میڈیا اور ہمارے قومی اداروں کا تقدس

Published on May 1, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 344)      No Comments

10322846_317914631696698_5135637727145531437_n
تحریر ۔۔۔ سردار محمد عثمان
آج سے چند روز قبل کراچی میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس میں ملک پاکستان کے نامور صحافی جناب حامد میر صاحب پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہوئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ ہمارے بھائی کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔ میر صاحب پر حملے کے چند لمحوں بعد ایوان ہائے اقتدار سے لیکر تمام تر دینی اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے مذمتی بیانات کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ابھی یہ مذمتی بیانات جاری ہی تھے کہ اچانک اس کہانی نے انجانی کروٹ لی جب میر صاحب موصوف کے بھائی نے ایک میڈیا چینل پر آ کر ہمارے پیارے ملک پاکستان کے ایک ادارے جس کو ہم سب آئی۔ایس۔آئی کے نام سے جانتے ہیں اسکے سربراہ کا نام لیا اور کہا کہ یہ ادارہ ان کے بھائی پر ہونے والے قاتلانہ حملے میں ملوث ہے۔ اس بیان کے بعد صورتحال یکسر بدلتی ہوئی نظر آئی اس میڈیا چینل نے اپنی تمام تر توپوں کو رخ ہمارے قومی ادارے کی جانب کر لیا اور شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد تبصرہ نگاروں کے دو گروہ سامنے آئے ایک طرف تو یہ بات سامنے آئی کہ یہ واقعہ آئی ایس آئی نے ہی کیا دوسری جانب یہ کہا گیا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس کے ذریعے اداروں کے درمیان تصادم کی فضاءپیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مگر محب وطن قوم نے سوشل اور دیگر میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے پہلے گروہ کا کا منہ توڑ جواب دیا اور اس کو مزید کچھ بولنے کی ہمت نہ رہی۔ اب یہاں ایک اور تشویش ناک بات یہ کہ اس الزام کے بعد ہمارے قومی ادارے کے وقار اور ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔ غیر ملکی میڈیا نے ہمارے قومی ادارے کے خلاف کھل کر باتیں کیں اور تنقید کا نشانہ بنایا جو کہ ایک محب وطن قوم کے لئیے بہت دکھ اور افسوس ناک امر ہے۔ ہمارے اس ادارے کے خلاف بات کی گئی جو ادارہ دنیا میں پہلے نمبر پر مانا جاتا ہے۔ وہ ادارہ جو ہماری سرحدوں پر چاک و چوبند کھڑا ہے اس ادارے کے بارے میں بات کی گئی جس کے جوان برفیلی چوٹیوں سے لیکر تپتے صحراوں تک ملک و قوم کی خدمت کے لئے ہمہ تن گوش ہیں۔ ایسا کرنے سے ایسا لگ رہا ہے کہ جب ہمارا ملک دہشت گردی ، غربت ، بے روزگاری اور دیگر بحرانوں کا شکار ہے اس وقت اداروں میں تصادم کی کوشش کی گئی۔ یہ شاید ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا۔ ترقی یافتہ ممالک کا میڈیا ہمارے سامنے مثال ہے آج تک کسی ملک کے میڈیا نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا جس سے اس کے اداروں کا وقار مجروع ہوا ہو۔ مگر افسوس آج ہمارا میڈیا ہمارے اپنے ہی اداروں کے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا اگر آج ہم اپنے ہی اداروں کے خلاف بولنا شروع ہو جائیں گے تو ہم کسی تیسری قوت کو مدعو کر رہے ہیں کہ آپ آ جائیں ہم آپس میں ہی لڑ رہے ہیں آپ آئیں اور اپنے مقاصد کو پورا کر کے رفو چکر ہو جائیں۔ ان تمام تر الزامات کی بدولت ہمارے اداروں کے وقار اور تقدس پر ہر طرف سے انگلی اٹھ رہی ہے۔ تمام تر اداروں کے اپنے قوانین ہوا کرتے ہیں ان قوانیں کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ان اداروں کو کام کرنا چائیے اور بالخصوص ہمارے قومی اداروں جو کہ ملکی سلامتی کے ذمہ دار ادارے ہیں انکی عزت کرنا اور ان کے قوانین کا احترام کرنا ہر محب وطن شخص کو اپنا فرض سمجھنا چائیے۔ پاکستان میں آئے روز ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے میر صاحب پر حملہ کوئی نئی بات نہیں ہے اس سے قبل بھی کئی صحافی احباب پر حملے ہو چکے ہیں مگر اس کے رد عمل کا یہ طریقہ کار ہرگز نہیں ہونا چائیے تھا کہ اپنے ہی ملک کے ایک ادارے کو ملزم ٹھہرایا جائے اور جلد از جلد اس کے سربراہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جائے۔ محب وطن قوموں کا یہ رویہ ہر گز نہیں ہوا کرتا۔ ہمیں بحیثیت قوم یکجا ہو کر اس طرح کی سازشوں کو ناکام بنانا ہو گا۔ اداروں پر الزامات لگانے کا مقصد یہی ہے کہ ہم اپنے ہی ملک کے قوانین کو اپنے پاوں تلے روند رہے ہیں۔ ہم تو اپنے ہی ملک کو اندر سے کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ زندہ قومیں اپنے ملک کی فوجوں کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے کیلئے اٹھ کھڑے ہوتی ہیں نہ کہ انہی کو ملزم قرار دیتی ہیں۔ آج اس امر کی ضرورت ہے کہ ہماری اعلیٰ عدلیہ اور بر سر اقتدار طبقہ ہوش کے ناخن لے اور اس طرح کی سازشوں کو ناکام بنائے۔پیمرا اور دیگر ادارے ہمارے میڈیا چینلز اور اخبارات کے لئے بنائے جانے والے قوانین میں ترمیم کرے اور انکو ایک مکمل ضابطہ اخلاق دیا جائے جس کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے وہ اپنا کام سر انجام دیں۔ اور کوئی میڈیا چینل یا اس کا کوئی فرد اس طرح سے اپنے قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف سر عام عوام کے کانوں میں زہر نہ گھول سکے۔ اللہ تعالٰی ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور ملک پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف اٹھنے والی ہر سازش کو نیست و نابود فرمائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آمین ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress主题