہاتھ کچھ بھی نہیں لگتا ۔ہر چیز بازار سے غائب ہو جاتی ہے اس کے بر عکس فوجی آمریت میں عوام کو ہر قسم کی سہولتیں میسر آتی ہیں اگر سیاستدان سچے ہیں تو وہ عوامی جمہوریت کو اس طرح مربوط کیوں نہیں ہونے دیتے جس سے عوام فوجی آمریت سے مکمل نفرت کرنے لگیں ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Themes