کتاب تشیع علوی و تشیع صفوی۔۲

Published on May 9, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 244)      No Comments

تحریر۔۔۔ میرافسرامان
ڈاکٹر صاحب لکھتے ہیں صفوی مولوی متعصب ہوتا ہے۔اس کتاب میں سنی شیعہ اتحاد کے علماءکی فہرست بھی شامل کی ہے۔کتاب کی صفحہ ۹۵ میںنہج البلاغہ میں خلیفہ دومؓ کی تعریف میں تحریر بھی نکل کرتے ہیں۔ڈاکٹر صاحب صفوی شیعہ کی ایرانی قومیت کو مذہب میں داخل کرنے کے بھی خلاف ہیں۔
قومیت۔” تحریک شعوبی شیعی“ کے عنوان میں لکھتے ہیںکہ اموی دور کے آخر میں ایرانی قوم پرستی نے لے لی۔بعد ازاں یہ”اہل تفضیل“ بن گئے۔یعنی عجم کی عرب پر فضیلت یا برتری۔ یعنی ایران ِ اسلامی کے ایرانِ قومیت سے پیوند کی تجدید کی۔شیعہ شعوبیہ ایران کے گرد قومیت کا دائرہ ڈال کر اسے امت مسلمہ سے جدا کر دیا۔اسی طرح عثمانی مولویوں نے بھی عثمانی ترکوں کو قومیت میں ڈال کر امست مسلمہ سے دور کر دیا۔صفحہ ۲۰۱ میں”مدائن کی دلہن مدینہ میں“ کے باب میںعلامہ مجلسی کی کتاب ”بحار الانوار
“جلد ۴ صفحہ ۴ پر امام کے ازرواج کے بارے میں،جس میں امام زین العابدین کی والدہ یزدجرد کی دختر تھیں کہ جو خلیفہ دوم کے دور خلافت میں اسیر ہو کر مدینہ آئیں اور امام حسینؓ کو پسند کیا اور ان کی صرف ایک بیٹا پیدا ہوا جن کا نام زین العابدین ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اسے غلط ثابت کیا۔
”کالاجادو“ کے عنوان میں ان کے علاوہ خرافات بھی کی تردید کی۔لکھتے ہیں کہ صفوی شیعیوں نے اپنی سلطنت بچانے کے لیے عوام کے دل و دماغ سے شہادت،عدالت،
امات،غصب ِ حکومت و خلافت ظلم سے جنگ جیسے افکار ِزندہ نکال کر ، نفرت ،ظلم استبداد و تعبیض کی مخالفت کے بارود سے بھری توپوں کا رخ عثمانی ترکوں اور باقی مسلمان امت کی طرف کر دیا۔صفحہ ۵۳۱ سے کتاب کے آ خر تک شیعہ مذہب میں داخل غلط روایات پر تنقید کرتے ہیں۔قرآن و حدیث اور اسلامی تاریخ میں پیش آنے واقعات کو صحیح بیان کرنے پر زرو دیتے ہیں۔
آخر میںبس یہی عرض کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف کے اندرانسانیت اور خاص کر مسلمانوں کو ان کے ازلی دشمن ابلیس شیطان کے متعلق سب کچھ بتا دیا ۔پھر پیغمبر آخرزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی حدیث شریف میں اس کی تشریع بھی کر دہ ہے۔رسول اللہ کی وفات کے بعد شیطان نے مسلمانوں کے لڑانے کے لیے ان کے اندر وسوسے ڈالے اورحقوق کے نام پر ایک دوسرے سے کاٹکر رکھ دیا۔ مگر خلفائے راشدینؓ نے شیطان مردود کو اپنے قریب نہیںآنے دیا۔ بعد میں مسلمان گروہوں میں بٹ گئے۔رسول اللہ نے فرمایا تھا کہ میں تمھارے درمیان قرآن اور اپنی سنت چھوڑے جارہا
ہوں۔ اس پر سختی سے کاربند رہنا۔اسی رسی کو مظبوطی سے پکڑے رہنا۔
ہر دور میں ایسے رہنما آتے رہے ہیں جو مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق پر روز دیتے رہے ہیں۔ ایسے رہنما ہی مسلمانوں کے اثاثے ہیں۔ اختلافات کو پھیلانے والے اور حقوق کے نام پر مسلمانوں کو باٹنے والے مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں۔ شیطان اور شیطان نمادشمنوں کا کارگر ہتھیار مسلمانوں کے درمیان حقوق کے نام پر جنگ چھیڑنا۔ مولانا سید ابو الاعلی مودودیؒ کی بات ہمیشہ یاد رہتی ہے۔ سید مودودی ؒیک مسجد میں درس دیا کرتے تھے۔ درس کے بعد حاضرین سوال کیا کرتے تھے۔ ایک صاحب نے مولانا سے درس کے بعد سوال کیا کہ مولانا یہ بتائیں کہ” حضرت علی ؓ حق پر تھے یا معاویہ ؓ حق پر تھے۔ مولانا مودودیؒ نے بڑی بصیرت سے اس اجتماع عام میں اس سوال کرنے والے عام مسلمان کو جواب دیا کہ اے بندہ خدا، جب میں مر کے اللہ کے حضور پیش ہوںگا تو میرا اللہ مجھ سے یہ سوال نہیں کرے گا ۔ بلکہ یہ سوال کرے گا کہ تیرا رب کون تھا ۔ تیرا رسول کون تھا۔ تم کیا اعمال لے کر آئے ہو۔ مجھ سے ان بزرگ ہستیوں کے حق ناحق ہونے کا سوال نہیں نہیں کرے گا۔ جس چیزکا مجھ سے سوال نہیں ہوگا۔ اس کے پیچھے مجھے نہیں پڑنا چاہےے ۔ جس چیز کا مجھ سے سوال ہو گا اس کی فکر کرنا چاہےے“
مسلمانوں کی تاریخ اتحاد بین المسلمین سے بھری پڑی ہے۔جن میں نواسہ رسول حضرت حسن ؓ کو ان کی صلح جو خصوصیت کی وجہ سے خلیفہ راشد پنجم اور حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کی روداری کی وجہ سے خلیفہ راشدششم مانا جاتا ہے۔ حکیم الامت سرڈاکٹرعلامہ شیخ محمد اقبالؒ شاعر اسلام، حضرت قائد اعظمؒ بانی پاکستان، سید ابوالااعلیٰ مودودیؒ جماعت اسلامی کی بنیاد رکھنے والے،ایران میں اسلامی انقلاب بھر برپاہ کرنے والے امام خمینیؒ اور مسلم دنیا میںاتحاد و اتفاق کا درس دینے والے تمام حضرات کی ایک لمبی فہرست ہے۔
ڈاکٹر علی شریعتی نے اپنی اس کتاب میں شیعہ حضرات کو امامت کے بنیادی بیانیہ کی جد و جہدپر اُکسانے پر زور دیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب کے مطابق علوی شیعہ اس کام کو صحیح انجام دیتے رہے۔ جبکہ صفوی شیعہ صرف اعزداری پر ہی لگے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر علی شریعتی نے کتاب” تشیع علوی و تشیع صفوی“ لکھ کر مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق کی پہلے سے موجود ایک لمبی فہرست میں اپنا نام شامل کروا لیا ہے۔ مسلمانوں کو سنی شیعہ رہنماﺅں میں اتحاد و اتفاق کا درس دینے والوں کی پیروی کرنی چاہےے۔ اختلافات اوردشمنی پھیلانے والوں سے بچنا چاہےے۔شیعہ امام بارگاہوں اور سنی مساجد میں اتحاد و اتفاق سے ہٹ کر باتیں کرنے والوں سے بچنا چاہےے۔ عجیب معاملہ ہے دشمن تو مسلمانوں کو دنیا میں مسلمان ہی سمجھ کر مولی گاجر کی طرح کاٹ رہا ہے اورمسلمان اپنے پہچان سنی اور شیعہ کے طورپر کرواتے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق کی فضاءپیدا ہو۔ آمین۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Blog