حکومت ،اپوزیشن اور عوام

Published on October 9, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 256)      No Comments

تحریر۔عابدمحمود عابد
اے پی سی میں نواز شریف کی تقریر کے بعد ایسے لگتا ہے کہ اب اپوزیشن نے حکومت کے خلاف کھل کر میدان میں آنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اب حکومتی وزراءاور اپوزیشن کے رہنماﺅں کے درمیان محاذ آرائی کا سا سماں ہے ،موجودہ سیاسی صورتحال نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور یہ سوالات لوگوں کے ذہنوں میں بھی گونج رہے ہیں اور زبانوں پر بھی آرہے ہیں کہ آخر اچانک کیا وجہ ہو گئی ہے کہ اتنے عرصے سے خاموش نواز شریف نے بھی اب بولنے کا فیصلہ کیا ہے اور نواز شریف کے ساتھ ساتھ مریم نواز کا ٹویٹر اکاﺅنٹ بھی اب دوبارہ فعال ہو گیا ہے کہ جہاں سے اب سیاسی مخالفین پر تابڑ توڑ زبانی حملے بھی شروع ہوگئے ہیں،اس ساری صورتحال سے طرح طرح کی چہ میگوئیاں شروع ہوگئی ہیں ،بعض حلقے یہ کہتے ہیں اپوزیشن نے متحرک ہونے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ مارچ میں سینٹ کا الیکشن ہورہا ہے اور یقینی طور پر پھر سینٹ میں بھی تحریک انصاف کی اکثریت ہو جائے گی تو اسی سوچ کے تحت اپوزیشن نے اب متحرک ہونے کا فیصلہ کیا ہے کہ سینٹ کے الیکشن سے پہلے پہلے ہی حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے اور یہ سوال کہ آخر کیا وجہ تھی کی اتنے عرصہ سے نواز شریف اور مریم نواز نے خاموشی اختیار کی ہوئی تھی،اس سوال کا جواب شیخ رشید اس طرح دیتے ہیں کہ ن لیگ ایک عرصہ سے کسی ڈیل کی منتظر تھی ،اس لیے خاموش رہی لیکن اب جب ہر طرف سے ڈیل کے دروازے بند ہوگئے تو انہوں نے خاموشی توڑنے اور کھل کر میدان میں آنے کا فیصلہ کر لیا،بعض حلقے یہ بھی اشارہ دیتے ہیں کہ آرمی چیف سے ن لیگ کے قائدین کی حالیہ ملاقاتیں کسی ڈیل اور این آر او کے چکر میں ہی تھیں لیکن جب آرمی چیف نے بھی گرین سگنل نہ دیا تو ن لیگ نے یہ سمجھا کے اب ہمارے لیے کھل کر میدان میں آنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا،یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ شہباز شریف ہی تھے کہ جو ہمیشہ کی طرح محاذ آرائی میں الجھنے کی بجائے کوئی درمیانی راستہ نکالنے کے چکر میں تھے اور انہوں نے ہی اپنے بھائی اور بھتیجی کو خاموشی اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہوا تھا تا کہ وہ کوئی ڈیل کا رستہ نکال سکیں لیکن جب شہباز شریف اس میں ناکام رہے تو نواز شریف سامنے آگئے اور انہوں نے مریم نواز کو متحرک ہونے کا اشارہ دے دیا اور بقول شیخ رشید اب ن لیگ میں سے ش لیگ نکل کر رہے گی کیونکہ پارٹی میں شہباز شریف کی سوچ کے حامی اکابرین نواز شریف کے مزاحمتی بیانیے کو اپنانے کے لیے تیار نہیں ہیں ، یہ بھی ہے کہ اب حمزہ شہباز کے ساتھ ساتھ شہباز شریف بھی نیب کے مہمان بن چکے ہیں،ایسے میں یقینی طور پر نواز شریف کی سوچ کے حامی ہی پارٹی کو لے کر چل رہے ہیں،
بہرحال یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ ن لیگ سے ش لیگ نکلنے والی شیخ رشید کی بات سچ ثابت ہوتی ہے یا نہیں لیکن ایک بات ثابت شدہ ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی اس لڑائی میں نقصان ہمیشہ کی طرح عوام کا ہی ہو گاجو کہ انتہائی تیز رفتاری سے بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پیدا ہونے والے مسائل کے بھنور میں پھنس چکی ہے،حیرت کی بات ہے کہ عمران خان وزراءکو بلا کر یہ تو کہتے ہیں کہ اپوزیشن کے لفظی حملوں کا بھرپور جواب دیں لیکن عمران خان وزراءکو یہ نہیں کہتے کہ اپوزیشن کو جواب دینے کے چکر میں لفظی مسخرے پن کی تمام حدیں پار کرنے کہ ساتھ ساتھ اپنی اپنی وزارت کی کارکردگی کو بھی بہتر بنانے کی کوشش کریں تاکہ عوام کو کہیں تو ریلیف مل سکے ،عمران خان اور حکومتی اکابرین کو سوچنا چاہیے کہ موجودہ معاشی صورتحال میں جہاں مہنگائی کے ساتھ ساتھ آئے دن آٹے اور چینی کے بحرانوں اور بجلی اور ادویات بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عوام کو اتنا ستایا ہوا ہے کہ کہیں یہ نہ ہو کہ عوام اپوزیشن کی للکار پر لبیک کہتے ہوئے اس تحریک میں شامل ہو جائیں اور تاریخ گواہ ہے کہ جس تحریک کو عوام کی پذیرائی مل جائے وہ تحریک پھر ایک ایسا طوفان بن جاتی ہے جواپنے ساتھ سب کچھ بہا کر لے جاتی ہے۔۔۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes