اپریل فول یا سیلف فول

Published on March 31, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 542)      No Comments

Adnan
تحریر ۔۔۔محمد عدنان بن یوسف ۔ چیچاوطنی ۔ضلع ساہیوال
احمد کے فون کی گھنٹی مسلسل بج رہی تھی ۔احمد کی امی مسلسل فون بجتا دیکھ کر سوچتی ہے کہ احمد کہاں غائب ہے اور فون ہے کہ بار باربج رہاہے چلو میں اٹینڈ کرلیتی ہوں موبائل اٹھاکر ابھی کچھ کہنے کا بھی موقع نہیں ملا تھا کہ آواز آئی احمد میں تمہارے بڑے بھائی عمیر کا دوست آصف بات کر رہا ہوں آپ کے بڑے بھائی عمیرکا کار ایکیسڈنٹ ہو گیا ہے اور عمیر کی موت ہو گئی ہے اس کی لاش جنرل ہسپتال میں پڑی ہے ۔آپ جلدی پہنچواتنا سننا تھا کہ احمد کی امی کی چیخ سے سارا گھر گونج اٹھا اوربے ہوش ہو کر گریں تو ساتھ ہی سڑھیاں تھیں اور وہاں سے نیچے آگریں ۔احمد جواپنے امتحان کی تیاری میں مشغول تھا امی کی چیخ کی آوازسن کرکمرے سے باہر بھاگا تو امی کو سیڑ ھیوں سے نیچے گھرا پایا اتنے میں تمام گھر والے بھی جمع ہوچکے تھے ۔احمد نے جلدی سے ایمبولینس منگوائی اور ہسپتال روانہ ہو گئے ۔لیکن دیر ہوچکی تھی ۔ایک ماں اپنے جوان بیٹے کی موت کی خبر برداشت نہ کر سکی اور ہارٹ فیل ہونے سے انکی موت ہو چکی تھی ڈاکٹر نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی تھی۔۔احمد نے اپنے بھائی عمیر کو روتے ہوئے کال کی تو اس کے دوست آصف نے اٹینڈکی اور بولا سوری یار پریشان مت ہونا میں نے ہی تھوڑی دیر پہلے تمہیں کال کر کے کہا تھا کہ کار ایکسیڈ نٹ میں عمیر کی موت ہو چکی ہے ۔ہم اپریل فول منارہے تھے ۔اور احمد کا دماغ ان کی باتیں سن کر پھٹ رہاتھا کیونکہ اس کے بڑے بھائی عمیر نے دوستوں سے مل کر اپنی ہی ماں کا قتل کر ڈالا تھا ۔احمد بڑی مشکل سے بتا سکا کہ وہ فون ماں نے سنا تھا اور سنتے ہی ان کا ہارٹ فیل ہو گیا۔ یہ ہے ہمار ے لیے خوشی اور انجوائے منٹ کا ایک دن جس دن ہم سب باتوں کے ساتھ یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں ۔کیونکہ ہم کم ذہنی اور احساس کمتری میں مبتلا ہوچکے ہیں ۔اور مغربی کلچر کے نقش قدم پرچلنااپنی کامیابی اور فلاح سمجھتے ہیں۔اگر ہم معاشرے میں نظر دوڑائیں تو ایسی بے شمار بیماریاں نظر آئیں گی۔جن کا اسلامی تہذیب ومعاشرت اور ہمارے کلچر سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں۔بلکہ شریعت اسلامیہ میں ان کے خلاف واضح ہدایات موجودہیں۔ان سب باتوں کے باوجودآج کا مسلمان ان تمام بیماریوں اوربرائیوں کو اپنے سینے سے لگا رہاہے ۔اور اس طرح ہم آہستہ آہستہ اپنی اسلامی شناخت کھوتے جارہے ہیں۔جس کے نتیجے میں اپنی شکل وشباہت ،رسم ورواج ،چال ڈھال ،اور عملی و زبانی معاملات غرض ہر کام میں اغیار کے نقش قدم پر چلنے کو ترجیح دیتے ہیں اور فخر محسوس کرتے ہیں۔