آرڈنینس کلب واہ کینٹ میں عوامی شعور آگاہی کانفرنس کا انعقاد

Published on March 31, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 437)      No Comments

Sem
ٹیکسلا ( یو این پی/ ڈاکٹر سید صابر علی سے )تھیلا سیمیا ویلفیئر آرگنائزیشن اور خواتین کی سماجی تنظیم امید ٹرسٹ کے اشتراک سے آرڈنینس کلب واہ کینٹ میں عوامی شعور آگاہی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر بلڈ ڈونیشن ، بلڈ ڈائگنوسٹک ،اور تنظیمی رجسٹریشن کے مختلف کیمپس لگائے گئے،جہاں درجنوں مرد خواتین نے خدمت انسانیت کے جذبہ کے تحت خون کے عطیات دیئے،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تقریب کے مہمان خصوصی سابق سرجن جنرل آف پاکستان ونائب صدر پاکستان تھیلا سیمیا ویلفیئر سوسائٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) مصطفیٰ کمال اکبرنے کہا کہ تھیلا سیمیا میجر کے بچوں میں چونکہ خون بنانے کی صلاحیت بہت کم ہوتی ہے لہذاٰ انکے جسم کی نشو نما کے لئے مسلسل انتقال خون کرنا پڑتا ہے،تاکہ ایسے بچوں میں ہیمو گلوبین کی مقدار کو پورا کیا جاسکے، انھوں نے بتایا کہ تھیلا سیمیا جیسے موزی مرض کی روک تھام کے لئے حکومتی سطح پر مربوط اقدامات کی ضرورت ہے پاکستان میں دس ملین افراد اس مرض کا شکار ہیں،جبکہ سروے کے مطابق پانچ ہزار بچے ہرسال یہ مرض لیکر پید اہوتے ہیں جن میں ساٹھ سے ستر فیصد ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہوتے ہیں جو دس سال کی عمر سے پہلے فوت ہوجاتے ہیں،ان کے مطابق فاٹا اور خیبر پختون خواہ میں یہ شرح خطرناک حد تک گروتھ کر چکی ہے ، تازہ سروے کے مطابق گزشتہ بیس سالوں میں تھیلا سیمیا کی شرح میں تیس فیصد اضافہ ہوا ہے ،صدر تنظیم عبدالناصر خان یوسف زئی نے شرکاء کو پروجیکٹر پر اس مرض سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی انکا کہنا تھا کہ گو کہ ہر تھیلا سیمیا کا مریض کمی خون کا مریض ضرور ہوتا ہے تاہم یہ ضروری نہیں کہ ہر کمی خون کا مریض تھیلا سیمیا کا مریض ہو لہذا ایسے مریضوں کی صحیح تشخیص ہونی چاہئے،انہوں نے اس امر کی بھی وضاحت کی کہ چونکہ یہ مرض موروثی ہے اس لئے خاندان میں قریبی خونی رشتوں کے ساتھ شادیاں سود مند ثابت نہیں ہوتیں ،انکا کہنا تھا کہ نکاح سے قبل دولہا اور دولہا کو بلڈ ٹیسٹ ضرور کروانا چاہئے،محمد طارق کا کہنا تھا کہ تمام مہذب ممالک میں شناختی کارڈ پر بلڈ گروپ درج ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان میں ایسا کوئی رواج نہیں،صدر امید ٹرسٹ مسز فرزانہ خان نے کہا کہ انکی تنظیم اپنے وسائل میں رہتے ہوئے خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہے ،ناصر بلوچ نے اپنے خطاب میں خدمت انسانیت کے مشن کی تکمیل کو زریعے نجات قرار دیا،مسز رضوانہ نے کہا کہ وہ خدمت انسانیت کے مشن کو اپنا نصب العین سمجھتی ہیں،تمام ایسی تنظیمات کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے جو درحقیقت فلاح انسانیت کے لئے سرگرم عمل ہیں ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری تنویر احمد نے تھیلا سیمیاویلفیئر آرگنائزیشن کی خدمات بیان کیں،تھیلا سیمیا اور امید ٹرسٹ کی جانب سے لگائے گئے کیمپ میں بلڈ گروپ،شوگر ٹیسٹ، ہیپاٹائٹس بی ،سی،ایچ آئی وی ایڈز،ایچ بی الیکٹروفروسس،حمل کے دوران تشخیص سی وی ایس،کے مختلف ٹیسٹ بھی کئے گئے،تقریب میں تھیلا سیمیا کے بچے انکے والدین ، سماجی شخصیات کی کثیر تعداد موجود تھی

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Themes