چالیس فیصد سے زیادہ بچے غذائی کمی کی وجہ سے غیرکامل نمو کا شکار ہیں ڈاکٹر اقرار احمد خاں

Published on September 1, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 212)      No Comments

ماں کے دودھ کے استعمال کو فروغ دیا جائے تو نہ صرف بچوں کی نشوونما بہتر ہو گی سیمینار میں مقررنین کا اظہار
فیصل آباد (یو این پی)شیرخوار بچوں میں فارمولا دودھ کے بڑھتے ہوئے رحجان میں کمی لاتے ہوئے ماں کے دودھ کے استعمال کو فروغ دیا جائے تو نہ صرف بچوں کی نشوونما بہتر ہو گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ غذائیت کی کمی جیسے جملہ مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف ہوم سائنسز اور انڈوومنٹ فنڈ کے باہمی اشتراک سے بین الاقوامی بریسٹ فیڈنگ ویک کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے کیا۔ سیمینار کی صدارت کرتے ہوئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ 40فیصد سے زیادہ بچے غذائی کمی کی وجہ سے غیرکامل نمو کا شکار ہیں جس سے نپٹنے کے لئے فارمولا دودھ کی بجائے ماں کے دودھ کے استعمال کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماں کے دودھ کی وجہ سے ڈائیریا، ذیابیطس جیسی مہلک بیماریوں میں واضح کمی آ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ زرعیہ ملک بھر میں وہ پہلا ادارہ ہے جس نے ہیومن نیوٹریشن اینڈ ڈائی ٹیٹکس ڈگری کا اجراءکیا جس کو اب درجنوں یونیورسٹیوں میں پڑھایا جا رہا ہے۔ ڈین کلیہ فوڈ نیوٹریشن اینڈ ہوم سائنسز ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہا کہ دورحاضر میں چھاتی کے کینسر کے کیسز کی شرح میں بڑی تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی دیگر وجوہات میں بریسٹ فیڈنگ نہ کروانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بریسٹ فیڈنگ ماؤں کو چھاتی کے کینسر، شوگر، بلڈپریشر اور دیگر بیماریوں سے بچنے میں مدد دیتی ہے۔ الائیڈ ہسپتال کی ڈاکٹر ثریا اختیار نے کہا کہ صحت مند خوراک اور بہتر طرززندگی کو اپناتے ہوئے ملک میں بڑھتی ہوئی بیماریوں کی شرح میں واضح کمی کی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے فارمولا دودھ کے استعمال میں ملک بھر میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے شیرخوار بچوں میں غذائی کمی جیسے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ نیشنل ہسپتال کی ڈاکٹر اقراءنے کہا کہ عوام میں ماں کے دودھ کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے لئے حکمت عملی تیار کرنا ہو گی تاکہ شعور بیدار کر کے بچوں کو صحت مند زندگی دی جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بچے کی پیدائش کے ایک گھنٹے کے اندر ماں کا دودھ پلانا ناگزیر ہے مگر افسوس کہ فارمولا دودھ کو ترجیح دینے کا رحجان پیدا ہو گیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف ہوم سائنسز کی ڈاکٹر عائشہ ریاض نے کہا کہ ہر سال اگست کے مہینے میں ماں کے دودھ کے فوائد کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر ہفتہ آگاہی منایا جاتا ہے اور یہ پروگرام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماؤں کو دوسال تک بچے کو دودھ پلانا چاہیے تاکہ وہ ایک مضبوط جسامت اور ذہن سے آراستہ شخصیت بن کر ابھرے۔ ڈاکٹر حراءافتخار نے کہا کہ بریسٹ فیڈنگ کی وجہ سے نہ صرف بچوں کی بہتر نشوونما ہو سکتی ہے بلکہ ماں کی صحت بھی اچھی رہے گی۔ ڈاکٹر بینش اسرار نے کہا کہ بریسٹ فیڈنگ نہ کروانے کی وجہ سے کینسر اور دل کی بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں۔ سیمینار کے بعد شرکاءنے وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خاں کی قیادت میں ایڈمن بلاک سے لے کر اقبال آڈیٹوریم تک آگاہی واک بھی کی۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题