ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

Published on April 30, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 340)      No Comments

Maqsood
جرمن فرم سیمنز نے ذہنی اور معذور بچوں کے لیے خصوصی کمپیوٹر بنائے ہیں تا کہ وہ بھی ان کمپیوٹروں کو استعمال کر کے اپنی صلاحیت بڑھا سکیں۔ ان کمپیوٹروں کو بچوں کی ذہنی و جسمانی پسماندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ کی بورڈ نیم دائرے کی شکل میں بنا ہوا ہے اور اس کی کی کلیدی سائز میں بڑی اور دندانے دار بنائی گئی ہے۔ اس کمپیوٹر کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اعصابی تشنج اور دماغی طور پر پسماندہ بچے بھی اس کمپیوٹر پر لکھ اور حساب کرنا سیکھ سکتے ہیں۔اس میں ناقص بینائی والے بچوں کے لیے اسکرین پر رنگین علامات ظاہر کرنے کا نظام رکھا گیا ہے۔ خصوصی کمپیوٹر بنانے والی جرمن کمپنی کا کہنا ہے کہ خصوصی کی بورڈ میں خاس طور سے ایسے آلات استعمال کئے گئے ہیں جن کی وجہ سے کثیر العناصر حروف یا اشکال اسکرین پر آہستہ آہستہ نمودار ہوتی ہیں ۔ سیمنز کمپنی نے انتہائی خوبیوں والا کنٹرول سسٹم بھی بنایا ہے جس کی مدد سے شدید معذور افراد ٹیلی وژن سیٹ اور بجلی سے چلنے والے خودکار دروازے کھول اور بند کر سکتے ہیں اور کمروں میں بجلی جلا اور بجھا سکتے ہیں۔ان کاموں کے لیے کمپیوٹر کو ہدایت دینے کے لیے مختلف طریقے استعمال کئے گئے ہیں۔ مثلاً اس کام کے لیے کنٹرول لیور کے علاوہ آواز سے بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
جرمن اور جاپان کے علاوہ دیگر یورپین ممالک میں بھی معذور طلبہ اور طالبات کی صلاحیتیں نکھارنے کے لیے جدید آلات بنائے گئے ہیں ان ناکار ہ افراد کو کارگر بنانے کے لیے بے شمار طریقے وضع کئے جارہے ہیں۔ دور جدید میں ریسرچ کئے گئے فارمولوں اور تکنیکوں سے ذہنی و جسمانی طور پر معذور افراد کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے منصوبے باعمل بنائے گئے ہیں۔
یوں تو ہمارے ہاں بھی معذور افراد کو ہنر سکھانے کا عمل ایک طویل عرصہ سے جاری ہے اور بعض این جی اوز بھی مصروف کار ہیں لیکن عملی کام کم اور کاغذی کاروائی زیادہ مشاہدے میں آئی ہے۔ ن لیگ کے وزیراعظم بطور خاص ایسی حکمت عملیوں اور منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے تو بعض معاملات میں عملی طور پر کام کر کے دکھایا ہے ۔ وہ جنرل ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ فنی تعلیم کے فروغ کے لیے بھی کوشاں نظر آتے ہیں ۔ بہت سے سیکنڈری سکولوں میں فنی تعلیم کے نظام کو رائج کیا جا چکا ہے لیکن سکول انتظامیہ وہ نتائج نہیں دے رہی جو ملنے چاہئیں۔ میں ایک عرصہ سے فنی تعلیمی سرگرمیوں کے بارے میں اپنی تجاویز و آراء سے حکومت کو آگاہ کرتا رہتا ہوں مگر افسوس کہ فنی تعلیم کے فروغ کے لیے قائم کردہ اتھارٹی ٹیوٹاوہ نتائج دینے سے قاصر رہی ہے جس کی امید کی جارہی تھی۔ اتھارٹی کا قیام ن لیگ کے وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف کے ہاتھوں معرض وجود میں آیا تھا۔ ان کی بڑی کوشش رہی ہے کہ اس اتھارٹی کو فعال بنایا جائے مگر اتھارٹی کے افسروں نے وہ امور انجام دئیے ہیں جن کی ضرورت نہیں۔ افسروں کے درمیان انتظامی تنازعات نے اتھارٹی کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے ۔ اس بارے میںآّ ئندہ شمارے میں وضاحت سے لکھوں گا ۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ معذور افراد کی فنی صلاحیتیں اجاگر کرنے کے لیے ٹیوٹا کے زیر تحت کام کرنے والے ٹیکنیکل سینٹروں میں کلاسز کا اجراء کیا جائے ۔ عام نوجوانوں کو دو ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دینے کی بجائے معذور افراد کو دے کر معذوری کے خاتمے کا بندوبست کیا جائے۔ دوسرا چائلڈ لیبر کے خاتمے اور دینی مراکز میں فنی تعلیم کو عام کرنے کا انتظام کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اگر چاہیں تو یہ کام بھی کر سکتے ہیں ۔ یہ کہنا درست ہے کہ ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔
مقصود انجم کمبوہ

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Premium WordPress Themes