بارانی گندم کی کاشت

Published on October 13, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 198)      No Comments

تحریر ایم ایس مہر
گندم ا یک اہم فصل اور ہماری خوراک کا بنیادی جزو ہے ۔ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے اور فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے گندم کی فی ایکڑپیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے۔گزشتہ برس صوبہ پنجاب میں گندم کی فصل بارانی علاقہ جات میں14 لاکھ ایکڑ جبکہ مجموعی طور پر1 کروڑ64لاکھ ایکڑ رقبہ پر کاشت کی گئی جس سے تاریخ میں پہلی مرتبہ2 کروڑ9 لاکھ میٹرک ٹن پیداوار حاصل ہوئی۔امسال صوبہ پنجاب کے لئے گندم کی کاشت کا ہدف1 کروڑ67 لاکھ ایکڑ جبکہ پیداواری ہدف2 کروڑ20لاکھ ٹن مقرر کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت ملکی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے 12 ارب 59 کروڑروپے کی خطیر رقم سے گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے قومی پروگرام پر عملدرآمد جاری ہے اورمالی سال 2021-22 کے دوران اس منصوبہ کے تحت کاشتکاروں کو رعایتی نرخوں پر گندم کا تصدیق شدہ بیج اور بیماریوں سے پاک بیج، زرعی آلات، مشینری، جڑی بوٹی مار ادویات اور عناصر صغیرہ فراہم کیے جارہے ہیں ۔ گندم کے کاشتکاروں میں جدید زرعی ٹیکنالوجی متعارف کروانے کے لئے نمائشی پلاٹ، سیمینار زاور یوم کاشتکاران کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔اس منصوبہ کی تکمیل سے صوبہ پنجاب میں گندم کی اوسط پیداوار میں7 من فی ایکڑ کا اضافہ ہوگا جس سے فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ گندم کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے تمام پہلوﺅں پر عمل کر کے فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ امسال محکمہ زراعت پنجاب نے بارانی علاقوں کے کاشتکاروں کو گندم کی زیادہ پیداوار کیلئے منظور شدہ اقسام کاشت کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کاشتکارگندم کی زیادہ پیداوار مرکز19 ،بارس9 ،دھرابی11 ،پاکستان13 ،فتح جنگ16 ،احسان16 ،بارانی17 اورایم اے21 کی کاشت20اکتوبرتا20 نومبر تک مکمل کریں۔یاد رہے ،دھرابی 11 کنگی سے متاثرہ ہے اس لئے اسے کم سے کم رقبہ پر کاشت کریں۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق گندم کی بوائی کیلئے40 تا50 کلوگرام فی ایکڑ بیج استعمال کریں نیزبیج کے اگاو¿ کی شرح 85 فیصد سے کم نہیں ہونی چاہیے ۔ کاشت سے قبل بیج کو محکمہ زراعت پنجاب کے مقامی عملے کے مشورہ سے پھپھوندی کش زہر ضرور لگا لیں۔گندم کی کاشت سے قبل عام ہل چلائیں اور سہاگہ دیں تاکہ اگنے والی جڑی بوٹیاں تلف ہو جائیں۔کاشتکار بوائی سے قبل دو مرتبہ عام ہل چلائیں اور بھاری سہاگہ دیں تاکہ وتر زمین کی اوپر والی تہہ میں آجائے اور بذریعہ ڈرل گندم کی کاشت یقینی بنائیں۔ کم بارش والے علاقوں(راجن پور،لیہ،ڈیرہ غازی خان،مظفرگڑھ،بھکر،میانوالی،جنڈ ،پنڈی گھیب اور خوشاب کے بارانی علاقہ جات) میں بوائی سے قبل زمین کی تیاری کے وقت ایک بوری ڈی اے پی ،ایک بوری یوریا اورآدھی بوری ایس او پی فی ایکڑ ڈالیں جب کہ درمیانی بارش والے علاقوں (چکوال،تلہ گنگ اور پنڈ دادن خان کے علاقہ جات)میں سوا بوری ڈی اے پی،سوا بوری یوریا اور آدھی بوری ایس او پی فی ایکڑ ڈالیں۔ زیادہ بارش والے علاقہ جات(روالپنڈی،اٹک،جہلم،ناروال، سوہاوہ ،ناروال ،گجرات،کھاریاں اور شکرگڑھ کے علاقہ جات) میں ڈیرھ بوری ڈی اے پی اورڈیرھ بوری یوریا اورایک بوری ایس او پی فی ایکڑ استعمال کریں۔ترجمان نے مزید بتایا کہ بارانی گندم کے کاشتکار جڑی بوٹیوں کی تلفی پر خصوصی توجہ دیں اور بوائی کے بعد اگر18 تا20 دن کے اندر بارش ہو جائے تو کھیت وتر آنے پر دوہری بار ہیرو چلائیں اس سے جڑی بوٹیاں تلف ہو جائیں گی اور وتر بھی دیر تک قائم رہے گا یا فصل کے اگاو¿ کے بعد کھرپے یا کسولے سے خشک گوڈی کر کے فصل کو جڑی بوٹیوں سے پاک کریں۔بیج کے اگاﺅ کی شرح 85فیصد سے ہرگز کم نہیں ہونی چاہیے بصور ت دیگر شرح بیج میں مناسب اضافہ کرلینا چاہیے۔بےج کی مقدار ایک حد تک بڑھانے سے بنےادی شاخوں میں اضافہ ہو گا جو پیداوار میں اضافے کا سبب بنے گا۔ مزید براں شرح بےج مےں مذکورہ اضافہ جڑی بوٹےوں کے کنٹرول کے لئے بھی معاون ثابت ہوگا کےونکہ گندم کے پودے زےادہ ہونے کی وجہ سے جڑی بوٹےوں کو پھلنے پھولنے کا موقع نہےں ملے گا۔گندم کی مختلف بیماریوں میں کانگیاری ، کرنال بنٹ ،گندم کی بلاسٹ اور اکھیڑا وغیرہ زیا د ہ نقصان دہ ہیں اور پیداوار میں نقصان کا باعث بنتی ہیں ان بیماریوں سے بچاﺅ کے لئے بیج کو بوائی سے پہلے تھائیوفنیٹ میتھائل بحساب دوتا اڑھائی گرام فی کلو گرام بیج یا امیڈا کلوپرڈ +ٹیبو کونا زول بحساب 2 ملی لٹر فی کلوگرام بیج لگائےں۔ بہتر ہے کہ بیج کو زہر لگانے کے لئے گھومنے والا ڈرم استعمال کیا جائے اگر یہ میسر نہ ہو تو پلاسٹک کی ایک بوری میں وزن شدہ بیج اور سفارش کردہ زہر ڈال کر بوری کا منہ باندھیں اوردونوں طرف سے پکڑ کر اچھی طرح ہلائیں تاکہ بیج کے ہر دانے کو زہر لگ جائے خیال رہے کہ بوری کو تقریباً آدھا بھرا جائے ۔بارانی علاقوں میںگندم کی کاشت کے لئے مون سو ن کی پہلی بارش کے بعد زمین میں مولڈ بولڈ (مٹی پلٹنے والا ہل )یا چیزل پلو چلائیں تاکہ زمین کافی گہرائی تک بھربھری ہو جائے اور زیادہ پانی جذب کر سکے۔ گندم کی کاشت سے قبل ضرورت کے مطابق ہل چلا کر سہاگہ دیں تاکہ اگنے والی جڑی بوٹیاں تلف ہو سکیں اور زمین پر بھربھری مٹی کی تہہ بن جائے اور زمین کے اندر جذب ہونے والا پانی محفوظ رہ سکے۔بوائی سے پہلے دو مرتبہ عام ہل چلائیں اور بھاری سہاگہ دیں تاکہ وتر زمین کی اوپر والی تہہ میں آ جائے ۔ گندم بذریعہ ڈرل کاشت کریں سفارش کردہ کھاد کی ساری مقدار بوائی سے پہلے زمین کی تیاری کے وقت ڈالیں۔ گندم کی اچھی اور زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے جڑی بوٹیوں کی تلفی انتہائی ضروری ہے۔ فصلوں کا ادل بدل کریں اور گندم والے کھیتوں میں دو تا تین سال بعد چارہ برسیم وغیرہ کاشت کریں۔فصل کے اگاﺅ کے بعد کھرپا یا کسولے سے خشک گوڈی کرکے فصل کو جڑی بوٹےوں سے پاک کےا جاسکتا ہے۔ ےہ عمل کافی مو ثر ہے بشرطےکہ کاشتکار کے پاس افرادی قوت ہو۔کیمیائی انسدادکی صورت میں محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے سفارش کردہ جڑی بوٹی زہر وںکا استعمال کریں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Theme