ہم شرمندہ ہیں اے مسلم امہ کے غیور لوگو مجبور لوگو

Published on May 12, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 164)      No Comments

تحریر ۔۔۔مہرسلطان محمود
آج روایات کو بھول کر اور کنجر قسم کے لوگوں کو اپنا رول ماڈل سمھج کر دنیابھر میں مسلمان کفار کے ہاتھوں زلیل ورسواہورہے ہیں اسی لیے آج ہمارے حکمرانوں میں کوئی محمد بن قاسم ۔صلاح الدین ایوبی یاپھر خلافت عثمانیہ کی طرح کا کوئی جرنیل سامنے نہیں آرہاہے اگر ہوتا تو خداکی قسم آج قبلہ اول میں گھسنے کی ان غلیظ یہودی کتوں کی ہمت نہ ہوتی آج یوں بے بس لاچار فلسطینی معصوم بچے عورتیں نوجوان جو پتھروں سے قبلہ اول کادفاع کرکے اللہ کے حضور سرخرو ہورہے ان کا خون ناجائز نہ بہہ رہاہوتا ۔اے کاش آج اگر مذمت کی جگہ مرمت کی جاتی تو تو فلسطین کی معصوم بچیاں اپنے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پہننے پر مجبور نہ ہوتیں اللہ غارت کرے یہودونصارہ کو اور ہدایت دے مسلہ امہ کے لیڈروں کو ۔ان کی غیرت کو جگاۓ تیل کی دولت سے مالا مال مگر بزدل اور بے ضمیر راہ جہاد سے فرار اختیار کرنے والے ان حکمرانوں کی جگہ ارطغرل ڈرامے کے کردار کی طرح کےغیرت مند دلیر حکمران مسند اقتدار پر آئیں تاکہ مسلم امہ کی ایک پکار پر کوئی تو حجاج بن یوسف کی طرح محمد بن قاسم کو ان مجبور مسلمانوں کی آواز پر لبیک کہے اے کاش کوئی تو ہو اے کاش کوئی تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اے فلسطین کے لوگو ہم شرمندہ ہیں چونکہ ہم زہنی غلام قوم ہیں ہمارے حکمران یہودونصارہ کے سامنے سربسجود ہیں ہمارے مسلم سپہ سالار مصلحتوں کی بیڑیاں پہنے ہوۓ ہیں ۔اے کشمیر ۔اے شام ومصر اور روہنگیا کے غیور مسلمانوں آج ہم اتنے بہادر ہیں کہ بس مذمت کرسکتے ہیں مرمت نہیں کرسکتے ہیں ہمیں معاف کردینا آج مسلم امہ کی فوجوں میں کوئی خالد بن ولید نہیں ہے کوئی عمر بن خطاب نہیں ہے کوئی موسی بن نصیر نہیں ہے جو کہے کشتیاں جلادو۔کوئی عبید بن جراح نہیں ہے کوئی سلطان نورالدین زنگی نہیں ہے کوئی سلطان محمود غزنوی نہیں ہے ۔ہم شرمندہ ہیں اے میرے مظلوم مسلم بھائیو ۔کتنے افسوس کی بات ہے آج اغیار نے واحد مسلم ایٹمی طاقت کو اپنے شکنجوں میں کساہے کہ وہ آپ کی آواز پر لبیک نہیں کہہ سکتی ۔۔۔میں کوئی دائیں یابائیں بازو کالکھاری نہیں ہوں میں صرف مسلم امہ کاترجمان ہوں میں الیکٹرونک یاپرنٹ میڈیا سے وابستہ بڑے بڑے ناموں کی طرح کسی کے پے رول پر نہیں ہوں میں صرف اور صرف مسلم امہ کے پے رول پر ہوں جس کاکام سوئی ہوئی مسلم امہ کو جگانا ہے انجام چاہے جو بھی قبول ہے ۔مگر کسی بھی مسلم کی بے حرمتی قبول نہیں ہے ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Themes