ایک تازہ خوبانی سولہ ہراروں جبکہ خشک خوبانی دس ہراروں پر مشتمل ہوتی ہے طبی ماہرین

Published on August 12, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 145)      No Comments

خوبانی میںوٹامن ا ے، بی، اینٹی آکسیڈ ینٹس، کیلشیم، بیٹا کیروٹین، پوٹاشیم اور فاسفور س ہوتے ہیں
فیصل آباد (یو این پی) پاکستان میں دو اقسام کی خوبانی پائی جاتی ہیں۔ ایک خوبانی کارنگ زرد اور یہ چھوٹی ہوتی ہے۔ دوسر ی خوبانی ہلکے پیلے رنگ کی اور یہ بڑی بھی ہوتی ہے خوبانی کے دو قسمیں بہت سے غذائی اجزاءسے مالا مال ہیں ایک تازہ خوبانی سولہ ہراروں پر جبکہ خشک خوبانی دس ہراروں پر مشتمل ہوتی ہے کیونکہ ایک خوبانی میں اٹھارہ کیلوریز، وٹامن ا ے، بی، اینٹی آکسیڈ ینٹس، کیلشیم، بیٹا کیروٹین، پوٹاشیم اور فاسفور س کافی زیادہ مقدار میں ہوتے ہیںخوبانی غذائیت اور ذائقہ سے بھر پور ہوتی ہے خوبانی کا تیل بھی نکالا جاتا ہے۔ اسے ہلکے شکر کے حمام میں محفوظ کرکے ڈبوں میں بھی بند کیاجاتا ہے۔ خوبانی کا گودا بہت شیریں ہوتاہے اسکے اندر مغز بھی ہوتاہے کچھ لو گ خوبانی کا گودا کھا کر اس کے مغز کو پھینک دیتے ہیںاس کا مغز خوبانی سے زیادہ غذائیت سے پھربور اور مفید ہوتا ہے خوبانی کے استعمال سے خون میں حرارت اور حدت پید ا ہوتی ہے۔ خونی اور بادی بواسیر میں خوبانی کااستعمال مفید ہے اس سے مسوں کی جلن اور چبھن نہیں ہوتی خوبانی قبض کشاءپھل ہے اور خوراک کو جلد ہضم کرتی ہے۔ خوبانی کا مربہ بنایا جاتا ہے جومقوی دل ہے جو مقوی معدہ اور مقوی جگر ہوتا ہے بینائی کو بہتر کرتی ہے خشک خوبانی میں وٹامن اے موجود ہوتا ہے جو اچھی بینائی کے لئے ایک ضروری جزو ہے وٹامن اے ایسا طاقت ور اینٹی آکسیڈینٹس ہے جو جسم میں گردش کرنے والے فری ریڈیکلز کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ خلیات اور ٹشوز کی صحت بہتر کرتا ہے۔ فری ریڈیکلز انسانی قرینے کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ وٹامن اے اس نقصان سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کنٹرول کرتی ہے ہڈیاں مضبوط بناتی ہے اس میں کیلشیم بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Theme