ان تمام برائیوں اور بیماریوں میں ،،اپریل فول،، بھی ہے جو آج مسلمانوں میں بھی ایک تہوار کے طور پر منایا جارہا ہے۔اپریل فول کے بارے میں بہت سی روایات موجود ہیں جن میں سے جو ایک کچھ قابل اعتبار محسوس ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ ۔جب عیسائی افواج نے اسپین کوفتح کیاتواس وقت اسپین کی زمین پر مسلمانوں کااتنا خون بہایا گیا کہ گھوڑے جب گلیوں سے گزرتے تو انکی ٹانگیں گھٹنوں تک خون میں ڈوبی ہوتی تھیں۔اس کے بعد جو مسلمان زندہ رہنے کے لیے چھپ گئے تھے تو عیسائی ان کو باہر نکالنے کی تراکیب سوچنے لگے ۔اور پھر ایک منصوبہ بنایا گیا جس کے تحت یہ اعلان کیا گیا تمام مسلمان جو اسپین میں موجود ہیں ایک جگہ اکھٹے ہو جائیں تاکہ ان کو ان ممالک میں بھیجا جا سکے جہاں وہ جانا چاہتے ہیں ۔مارچ کے مہینے میں ملک بھر میں اعلانات جاری رہے ۔طے شدہ مقام پر بڑے بڑے خیمے نصب کر دیئے گئے۔آج سے کوئی پانچ سو سال قبل یکم اپریل کو جب تمام مسلمان طے شدہ جگہ پر آچکے تو تمام مسلمانوں کو ایک بڑے بحری جہاز میں بٹھا لیا گیا۔جو ان کو دوسرے ملک بھیجنے کا ایک بہانہ تھا۔جہاز میں بچے بوڑھے مرداورعورتیں موجودتھیں۔جب جہاز سمندر کے درمیان میں گیاتو پہلے سے تیار شدہ منصوبے کے مطابق جہاز کو گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا ۔جس سے تمام کے تمام مسلمان شہید ہوگئے ۔اس کے بعد ملک بھرمیں جشن منایا گیا کہ ہم نے کیسے مسلمانوں کو بیوقوف بنایااوراس دن کو ,,فسٹ اپریل فول,,یعنی یکم اپریل کے بیوقوف کا نام دیا گیا۔اور اس دن سے آج تک عیسائی اس دن کو تہوار کے طور پر مناتے ہیں۔ہمیں سوچنا ہو گا کہ یہ دن ہمارا ہے یا ہمارے خلاف ہے ۔اب ہم مسلمانوں نے بھی اس دن کو جھوٹ اور مذاق کے طور پر منانا شروع کر دیا ہے ۔ایسے ایسے جھوٹ بولے جاتے ہیں کہ سننے والے اکثر ہارٹ اور بی پی کے مریض اچانک بری خبر پر انتقال کر جاتے ہیں ۔اور ہم مذاق اور تماشا سمجھتے ہیں۔ ایسی حرکتیں انسان جیسے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا گیا ہے کو زیب نہیں دیتیں۔بحیثیت مسلمان ہم جانتے ہیں کہ ہمارا دین ہمیں جھوٹ بولنے کی اجازت نہیں دیتا۔رب کعبہ کا فرمان ہے ۔۔جھوٹوں پر اللہ کی لعنت (سورہ آل عمران آیت 41) اسی طرح ہمارے نبی رحمت اللعالمین ﷺ کا فرمان ہے ،،وہ شخص مسلمان نہیں ہو سکتا جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے محفوظ نہ ہوں،،اب ہمیں خود فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے جھوٹوں کا یہ دن منا کر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو ناراض کرنا ہے یا اس حوالے سے دوسروں کو بھی روکنا ہے کیونکہ جھوٹ بولنا خود کوہی دھوکہ دینا ہے اور دوسروں کوبری خبر کے زریعے اذیت دیکرہم اپنی آخرت ہی تباہ کریں گے ۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Premium WordPress Themes